• news

ٹرمپ کیخلاف خواتین کا عالمی احتجاج ‘واشنگٹن میں لاکھوں سڑکوں پر

واشنگٹن/ لندن/ ٹوکیو/ پیرس (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) ٹرمپ کے امریکی صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد امریکہ سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں خواتین نے نئے امریکی صدر کیخلاف عالمی احتجاجی مارچ کیا۔ واشنگٹن میں پونے 3 لاکھ خواتین ٹرمپ کی پالیسیوں کیخلاف سڑکوں پر نکل آئیں۔ مارچ کے منتظمین نے کہا کہ انتخابی مہم میں خواتین کی بے حرمتی کی گئی، نئی حکومت کو پہلے دن پیغام دیا جائیگا خواتین کے حقوق انسانی حقوق ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 600 سے زائد ریلیاں نکالی گئیں۔ واشنگٹن میں احتجاجی مظاہرین کی تعداد ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے شرکاء سے دوگنا تھی۔ لندن، پیرس اور دنیا کے دیگر بڑے شہروں میں لاکھوں خواتین ’ڈمپ ٹرمپ‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے سڑکوں پر نکلیں اور انہوں نے امریکی خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جو پہلے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس مارچ میں صرف خواتین ہی نہیں بلکہ بچے، جوان اور بوڑھے مردوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی جو ٹرمپ کے خواتین مخالف خیالات کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ لندن کے ٹریفالگر سکوائر میں ہزاروں خواتین جمع ہوئیں اور انہوں نے امریکی خواتین کی آواز سے آواز ملانے کی کوشش کی۔ مظاہرے میں خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کی متعصبانہ پالیسیوں کی مذمت کی گئی تھی۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ لندن میں تقریباً ایک لاکھ مظاہرین سڑکوں پر نکلے تاہم آزاد ذرائع سے اسکی تصدیق نہیں ہوسکی۔ فرانس کے شہر پیرس میں بھی ایفل ٹاور کے قریب تقریباً 2 ہزار افراد جمع ہوئے جنہوں نے ’’آزادی اور برابری‘‘ جیسے الفاظ پر مبنی بینرز اٹھا رکھے تھے۔ اسکے علاوہ بارسلونا، روم، ایمسٹرڈیم، بڈاپسٹ، پراگ، اوسلو، آک لینڈ، سڈنی، میلبورن، ولنگٹن، جوہانسبرگ، برلن اور جنیوا میں بھی مظاہرین نے عورتوں کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے تضحیک آمیز بیانات کی مذمت کی۔ بارسلونا میں ایک پلے کارڈ پر لکھا تھا کہ ’’جب نا انصافی قانون بن جائے تو مزاحمت فرض ہوجاتی ہے‘‘۔ جنوبی افریقا میں ہونے والے مظاہرے میں شرکاء نے جو پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ان پر ’’سیاہ فاموں کی زندگی بھی معنی رکھتی ہے‘‘ جیسے جملے درج تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اپنی خاتون حریف ہلیری کلنٹن سمیت دیگر خواتین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوگئے تو ہلیری کو جیل بھیج دیں گے۔ صدارتی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خواتین کے حوالے سے فحش گفتگو اور غلیظ خیالات پر مبنی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی تھی تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ویڈیو پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’’از راہ مذاق کی جانے والی گفتگو‘‘ قرار دیکر مسترد کردیا تھا۔ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 600 ریلیاں نکالی گئیں۔ آسڑیلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور فلپائن سمیت دیگر ممالک میں بڑی تعداد میں خواتین نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہزاروں مظاہرین دنیا بھر میں خواتین کی طرف سے کئے جانے والے مظاہروں میں شامل ہو گئے جن کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت کے پہلے دن کے آغاز پر ان کیلئے ناپسندیدگی کا اظہار کر نا تھا ۔سڈنی میں تقریباً 3000 افراد ڈاؤن ٹاؤن کے امریکی قونصل خانے کی طرف مارچ سے پہلے ایک ریلی کیلئے ہائیڈ پارک میں جمع ہوئے۔ نیوزی لینڈ کے4 شہروں میں تقریباً 2000 مظاہرین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مارچ کیا۔ ٹوکیو میں سینکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا جن میں امریکی تارکین وطن بھی شامل تھے۔ منیلا میں امریکی سفارتخانے کے سامنے فلپائن کے ایک قوم پرست گروپ کے تقریباً 200 مظاہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ریلی نکالی۔ واشنگٹن سمیت دنیا بھر میں تقریباً اسی طرح کے 673 احتجاجی مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا پہلا انتخابی وعدہ پورا کرتے ہوئے اوباما کیئر پروگرام میں ترمیم کی سمری پر دستخط کردیئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کے 45 ویں صدر کا عہدہ سنبھالتے ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے ایگزیکٹو آرڈر کا اختیار استعمال کرتے ہوئے اوباما کیئر پروگرام میں ترمیم کی سمری پر دستخط کردیئے ہیں تاہم بل کی حتمی منظوری سینیٹ دیگی۔ نومنتخب صدر نے کانگرس کو متبادل ایکٹ لانے اور سرکاری ایجنسیوں کو عوام پر وزن کم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ میں لاکھوں افراد اوباما کیئر بل کے ذریعے صحت کی سہولیات اور انشورنس حاصل کر رہے ہیں لیکن امریکہ کے نئے صدر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اوباما کیئر بل کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے وہ ایران اور شمالی کوریا کی جانب سے حملوں کے تحفظ کیلئے جدید طرز کا میزائل ڈیفنس سسٹم تیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق یہ بات وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر شائع کئے جانے والے ایک پالیسی بیان میں کہی گئی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر یہ بیان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف اٹھانے کے چند ہی منٹوں کے بعد شائع کیا گیا۔ بیان میں میزائل ڈیفنس سسٹم کے متعلق یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا نصب کیا جانے والا دفاعی نظام اسی طرح کا ہے جو اس وقت تیاری کے مراحل میں ہیں یا ان سے مختلف ہو گا۔ رخصت ہونے والے امریکی صدر بارک اوباما نے نیوکلیئر کوڈ نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے کردئیے۔ ٹرمپ کے آنے پر سبکدوش انتظامیہ گھروں کو لوٹ گئی۔ نائب صدر جوبائیڈن ٹرین کے ذریعے ڈیلوئیر روانہ ہوئے جبکہ 8 برس تک امریکی صدارت پر براجمان رہنے والے اوباما اپنی اہلیہ کے ساتھ چھٹیوں کیلئے کیلیفورنیا چلے گئے۔ واشنگٹن میں خواتین نے پنک ہیٹ پہن کر مظاہرہ کیا، بعدازاں انکے شوہر، بچے اور دوست بھی مظاہرے میں شامل ہوگئے۔ ٹرمپ کیخلاف واشنگٹن میں پاکستانی نژاد شہری کی ا یک گاڑی بھی جلا دی گئی۔ ٹرمپ نے اہلخانہ کیساتھ کیتھڈرل چرچ کی دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ تقریب م یں اسلام، سکھ مذہب، بدھ مت، ہندو مت اور یہودیت سمیت 26 مذاہب کے مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی۔ ورجینیا کے امام مسجد محمد ماجد نے تقریب میں مسلمانوں کی نمائندگی کی۔ ان ریلیوں میں معروف فنکاروں نے بھی شرکت کی۔ امریکہ میں نیویارک سے لیکر سیاٹل تک 300 ایسے مظاہرے کئے گئے۔واشنگٹن مارچ میں عرب خواتین نے بھی شرکت کی، ہلیری کلنٹن نے ٹوئٹ میں مارچ میں شرکت کرنیوالی خواتین کا شکریہ ادا کیا۔
ٹرمپ؍ مظاہرے
ورجینیا (نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی آئی اے مرکز میں بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ اسلامی انتہا پسندی دنیا کیلئے خطرہ ہے۔ امریکی ایجنسیوں کے اہلکار بہترین کام کر رہے ہیں سی آئی اے اور دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں کو میری حمایت حاصل ہے۔ انٹیلی جنس اداروں اور سی آئی اے کی اہمیت کے بارے میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔ ٹرمپ نے کہا آج پھر کہتا ہوں مذہبی انتہا پسندی کو ختم کرنا ہوگا۔ اسلامی شدت پسندی کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ انتہا پسندی دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے۔ اسلامی انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ یہ ایک بدی کی طرح سے کل بھی یہی کہا تھا آج بھی کہہ رہا ہوں مذہبی انتہا پسندی کو ختم کرنا ہوگا۔ اسلامی انتہا پسندی دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا مجھے معلوم ہے بعض اوقات سی آئی اے کو مکمل حمایت نہیں ملتی تاہم میں اس کی حمایت کروں گا۔ امریکہ کو محفوظ بنانے کیلئے سی آئی اے کا کردار سب سے اہم ہے۔ اہلکار بڑے مقاصد کیلئے جانیں دے رہے ہیں۔ میری میڈیا سے جنگ ہے، میڈیا والے زمین پر سب سے زیادہ بددیانت لوگ ہیں۔ میڈیا نے ایسا تاثر دیا کہ جیسے میری میڈیا سے جنگ ہو۔
ٹرمپ
\

ای پیپر-دی نیشن