بھارت کیخلاف قانونی کارروائی کی تیاریاں شروع کر دیں: شہریار خان
لاہور(حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ شاہد آفریدی کو باعزت ریٹائرمنٹ کا موقع دینا چاہتے ہیں لیکن جو انکا مطالبہ تھا وہ قابل عمل نہیں تھا۔ کھلاڑی اسکواڈ میں ہی نہ ہو تو پلینگ الیون میں کیسے شامل کر سکتے ہیں، کیا سعید اجمل کی خدمات کسی سے کم ہیں؟ انہوں نے بھی اپنے وقت میں پاکستان کی کامیابیوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ قومی ٹیم کے ٹیسٹ فارمیٹ کے کپتان مصباح الحق اور سینئر بلے باز یونس خان کا کیرئیر اختتام کیطرف بڑھ رہا ہے۔ دونوں کی ملکی کرکٹ کے لیے بڑی خدمات ہیں۔ خدمات کے پیش نظر انہیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں آزادی دی گئی ہے۔ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں نتائج سب کے سامنے ہیں۔ یہ حقیقی معنوں میں حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ اب مصباح الحق ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں بالکل نہیں روکیں گے۔ ان خیالات کا اظہار کرکٹ بورڈ کے سربراہ نے نوائے وقت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ٹیسٹ میں ہماری ٹیم نے اچھا فائٹ بیک کیا لیکن اسکے بعد کی کارکردگی انتہائی خراب تھی۔ ماننا پڑے گا کہ ہمارے فاسٹ باولرز بھی توقعات کیمطابق کھیل پیش نہیں کر رہے ۔ ٹیسٹ سیریز میں سمیع اسلم، بابر اعظم، مصباح الحق اور یونس خان جب ناکام ہوں تو کامیابی کیسے مل سکتی ہے۔ ہمارے کھلاڑی بروقت اچھا کھیل پیش کرنے میں ناکام رہے۔ شاہد آفریدی کو باعزت طریقے سے رخصت کرنیکی کوشش ضرور ہے لیکن اس معاملے میں کوئی غلط مثال قائم نہیں کرنا چاہتے۔ بھارت کیساتھ کرکٹ سیریز کا ایم او یو کاغذ کا ٹکڑا نہیں بلکہ ایک قانونی دستاویز ہے اسکی قانونی اہمیت کو دیکھتے ہوئے بھارت کیخلاف قانونی کارروائی کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ انٹر نیشنل کرکٹ کونسل ہی اسکا مناسب فورم ہے اور ہمارا کیس خاصا مضبوط ہے۔ بھارت کی ویمن کرکٹ ٹیم کے ہمارے ساتھ کھیلنے سے انکار پر ہمیں پوائنٹس مل چکے ہیں۔ ہم کوئی نرمی نہیں دکھا رہے۔ مارچ میں آئی سی سی کی آئندہ میٹنگ میں دیکھتے ہیں بھارت کیطرف سے کون آتا ہے پھر اس معاملے پر بات کی جائیگی لیکن انوراگ ٹھاکر کا کہنا ہے کہ حکومتی سختی کیوجہ سے سیریز نہیں کھیل سکے۔ پاکستان میں کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے سفارتکاروں اسی طرح مختلف ممالک میں پاکستانی سفارتکاروں کو بھی ذمہ داریاں دی جائیں گی۔ ایشین کرکٹ کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے بھی رکن ممالک کو قائل کرنیکی کوشش کرونگا۔ منتخب چئیرمین ہوں۔ رواں سال مدت پوری ہو گی۔ مزید رکنا تو نہیں چاہتا لیکن اگر بورڈ ممبران نے اعتماد کا اظہار کیا اور کام جاری رکھنے کی درخواست کی تو فیصلے پر نظر ثانی کرونگا۔ آپریشن کے بعد بھرپور انداز میں کام کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں کپتانی کے حوالے سب پہلا آپشن اظہر علی ہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ذاکر خان کافی وقت سے فارغ ہیں اسلیے انہیں جلد کوئی ذمہ داری دی جائیگی۔ گورننگ بورڈ کے آئندہ اجلاس میں بورڈ اراکین کی مراعات میں اضافہ کر دیا جائیگا۔ بہت سے لوگ کرکٹ بورڈ کے خرچے پر بیرون ملک سفر کرنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسے کسی عمل کی حمایت نہیں کر سکتا۔