• news

پاکستان سٹاک ایکسچینج کے 40 فیصد حصص چینی کنسورشیئم کو فروخت کرنے کا معاہدہ

کراچی (کامرس رپورٹر+ سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملکی ترقی کا خواب پورا ہو رہا ہے اور مخالفین کی نیندیں اڑ رہی ہیں، گارنٹی ہے یہ 2018 کا الیکشن بھی ہاریں گے، پانامہ کے بعد پاکستانی شہریوں کے گلوبل اثاثوں پر حکومت نے نگرانی شروع کر دی ہے۔ ٹیکس چوروں کا مستقبل تاریک ہے، ہمیں سب کو ایک ساتھ مل کر پاکستان کو آگے لے جانا ہے، میری کرسی چھوڑنے سے معاشی نمو دگنی ہوتی ہے تو سیکنڈ نہیں لگائوں گا، کراچی کی سکیورٹی کی صورتحال اب بہت بہتر ہو چکی، دوست بتاتے ہیں کہ کراچی کی راتیں جاگنے لگی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج اور چینی کنسورشیم کے درمیان ڈی میوچلائزیشن کے معاہدے پر دستخط کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ واضح رہے کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج کے 40 فیصد حصص فروخت کرنے کا معاہدہ طے پاگیا اور 32 کروڑ شیئرز کی خرید و فروخت کے معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ تقریب سے گورنر سٹیٹ بینک، چینی سفیر، چیئرمین چائنا ریگولیٹری کمشن اور پاکستان سٹاک ایکسچینج کے سربراہان نے بھی خطاب کیا۔ اقتصادی بہتری کے لیے ہرشعبے کی تجاویز کا خیرمقدم کریں گے۔ توانائی کے شعبے میں ماضی میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی گئی، منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے ملک اندھیروں میں ڈوبا۔ اسحاق ڈارنے کہا کہ ماضی میں نہ تو روڈمیپ تھا اور نہ ہی کوئی وژن، ہم نے 3 سال میں ترقیاتی اخراجات میں تین گنا اضافہ کیا، پاکستان کے پاس 5 ماہ کے زرمبادلہ ذخائر موجود ہیں، عالمی منڈی پاکستان کی معیشت کی بہتری کی معترف ہے، پاکستان کا دنیا کی ابھرتی معیشتوں میں شمارہونا ہماری اہم کامیابی ہے۔ پاکستان کیپٹل مارکیٹ کے سٹیک ہولڈرز اور چینی کنسورشیم کو مبارکباد دیتا ہوں، حکومت نے سٹاک مارکیٹ کی ڈی میوچلائزیشن کے لئے معاونت فراہم کی، چینی کنسورشیم کی پاکستان کیپٹل مارکیٹ میں شراکت سے فریقین کو فائدہ ہو گا۔ پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ قائم کر دیا ہے۔ معاشی نمو کا ہدف 5 فیصد ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی ایکسچینج اب ریجنل سٹاک ایکسچینج بن گیا ہے۔ سٹاک مارکیٹ کے شعبے میں چینی مہارت اور تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ متحد ہوکرہی ہرمیدان میں آگے بڑھا جا سکتا ہے، شفافیت اورکرپشن کے خاتمے کے لیے حکومت کوشاں ہے۔ سیاست کے لیے اور بہت چیزیں ہیں، معیشت کے ساتھ سیاست نہ کی جائے۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ سی پیک میں سرمایہ کاری کے منصوبوں کی مالیت 46 ارب ڈالر سے بڑھ کر 54 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔ ضرب عضب پر 300 ارب روپے خرچ ہوئے جس کے لیے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا۔ اس موقع پر پاکستان میں چین کے سفیر نے کہا کہ چین اورپاکستان کا یہ معاہدہ نئے دور کا آغاز ہے، چینی سفارت خانے کی طرف سے سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سول اور ملٹری قیادت ملک کو پرامن بنانے کیلئے پرعزم ہے، محنت کے باعث پاکستان کی شرح نمو بھارت سے بہتر ہو گئی ہے، پاکستان کا جلد مسلم امہ میں ایک قائدانہ کردار ہو گا، 2023ء تک 15 ہزار میگاواٹ بجلی قومی نظام میں شامل ہو جائے گی۔ ترقی کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، بدعنوانی کے خاتمے کیلئے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ سی پیک میں سرکلر ریلوے سمیت دوسرے منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملاقات کی۔ مراد علی شاہ نے بھی اسحاق ڈار سے صوبے میں ایف بی آر کی طرف سے اکائونٹ سے سیل کٹوتی کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ پاکستان 2050ء میں دنیا کی 24 بڑی معیشتوں کی صف میں کھڑا ہوگا لیکن ہمیں یہ سفر 2030 میں پورا کرنا ہے، پیپلز پارٹی کے دور میں قرض ساڑھے 6 ٹریلین سے 15 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا تھا جبکہ مشرف دور میں بھی قرض دگنا ہو گیا تھا لیکن ہمارے دور میں قرض کی صورتحال بہتر ہوئی ہے، وہ ممالک جو پاکستان کے ساتھ ڈیل نہیں کرتے تھے وہ اب پاکستان کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن