پانامہ پیپرز لیکس : حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ’’جنگ‘‘ کے پارلیمانی ماحول پر منفی اثرات
جمعرات کو سینٹ کا اجلاس مجموعی طور پونے چار گھنٹے تک جاری رہا مجوعی طور ایوان میں حاضری مناسب تھی البتہ جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس 12،منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔ سپریم کورٹ میں حکومت اور تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے درمیان ’’پانامہ پیپرز لیکس ‘‘ پر’’ عدالتی جنگ‘‘ کے بعد پریس کانفرنسوں میں ایک دوسرے پر الزام تراشی نے ’’شدت ‘‘ اختیار کر لی ہے اب بات گالم گلوچ تک پہنچ گئی ہے۔ سپریم کورٹ کے باہر لگائی جانے والی ’’ عدالت ‘‘ کے اثرات پارلیمنٹ پر بھی پڑ رہے ہیں پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں ’’پانامہ پیپرز لیکس‘‘ ہی موضوع گفتگو ہے۔ تحریک انصاف سپریم کورٹ میں تنہا ہی اپنا کیس لڑ رہی ہے اب اسے بھی اپنی ’’سیاسی تنہائی‘‘ کا احساس ہو گیا ہے اس نے پیپلز پارٹی کی طرف ایک بار پھر ’’دوستی‘‘ کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے ملاقات کی۔ تحریک استحقاق پانامہ پیپرز پر وزیراعظم نواز شریف کی ایوان میں تقریر اور سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے وکیل کی طرف سے د ئیے گئے بیانات میں تضاد پر جمع کروائی گئی۔ تحریک استحقاق میں وزیراعظم کی ایوان میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں وزیراعظم کے وکیل کی طرف سے استدعا کی گئی کہ وزیر اعظم کی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کو عدالتی کاروائی کا حصہ نہ بنایا جائے۔ جمعرات کو چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ا یوان میں وزراء کی ’’غیر حاضری‘‘ پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے حکومت کو انتباہ کیا کہ ’’وزراء نے سینٹ میں نہیں آنا تو اسے تالا لگا دیتے ہیں‘‘۔ انہوں نے یہ سخت ریمارکس اجلاس کی کارروائی کے دوران دئیے اور احتجاجاً اجلاس کی کارروائی معطل کر دی۔ یہ صورت حال اس وقت پید ا ہوئی جب اسلام آباد کی سرائے عام کو نیب کو کرائے پر دینے کے خلاف توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر وزیر مملکت برائے داخلہ امور بلیغ الرحمان نے حکومتی موقف پیش کرنا تھا۔ وقفہ سوالات کے دوران سینٹر شبلی فراز‘ طلحہ محمود اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کلچر پالیسی کو حتمی شکل دینے کیلئے وزیراعظم نے عطاء الحق قاسمی کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی ہے، کمیٹی کے متعدد اجلاس ہو چکے ہیں،دعوۃ اکیڈمی اسلامی یونیورسٹی کے طلباء اور فیڈرل گورنمنٹ ڈگری کالج واہ کینٹ کے طلباء اور اساتذہ نے ایوان بالا کے اجلاس کی کارروائی دیکھی۔ ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا خیر مقدم کیا سینٹ میں جسمانی سزا ممانعت بل 2016ء سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سکینڈری ایجوکیشن (ترمیمی) بل 2016ء سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے فیڈرل ایجوکیشن و پروفیشنل ٹریننگ کی رپورٹ سینٹ میں پیش کردی گئی۔بلوچستان‘ فاٹا اور خیبر پختونخوا میں یو ایس ایف کے منصوبوں پر عملدرآمد میں مشکلات سے متعلق مجلس قائمہ برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی رپورٹ سینٹ میں میں پیش کردی گئی شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد (ترمیمی) بل 2016ء سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ سینٹ میں پیش کرنے کی مدت میں 30 دن کی توسیع کی منظوری دیدی گئی۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے گریڈ 20 اور 21 کے افسران کی بیرون ملک تعیناتی کی پالیسی سے متعلق مجلس قائمہ برائے کابینہ سیکرٹریٹ کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کرنے کی مدت میں 15 دن کی توسیع کی منظوری دیدی گئی وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی کے طلباء کے دو گروپوں میں تصادم کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کی گئی لیکن اب ان کے درمیان صلح ہو گئی ہے‘ معاملہ انضباطی کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔ سینٹ کے ارکان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین سیاسی معاشی اور سماجی حقوق کے موثر کے لئے مزیدٹھوس اقدامات کرے جب کہ قائد ایوان سینٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ سوات کی خواتین کے حقوق کے معاملے پر وہاں کی عوام شدت پسندوں کی بجائے پاک فوج اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہوگئے تھے جو انتہائی اہم پیش رفت ہے راجہ ظفر الحق نے خواتین کے جمہوری حقوق کے لئے محترمہ بے نظیر بھٹو کو بھر پوجدوجہد کرنے پر انھیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے۔