• news

پاکستان کو امداد کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے دہشت گرد گروپ بے اثر کرے: جیمز میٹس

واشنگٹن(اے این این+آن لائن+آئی این پی ) امریکا کے نامزد سیکرٹری دفاع جیمز میٹس نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے امریکا کی جانب سے پاکستان کو سکیورٹی شرائط پر دی جانے والی امداد کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے۔ امریکی سینٹ کے پینل میں اپنی توثیق سے متعلق ہونے والے اجلاس کے دوران انہوں نے کہا کہ سکیورٹی شرائط پردی جانے والی امداد دونوں ممالک کی تاریخ کا حصہ رہی ہے، مگر وہ اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں وہ ان معاملات کا از سر نوجائزہ لیں گے۔ نامزد وزیر دفاع کے مطابق خاص طور پر ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہیے پاکستان کسی بھی رویئے سے مقامی عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کرتا ہے۔ نامزد سیکرٹری دفاع جیمز میٹس نے سینٹ پینل کے سامنے پیش ہونے کے بعد اپنے وضاحتی بیان میں کہا وہ سیکرٹری دفاع کی حیثیت سے پالیسی پر عمل کریں گے۔ جیمز میٹس نے کہا وہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سکیورٹی امداد کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل سینٹ کی آرمڈ فورسز کمیٹی سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور حالیہ برسوں میں خراب ہونے والے اعتماد بحال کرنے کے لیے کام کریں گے، مگر ساتھ ہی انہوں نے اسلام آباد سے درخواست کی کہ وہ اپنی سرحدوں کے اندر غیرقانونی کام کرنے والے دہشت گرد گروپوں کو بے اثر کرے۔ سفارتی مبصرین نامزد سیکریٹری دفاع کے اس بیان کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کے لیے فوجی پالیسی کی جھلک کے طور پر بیان کر رہے ہیں، جو اوباما انتظامیہ کی گاجر اور چھڑی کی پالیسی کا تسلسل ہے۔ نامزد سیکرٹری دفاع نے اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے افغانستان کی سلامتی اور تحفظ کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور وہ پاکستان سے فاٹا میں موجود دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات والے علاقوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ دہشت گردی اور بغاوت کے خلاف جاری جنگ میں امریکا کے سٹرٹیجک سامان کی افغانستان ترسیل کے لیے پاکستان کی فضائی اور سمندری حدود امریکا کی معاون ہوتی ہیںجب کہ بحیرہ عرب میں لوٹ مار کے تحفظ میں بھی پاکستانی مدد درکار ہوتی ہے۔ دیکھا جائے تو جیمز میٹس کی جانب سے دی جانیوالی دلیل امریکی دارالحکومت میں پاکستان کے خلاف پردے میں دیے جانے والے دلائل کا سلسلہ تھے۔نامزد سیکرٹری دفاع کے ایسے بیان کو نئی دہلی اور کابل میں احساس پرور رجحان کے طور پر دیکھا گیا، جہاں کی میڈیا نے سرکاری عہدیداروں کے ذرائع کے حوالے سے کہا انہیں یقین ہے ٹرمپ انتظامیہ اسلام آباد کو اپنے دونوں پڑوسی ممالک کے حوالے سے پالیسی تبدیل کرنے کے لیے زور ڈالے گی۔

ای پیپر-دی نیشن