فوج، عدلیہ سمیت تمام اداروں کیلئے یکساں احتساب کا نظام ہونا چاہیے: رضا ربانی
اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی) چیئرمین سینٹ میاں رضاربانی نے نیب آرڈیننس 1999کا ازسر نو جائزہ لینے کے لیے بنائی گئی پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کو ملک میں احتساب کے نظام میں اصلاحات کے لیے خط ارسال کیا ہے۔ پارلیمنٹ کی 20رکنی کمیٹی کے تمام ارکان کے نام خط کے ساتھ انہوں نے عوام کو مراسلہ بھی بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فوج، عدلیہ سمیت تمام اداروں کے یکساں احتساب کیلئے وفاقی احتساب کمشن تشکیل دینے کی تجویز پیش کی ہے۔چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ احتساب کا موجودہ نظام کرپشن کے خاتمے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے جس سے جمہوری نظام کی بقاء اور معاشرے کی ہم آہنگی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ یہ نظام اس حد تک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا ہے کہ اب چھوٹی موٹی تبدیلیوں سے اس کی بحالی ناممکن ہوگئی ہے۔ انہوں نے فیڈرل کمشن برائے احتساب کے نام سے ایک ایسا قانونی اور خود مختار ادارہ قائم کرنے کی تجویز دی ہے جو بلاتفریق احتساب کیلئے کام کرے اور جس کے تحت مختلف اداروںکو انسداد بدعنوانی کے دئیے گئے اختیارات کو منطقی انداز میں ایک ادارے میں ضم کر دیا جائے۔ عوام کے نام ایک کھلے خط میں میاں رضا ربانی نے کہا تھاکہ ان کے منصب کا تقاضا ہے کہ وہ غیر جانبدار رہیں اور کسی جماعت کے توسط سے اپنے خیالات کا اظہا ر نہ کریں اس لئے ذاتی حیثیت میں عوام سے اس تحریر کے ذریعے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔ ملک میں مختلف طبقات کے لئے احتساب کے مختلف پانچ نظام کام کررہے ہیں قوانین کی ایک قسم حکمران اشرافیہ کیلئے، قوانین کی دوسری قسم حکمران سویلین اشرافیہ کیلئے، قوانین کی تیسری قسم حکمران اشرافیہ کے ساتھیوں کیلئے، چوتھی قسم امراء اور طاقت وروں کیلئے اور پانچویں پاکستان کے عام شہریوں کیلئے ہے۔ احتسابی ادارے حکومت کی مرضی اور دبائو کے تحت کام کررہے ہیں۔ رضا ربانی نے تجویز کیا ہے کہ ایک عدالتی رکن، جو عدالت عظمیٰ کا حاضر سروس جج ہو، کی تقرری چیف جسٹس کرینگے۔ مسلح افواج سے ایک رکن، جو کم از کم لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر فائز ہو، کی تقرری چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کرینگے۔ سول سروسز کا رکن حاضر سروس سینئر ترین گریڈ22کا افسر ہو گا۔ ایک رکن وزارت داخلہ پولیس اور سول آرمڈ فورسز سے نامزد کریگی۔ بار ایسوسی ایشنز، انسانی حقوق کے کارکنان، صحافیوں اور پروفیشنلز سے ایک ایک رکن چیئرمین سینٹ، سپیکر قومی اسمبلی اور چیف جسٹس نامزد کرینگے۔ سینٹ، قومی اسمبلی اور عدالتی کمشن ان نامزدگیوں کی توثیق کرینگے۔ کمشن کو سرکاری عہدیداروں، سروس آف پاکستان بشمول وفاقی اور صوبائی، عدلیہ، مسلح افواج کے خلاف کارروائی کا اختیار ہوگا تاہم عدلیہ کی کرپشن اور بد عنوانی کی سرگرمیوں کے مقدمات پر کمیشن جبکہ دیگر معاملات پر سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کرے گی۔