• news
  • image

اخبارات اور بینرز پر قرآنی آیات کی چھپائی

مکرمی! میں پنجاب کے دارالحکومت لاہور کا رہائشی ہوں کام کے سلسلے میں اکثر بیرون شہر جانا پڑتا ہے۔ ہمارے ہاں چھوٹے بڑے پیمانے پر روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی اشیاء بالخصوص اشیائے خوردونوش کی پیکنگ کے لئے اخبارات کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ان اشیاء کی فہرست اتنی طویل ہے کہ میں مکمل طور پر گوش گزار کرنے سے قاصر ہوں۔ آپ کی توجہ ایک اہم اور حساس موضوع کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ ہمارے معاشرے میں دکاندار اور پھیری والے اپنی اشیاء کو دکانوں اور چھابڑیوں پر سجانے کیلئے اخبارات استعمال کرتے ہیں اور استعمال کے بعد پرانے اخبارات کو سڑکوں یا کوڑے دانوں میں پھینک دیتے ہیں جبکہ ان اخبارات میں قرآنی آیات اور احادیث لکھی ہوتی ہیں مختلف فلاحی تنظیمیں بھی مذہبی تہوار عیدالاضحیٰ اور عیدالفطر پر زکوٰۃ کے حصول کے لئے چھپنے والے بینرز یا اشتہارات پر قرآنی آیات اور احادیث چھپواتی ہیں جنہیں بعدازاں راستوں پر یا کوڑے دانوں میں دیکھا جاتا ہے۔ گزارش ہے کہ جو حکومتی اور پرائیویٹ ادارے اسلامی علوم کی ترویج اشاعت کے لئے کام کر رہے ہیں‘ ان کو یہ ذمہ داری بھی تفویض کی جائے کہ وہ مختلف اخبارات‘ مجلے اور بینرز پر قرآنی آیات اور احادیث کی چھپائی کے عمل کو روکیں تاکہ ان کی بے حرمتی نہ ہو سکے۔ محکمہ اوقاف‘ اسلامی نظریاتی کونسل کے ارکان مسئلے کی اہمیت کو اجاگر کریں۔ فیصل محبوب 37 میکلوڈ روڈ لاہور)

ڈاک ایڈیٹر

ڈاک ایڈیٹر

epaper

ای پیپر-دی نیشن