قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس، شراب پینے والے سیاستدانوں کو سزائے موت ہونی چاہئے: شاہی سید
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) رحمن ملک کی صدارت میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا ہے کہ شراب پینے والے سیاستدانوں کو سزائے موت ہونی چاہئے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ سب سیاستدانوں کا ڈی این اے ہونا چاہئے۔ ڈکلیئر ہونا چاہئے کہ کیا کبھی شراب، چرس یا افیون پی۔ شاہی سید نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو بہت سے سیاست دان نااہل ہوجائیں گے۔ سندھ میں شراب بیچنے اور پینے کا نام ہندو کا اور کام مسلمان کا ہوتا ہے۔ رحمن ملک نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہورہی ہے تو بروقت اقدام کیوں نہیں کیا گیا۔ جب کوئی کام بروقت نہ کیا جائے تو پھر نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کامل علی آغا نے کہا کہ حکومت نے جان بوجھ کر سول عدالتوں میں اصلاحات متعارف نہیں کرائیں۔ نعمان شیخ نے کہا کہ اب پھر ججز دہشت گردوں سے ڈریں گے یا گواہ پیش نہیں ہوں گے۔ فوجی عدالتوں کے خاتمے سے دہشت گردوں کی سزا کی شرح صفر ہوجائے گی۔ عتیق شیخ نے کہا کہ اندرون سندھ اور پنجاب میں آپریشن روکنے والے فوجی عدالتیں نہیں چاہتے۔ فوجی عدالتوں میں توسیع قومی مفاد میں ہے۔ جاوید عباس نے کہا کہ جو بھی کچی شراب بناتا اور بیچتا ہے وہ غیر قانونی ہے۔ ضیاء الحق کے زمانے میں سیکشن4 کے تحت سزا دیتے تھے۔ پاسپورٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ عوامی شکایات پر 50 ریجنل افسران کو ہٹایا گیا۔ پیغامات کیلئے موبائل کمپنیوں سے معاہدے میں پیپرا رولز میں عمل کیا۔ ایجنٹوں کیخلاف کارروائی کیلئے مؤثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔ رحمن ملک نے کہا کہ اس حوالے سے بل تیار کیا جائے۔ علاوہ ازیں سینیٹر شاہی سید پارلیمنٹ سے باہر آئے تو انہیں صحافیوں نے گھیر لیا۔ صحافی نے دریافت کیا کہ آپ نے شراب پینے والے سیاستدانوں کو پھانسی کی تجویز دی ہے تو انہوں نے کہا ہاں میں نے تجویز دی ہے۔ چرس کے سوال پر بولے وہ تو درویشوں کا نشہ ہے لیکن وہ بھی غلط ہے، وہ بھی نہیں ہونا چاہئے۔ علاوہ ازیں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہا کہ فوجی عدالتوں پر مشاورت کے ساتھ اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے، حکومت پارلیمنٹ میں بل لائی تو حمایت کا فیصلہ کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق کام کررہا ہے۔ اے پی پی کے مطابق کمیٹی نے بچوں پر تشدد کے بل 2016 سے متعلق ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دیدی۔ رحمان ملک نے کہا کہ زیادہ تر لوگ ان پڑھ ہیں، شرح خواندگی کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔ اسلام آبا دجیسے امیروں کے شہر میں دی گئی سہولیات عام لوگوں تک بھی برابر پہنچائی جائیں۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ ٹی وی، ریڈیو کے ذریعے شناختی کارڈ بنانے کیلئے شرائط سے شہریوں کو آگاہ کرنے کے علاوہ ایک مانیٹرنگ سیل بھی بنایا جائے تاکہ درمیانی ایجنٹ ختم ہوں۔ اس موقع پر چیئرمین نادرا نے آگاہ کیا کہ ملک بھر میں 550 دفاتر قائم کر رہے ہیں اور بیرون ملک بھی دفاتر موجود ہیں۔ کچھ نادرا سینٹرز میں لوگوں کی لمبی قطاریں ختم کرنے کیلئے ون ونڈو سکیم بھی کامیاب ہو رہی ہے۔ ون ونڈو کے ذریعے ایک ہی جگہ پر فوٹو، نشان انگوٹھا اور کوائف لئے جا رہے ہیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اسی ملک کی کرنسی میں ادائیگی کی اجازت ہونی چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی نے وفاقی وزیر داخلہ کو نادرا بورڈ کی صدارت سے روکنے سے متعلق عدالتی احکامات اور اس حوالے سے قواعدو ضوابط سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بیرون ملک پاکستان کے سفارتخانوں میں بھی پاسپورٹ پرنٹنگ کی سہولت شروع کی جائے۔ رحمن ملک نے اسلام آباد کی دس سالہ بچی پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ امید ہے کہ سپریم کورٹ کے نوٹس کے بعد طیبہ کو انصاف ملے گا۔