• news

پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، احتساب قوانین کا نئے سرے سے جائزہ لیں گے: زاہد حامد

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) نیب قوانین میں ترامیم سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ پارلیمانی کمیٹی نے ملک میں رائج احتساب کے تمام قوانین کا ازسرنو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی زاہد حامد نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ نیب قوانین میں ترامیم پر تمام سیاسی جماعتوں نے رائے دی ہے۔ کمیٹی انسداد کرپشن کے حوالے سے خیبر پی کے قوانین کا بھی جائزہ لے گی۔ ہم اتفاق رائے سے نیب قوانین بنائیں گے۔ تمام احتساب کے قوانین کا نئے سرے سے جائزہ لیں گے۔ علاوہ ازیں پارلیمانی کمیٹی نے ملک میں رائج احتساب کے تمام قوانین کا از سرنوجائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں نے احتساب قوانین پر اپنی رائے دے دی، کمیٹی انسداد بدعنوانی کے لیے خیبر پی کے احتساب کمشن کے قوانین کا جائزہ بھی لے گی، کمیٹی میں سویلین اور ملٹری کا ایک ہی قانون کے تحت احتساب کرنے کی تجویزبھی پیش کی گئی، کمیٹی کا آئندہ اجلاس 24جنوری کوہوگا، گذشتہ روز احتساب قوانین میں ترمیم کے لئے قائم پارلیمانی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس وفاقی وزیر زاہد حامد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہو ا، اجلاس میں نوید قمر، سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر بیرسٹر سیف، سینیٹر جاوید عباسی اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر نے شرکت کی، اجلاس کے بعد چیئرمین کمیٹی وفاقی وزیر زاہد حامد نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے نیب قوانین میں ترامیم پر تمام سیاسی جماعتوں نے رائے دی ہے، احتساب کے تمام قوانین کا نئے سرے سے جائزہ لیں گے، کمیٹی انسداد کرپشن کے حوالے سے کے پی کے قوانین کا بھی جائزہ لے گی، احتساب کے تمام قوانین کا نئے سرے سے جائزہ لیں گے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اتفاق رائے سے نیب قوانین بنائے جائیں، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم پر مکمل ڈھانچہ بنانے کی ضرورت ہے، نیب قوانین ناکام ہو گئے ہیں، نیب میں آٹھ قوانین کرپشن روکنے کیلئے ناکافی ہیں، اگر سیاسی عزم نہ ہو تو قوانین بے کار ہیں۔ صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب خان شیر پائو نے کہا کہ قوانین میں ترمیم سے کہیں زیادہ ان پر عمل در آمد کی ضرورت ہوتی ہے، کمیٹی میں سویلین اور ملٹری سمیت تمام اداروں کا ایک ہی قانون کے تحت احتساب کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے تاہم اس پر ابھی بحث ہو گی۔ علاوہ ازیں ذمہ دارذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں نے انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی میں الیکشن کمشن کے ملازمین کی طرف سے میڈیا کو اطلاعات لیک کرنے پر 50لاکھ روپے جرمانے اور 5سال قید کی سزا کا قانون بنانے پر اتفاق کر لیا ہے جبکہ نئے قانون میں امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی چھان بین کے دوران بھی میڈیا کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کی شق شامل ہے۔ واضح رہے کہ مجوزہ قانون کی انتخابی اصلاحات بارے پارلیمانی کمیٹی متفقہ طور پر منظوری دے چکی ہے اور اس پر پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے بھی دستخط موجود ہیں کسی سیاسی جماعت کے رکن کمیٹی نے میڈیا پر قدغن کے اس قانون کی مخالفت نہیں کی، دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ خواتین ووٹرز کے 10فیصد ووٹ پول نہ ہونے والے پولنگ سٹیشنوں کا انتخاب کالعدم قرار دینے کی شق پروزیرخزانہ اسحاق ڈار نے اضافی نوٹ دیا ہے اور موقف اختیار کیا ہے کہ یہ سخت قانون سازی ہے 10فیصد کی بجائے خواتین کے 5فیصد ووٹوں کو لازمی قرار دیا جائے۔

ای پیپر-دی نیشن