مقبوضہ کشمیر: بھارتی تسلط کیخلاف مکمل ہڑتال‘ مظاہرے‘ یاسین ملک پھر گرفتار
سری نگر (نیوز ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں حریت قیادت کی دی گئی کال کے تحت بھارتی تسلط اور مظالم کیخلاف مکمل ہڑتال رہی۔ نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد سرینگر کے باہر سینکڑوں افراد جمع ہوئے اور بھارت کیخلاف ریلی نکالی۔ انہوں نے آزادی اسلام اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔ پولیس نے حریت رہنما محمد یاسین ملک کو معصیمہ میں انکی رہائشگاہ سے گرفتار کرلیا۔ یاسین ملک 1990 میں گاوا کدل قتل عام کی برسی پر احتجاجی ریلی کی قیادت کرنیوالے تھے کہ پولیس کو بھنک لگ گئی۔ یاسین ملک کو گرفتاری کے بعد سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔ دریں اثناء پولیس نے سینئر حریت رہنما اور مسلم لیگ کے سربراہ مسرت عالم بھٹ کا گرفتاری کے بعد 4 روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا۔ مسرت عالم کو جمعرات کو عدالت کی طرف سے رہا کرنے کے حکم پر چھوڑے جانے کے فوراً بعد حراست میں لے لیا گیا تھا۔ انہیں تھانہ شہید گنج منتقل کردیا گیا۔ دوسری طرف سوپور اور ملحقہ علاقوں میں ہڑتال کے باوجود سینکڑوں افراد بھارتی فوجیوں کیخلاف نعرے بازی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس نے ان پر شیلنگ اور لاٹھی چارج جبکہ نوجوانوں نے اہلکاروں پر پتھرائو کیا۔ سوپور کے علاوہ سری نگر، کپواڑہ، ہندواڑہ، اننت ناگ، بیج بہاڑہ اور دیگر علاقوں میں مارکٹیں شام تک بند، سڑکوں سے ٹریفک غائب رہی۔ علاوہ ازیں 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کو حسب روایت وادی بھر میں یوم سیاہ کے طور پر منایا جائے گا۔ حریت قیادت نے اس روز مکمل ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔ دوسری طرف بھارتی فوج اور پولیس نے بھی وادی بھر میں حفاظتی انتظامات مزید سخت کرنے شروع کردیئے۔ سری نگر ائرپورٹ جامع مسجد، درگاہ حضرت بل، چرار شریف اور دیگر مقامات پر سکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعیناتی کے لئے منگوا لی گئی ہے۔ ادھر حزب المجاہدین نے کشمیریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بھارتی یوم جمہوریہ پر کٹھ پتلی حکومت کی تقریبات میں شرکت سے گریز کریں۔ گزشتہ روز جاری وڈیو پیغام میں حزب المجاہدین کے ترجمان نے کہا کہ کشمیری عوام کی اکثریت ایسی بھارت نواز تقریبات کا بائیکاٹ کرتی ہے تاہم کچھ عناصر یوم جمہوریہ جیسی تقریبات میں حکومتی خوشنودی کیلئے جاتے ہیں۔ قبل ازیں ناربل میں سری نگر مظفر آباد ہائی وے پر نامعلوم افراد نے بھارتی پولیس کی گاڑی پر دستی بم سے حملہ کیا تاہم دھماکے سے گاڑی کو نقصان پہنچا۔ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ علاوہ ازیں سینئر حریت رہنما سید علی گیلانی نے کٹھ پتلی اسمبلی میں گزشتہ روز بھارت نواز سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے پیش کردہ ہندو پنڈتوں کی وادی میں واپسی اور آباد کاری کی قرارداد پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندو پنڈت کشمیر کے باشندے ہیں ہم انہیںگھر واپس آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں مگر انہیں مسلم اکثریت سے کاٹنے اور علیحدہ کالونیوں میں بسانے کی اجازت نہیں دینگے۔ جمعہ کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم ایسی علیحدہ کالونیوں کے قیام کی مخالفت کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے۔