چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کےنام ایک کھلا خط
مکرمی! 1991ءمیں ایک ادارہ بنام پاکستان ماڈل ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز فا¶نڈیشن قائم ہوا جس کی اراضی اور سرمایہ کا بندوبست متروکہ وقف املاک بورڈ نے کیا۔ تو نواز شریف ماڈل گرئز ہائی سکول کو متروکہ وقف املاک بورڈ پاکستان کے زیرانتظام ایجوکیشن ونگ (پی ایم ای آئی ایف) کے ماتحت کر دیا گیا اور ایجوکیشن ونگ (پی ایم ای آئی ایف) کے ملازمین کی بنیادی تنخواہ قومی تنخواہ کے مطابق شروع کر دی گئی۔ فصیح اقبال چیئرمین ڈاکٹر ملک غلام مرتضی (مرحوم) سیکرٹری مقرر ہوئے 1995ءمیں اسے نوٹیفکیشن جاری کرکے متروکہ وقف املاک بورڈ میں ضم کر دیا گیا۔ 1995ءسے لے کر آج تک ہمیں متروکہ وقف املاک بورڈ کے ملازمین تصور نہیں کیا جا رہا۔ جبکہ 02-07-1999 میں متروکہ وقف املاک بورڈ کی ایک کمیٹی نے اپنے فیصلہ میں ملازمین کو تاریخ بھرتی سے مستقل کر دیا تھا اور ملازمین کی تنخواہوں سے بہبود فنڈ گروپ انشورنس اور جی پی فنڈ کی کٹوتی بھی شروع کر دی گئی اور استحقاقیہ چھٹیاں بھی بحال ہو گئیں۔ 2005ءمیں ناجائز طور پر ملازمین کی گروپ انشورنس بہبود فنڈ استحقاقیہ چھٹیاں ختم کر دی گئیں۔ GP فنڈ کو CP میں تبدیل کر دیا گیا۔ ہمیں ہر دفعہ یہی کہا جاتا رہا کہ ایجوکیشن ونگ (پی ایم ای آئی ایف) ایک NGO ہے۔ جبکہ ایجوکیشن ونگ (پی ایم ای آئی ایف) NGO نہیں ہے اور NGO کی رجسٹریشن کرنے والے ادارے سے جب اس بارے میں پتا کیا گیا تو معلوم یہ ہوا کہ انکے کھاتہ میں پاکستان ماڈل ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز فائڈیشن کے نام سے کوئی NGO رجسٹر نہیں ہے۔ ایجوکیشن ونگ (پی ایم ای آئی ایف) کے تمام ملازمین کو اب تک اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔ ملازمین کو گنتی کے 600 ملازمین سمجھ کر پچھلی حکومتوں نے توجہ نہیں دی جناب ان کو محض 600 ملازمین نہ سمجھا جائے ان کے ساتھ 600 خاندانوں کا مستقبل وابستہ ہے۔ التماس ہے کہ ایجوکیشن ونگ (پی ایم ای آئی ایف) کے ملازمین کو بھی متروکہ وقف املاک بورڈ کے دیگر ملازمین کے مساوی حقوق دے کر ان کی دعائیں لیں۔ (ملازمین ایجوکیشن ونگ متروکہ وقف املاک بورڈ 9 کوٹ سٹریٹ لاہور)