• news

کشمیریوں کا خودارادیت پر یقین بڑھ گیا‘ ٹرمپ مسئلہ حل کرائیں: غلام نبی فائی

واشنگٹن( نمائندہ خصوصی) ٹرمپ کے عہدۂ صدارت سنبھالنے سے 5 روز قبل امریکہ میں کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے والے گروپ کے سیکرٹری جنرل غلام نبی فائی نے ان سے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر حل کرنے میں تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔ واشنگٹن میں کام کرنیوالے ’’ورلڈ کشمیر اویرنس‘‘ کے سیکرٹری جنرل نے مسئلہ کشمیر کو 2 کروڑ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بنیاد پر حل کیا جائے۔ اپنے جاری کئے گئے بیان میں غلام نبی فائی نے کہا کہ اس دوران جب وقت گزرنے کے ساتھ حق خودارادیت کے حوالے سے کشمیریوں کا عزم مضبوط ہورہا ہے، انہیں اس حق سے محروم رکھنا ایک خطرناک کھیل ہوگا۔ قابض بھارتیوں کے مظالم کیخلاف اور اپنے حقوق حاصل کرنے کی جدوجہد میں کشمیری انسانی وقار، جمہوری حقوق اور آزادی کیلئے کھڑے ہونیوالے عالمی رہنمائوں کی مدد کی تلاش میں ہیں۔ غلام نبی فائی نے کہا کشمیر علیحدگی یا زمینی تنازعہ نہیں ہے۔ مسئلہ سب سے زیادہ لوگوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جس میں وہ اپنا قومی کردار اور ایسا خطہ چاہتے ہیں جو بھارت ہو نہ پاکستان، اقوام متحدہ اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کے حوالے سے کشمیریوں کا حق تسلیم کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دو خصوصیات ہیں جو مسئلہ کشمیر کو دیگر تمام عالمی تنازعات سے جدا کرتی ہیں۔ ایک خصوصیت تو یہ ہے کہ مسئلہ کے دونوں فریق پاکستان اور بھارت اس بات پر اتفاق کرچکے ہیں کہ مسئلہ کو استصواب رائے سے حل ہونا چاہیے۔ دونوں سلامتی کونسل میں گئے اور دونوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد کو تسلیم کیا تھا۔ دوسری خصوصیت یہ ہے کہ کشمیری سرحد پاکستان اور بھارت دو ایٹمی طاقتوں سے ہی نہیں بلکہ تیسری ایٹمی پاور چین سے بھی ملتی ہے۔ اس طرح کشمیر 3 ایٹمی طاقتوں سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا باراک اوباما نے بھی 2008ء کے صدارتی امیدوار کے طور پر مسئلہ حل کرانے میں مدد کا وعدہ کیا تھا مگر صدر بننے کے بعد انہوں نے کچھ نہ کیا۔ بیان میں کہا گیا یہ بات بلا تردد کی جاسکتی ہے کہ جو شخصیت بھی مسئلہ کشمیر کے حل کا ذریعہ بنے گا اور دو خطرناک ملکوں کے درمیان اس مسئلے کو حل کریگا نہ صرف نوبل امن پرائز کا حقدار ہوگا بلکہ اسکا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائیگا۔

ای پیپر-دی نیشن