امریکہ: ٹرمپ کیخلاف ہزاروں افراد کا مظاہرہ، خواتین بھی اپنے حقوق کیلئے احتجاج پر تیار
واشنگٹن (ایجنسیاں) انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے ہفتے کے روز سے دارالحکومت واشنگٹن میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف ایک ہفتے تک جاری رہنے والے مظاہرے شروع کر دئیے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری تقریب سے پہلے شروع کیے جانے والے ان مظاہروں میں سرگرم کارکنوں کا ہدف آنے والی امریکی انتظامیہ پر یہ زور دینا ہے کہ وہ انصاف اور مساوات کے لئے کام کرے۔انسانی حقوق کے ایک سرگرم راہنما الفرڈ شارپٹن جو نیئر کی قیادت میں ہزاروں مظاہرین نے شدید سردی اور بارش میں نیشنل مال سے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی یادگار تک دو میل کے راستے پر مارچ کیا اور ’’' انصاف نہیں تو امن بھی نہیں‘‘ کے نعرے لگائے۔ مقررین نے کہا کہ وہ انصاف اور مساوات کے حصول کے لیے اپنی جنگ جاری رکھیں گے ہم صدر اوباما کے صحت کی دیکھ بھال کے پروگرام 'اوباما کیئر' کی حمایت کرتے ہیں جسے ٹرمپ ختم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ تقریباً 30 گروپس اور تنظیموں نے ٹرمپ مخالف مظاہروں کا اجازت نامہ حاصل کرلیا ہے۔ یہ مظاہرے ٹرمپ کی حلف برداری سے پہلے، حلف برداری کے موقع پر اور اس کے بعد بھی ہوں گے۔دوسری طرف حلف سے ایک روز بعد امریکہ کی تاریخ میں خواتین کے حقوق کیلئے سب سے بڑے احتجاجی مظاہرے کی تیاری ہو رہی ہے جس میں 200 سے زیادہ ترقی پسند تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ مظاہرے کا اہتمام سوشل میڈیا پر ایک تجویز سے شروع ہوا اور اب یہ مظاہرہ امریکی تاریخ میں عورتوں کے حقوق کیلئے سب سے بڑے مظاہرے میں تبدیل ہوتا نظر آ رہا ہے۔یہ مظاہرہ واشنگٹن کے علاقے لنکن میموریل سے شروع ہو کر وائٹ ہائو س کے باہر ختم ہوگا جہاں چوبیس گھنٹے پہلے ہی امریکہ کا نیا کمانڈر ان چیف براجمان ہو چکا ہوگا۔ اس مظاہرے سے صرف24 گھنٹے پہلے ایک فیس بک پیچ ظاہر ہوا۔ مظاہرے کے منتظمین اب ہر ریاست میں اسی نوعیت کے مظاہرے کیلئے فیس بک پیچ تیار کر رہے ہیں اور ابھی تک سولہ ریاستوں میں احتجاج کے لیے فیس بک پیچ سامنے آچکے ہیں۔