اسحاق ڈار کی زیر صدارت اجلاس، ٹیکس ہدف پورا نہیں ہوا، چیئرمین ایف بی آر کا اعتراف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ کی صدارت میں اجلاس میں ایف بی آر کی ششماہی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ ایف بی آر کے چیئرمین نے اجلاس میں اعتراف کیا کہ ریونیو گروتھ کا ہدف حاصل نہیں ہو سکا۔ ایف بی آر کے چیئرمین نے اجلاس میں بتایا کہ جولائی 2016ء سے دسمبر 2016ء تک ایف بی آر نے 1467 ارب روپے ریونیو جمع کیا جبکہ گزشتہ سال کی اس مدت کو ششماہی میں 1370 ارب روپے جمع کئے گئے۔ اس طرح ٹیکس ریونیو میں گروتھ 7 فی صد رہی۔ جبکہ ہدف 16 فی صد گروتھ تھا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جنوری تا جون ایف بی آر کو زیادہ کارکردگی دکھانا ہو گی۔ وزیر خزانہ نے ریونیو کے ہدف کو حاصل کرنے میں ناکامی کا نوٹس لیا اور ایف بی آر ٹیم پر زور دیا کہ ٹیکس کے اہداف حاصل کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے،دریں اثناء وزیر خزانہ کی صدارت میں لاء ریویو کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں قانون سازی کے ان مسودات پر غور کیا گیا جو پارلیمنٹ میں قانون سازی کے لئے موجود ہیں۔ ان میں کمپنیز بل 2016ئ‘ قومی احتساب آرڈی نینس کا ترمیمی قانون بھی شامل ہیں۔ وزیر خزانہ نے کمپنیز بل کی تیاری پر ایس ای سی پی کی تعریف کی۔ اسحاق ڈار کی زیرصدارت قوانین جائزہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمپنیز بل2016پر قانون سازی کاجائزہ لیا گیا۔ نیب آرڈیننس 1999میں بہتری لانے پر غور کیا گیا،کمیٹی کو انتخابی اصلاحات پر ہونیوالی پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔اسی طرح وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صدر ممنون حسین سے ملاقات کی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر خزانہ نے صدر مملکت کو معاشی معاملات پر اعتماد میں لینے کے علاوہ گورنر سندھ کی نئی تعیناتی کے بارے میں بھی مشاورت کی۔ وزیر خزانہ نے صدر کو بتایا کہ تمام معاشی انڈیکیٹرز مثبت ہیں اور سال رواں میں صنعت و زراعت کو دی جانے والی مراعات اور سہولتوں کی بدولت جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ ہو گا۔ علاوہ ازیں اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت اعلیٰ، پائیدار اور مجموعی نمو کیلئے پُرعزم ہے، وزیراعظم کی جانب سے برآمدات کے فروغ کیلئے اعلان کردہ پیکیج ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مراعاتی پیکیج ہے، برآمد کنندگان کو اس پیکیج سے مکمل استفادہ حاصل کرنا چاہئے۔گزشتہ روز اسلام آباد میںوفاقی ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے صدر زبیر طفیل سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پیکیج کے تحت مالی سال 2017ء اور2018ء کے دوران ان برآمد کنندگان کو مراعات حاصل ہوں گی جن کی برآمدات رواں مالی سال کے مقابلہ میں 10 فیصد زائد ہوں گی۔