فوجی عدالتوں کی توسیع کا ممکنہ فیصلہ مسترد‘ توہین رسالت قانون میں ترمیم نہیں کرنے دینگے : فضل الرحمن
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مجلس شوریٰ نے فوجی عدالتوں کی مدت مےں توسےع کی مخالفت کرنے کا فےصلہ کےا ہے اور کہا ہے کہ فوجی عدالتوں میں توسیع سول عدالتوں پر عدم اعتماد ہوگا۔ آئین میں ترمیم کر کے دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام عمل میں آیا تھا لیکن اب مزےد توسیع کی مخالفت کی جائیگی۔ اجلاس امےر جمعےت علما اسلام فضل الرحمن کی زےر صدارت اسلام آباد مےں منعقد ہوا۔ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کی قیادت سعودی عرب کرے تو یہ اس ملک کے شایان شان ہے تاہم پاکستان کو عسکری اتحاد کی قیادت کی فی الوقت کوئی دعوت نہیں آئی، او آئی سی کو سعودی عرب اور ایران کے مابین جاری تنازعہ کے حل کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالت قانون میں تبدیلی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی، ہم نے گزشتہ دور حکومت میں بھی اسکی مخالفت کی تھی۔ پی پی حکومت نے اعتراف کیا تھا کہ اس قانون میں تبدیلی کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے حوالے سے کہا کہ 21 ویں ترمیم سے آئین کی متفقہ حیثیت پر ضرب لگی اور اگر حکومت سمجھتی ہے کہ اس کی ضرورت ہے تو آل پارٹیز کانفرنس بلا کر سب کی رائے لی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے نئی سمری خوش آئند ہے، فاٹا اصلاحات کے حوالے وہاں کی عوام کی رضامندی ضروری ہے اور وہاں کا کسی طرح کا بھی انضمام غیرمقبول ہےة نہوں نے کہا کہ فاٹا کیلئے فیصلے میں فاٹاکے عوام کی رائے شامل ہونی چاہئے۔ اس کیخلاف فیصلہ جمہوری اصولوں کےخلاف ہوگا جو کسی کیلئے قابل قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 5 فروری کو ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان اور چین کے درمیان قائم دوستی کے رشتے کا عملی مظہر ہے جس کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔ جے یو آئی (ف) کی مجلس شوریٰ نے حکومت کی طرف سے فوجی عدالتوں میں ترمیم کے ممکنہ فیصلے کو یکسر مسترد کر دیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر بھرپور طریقے سے منائیں۔ جو جماعتیں اب فوجی عدالتوں کی مخالفت کر رہی ہیں، درحقیقت وہ اس آئینی ترمیم کی حمایت کے حوالے سے اپنے پچھتاوے اور خفت کو دورکرنا چاہتے ہیں، حکومتی اتحادی جماعت نے 21 ویں ترمیم کو آئین پر گہرا زخم قرار دے دیا۔ جے یو آئی نے حالیہ لاپتہ افراد کے معاملے کا ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سے نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ سندھ میں قومی اسمبلی کی کوئی نشستیں خالی ہوئیں تو جمعیت علماءاسلام اس میں بھرپور حصہ لے گی اور انتخابات میں حصہ لینے سے کسی (آصف علی زرداری )کے ساتھ ذاتی تعلقات اور دوستی پر حرف نہیں آسکتا۔ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ توہین کی سزا کے اس قانون میں ذرا برابر بھی تبدیلی کر سکے۔