خودسوزی کی دھمکی: پتافی نے نصرت سحر کو چادر اوڑھا کر بہن بنا لیا، معافی مانگ لی، خاتون رکن نے معاملہ ختم کر دیا
کراچی (وقائع نگار+ ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) سندھ اسمبلی میں صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی کی جانب سے خاتون نصرت سحر عباسی کے حوالے سے قابل اعتراض ریمارکس پر تنازعہ کا پیر کو ڈراپ سین ہو گیا، امداد پتافی نے سندھ کی روایت کے مطابق نصرت سحر عباسی کی نشست پر جا کر ان کے سر پر چادر ڈالی اور انہیں بہن کہا اور بھرے ایوان میں ان سے معافی مانگی۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ میری بڑی دلآزاری ہوئی تھی، جس کے بعد میں نے احتجاجاً خودسوزی کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن اب جبکہ متعلقہ رکن نے معافی مانگ لی ہے اور سندھ کی روایت کے مطابق مجھے بہن کا درجہ دیتے ہوئے میرے سر پر چادر ڈالی ہے تو میں سندھ کی روایت کی پاسداری کرنے پر مجبور ہوں اور یہ معاملہ اب یہیں ختم کر دینا چاہتی ہوں۔ قبل ازیں امداد پتافی نے ذاتی نکتہ وضاحت پر ڈپٹی سپیکر سے بات کرنے کی اجازت مانگی، جو انہیں دے دی گئی۔ اس دوران اپوزیشن کے ارکان اور نصرت سحر عباسی کی جانب سے ایوان میں شور شرابہ شروع کر دیا گیا۔ شہلا رضا نے کہا کہ جمعہ کو ایوان میں جو قابل اعتراض باتیں ہوئی تھیں، وہ ایوان کی کارروائی سے انہیں پہلے ہی حذف کرا چکی ہیں۔ اس موقع پر نصرت سحر عباسی اپنی نشست سے اٹھ کر قائم مقام سپیکر کی نشست کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئیں۔ ان کی حمایت میں اپوزیشن کے دیگر ارکان بھی جمع ہو گئے۔ سپیکر شہلا رضا نے ایوان کی کارروائی 10 منٹ کے ملتوی کر دی۔ اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو امداد پتافی پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کے ساتھ جن میں خواتین بھی شامل تھیں، نصرت سحر عباسی کی نشست پر گئے اور انہوں نے ان کے سر پر سندھ کی روایت کے مطابق چادر ڈالی اور ان سے معافی بھی مانگی۔ بعد میں اپنی نشست پر آ کر امداد پتافی نے کہا کہ میں انسان ہوں، انسان سے ہی غلطیاں ہوتی ہیں۔ جمعہ کے روز جو کچھ ہوا اس پر میں پورے ایوان سے اور معزز رکن نصرت سحر عباسی سے معافی کا طلب گار ہوں اور میں نے سندھ کی روایت کے مطابق ان کی نشست پر جا کر ان کے سر پر چادر ڈالی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نصرت سحر عباسی نے کہا کہ جمعہ کے روز جو کچھ ہوا اس سے نہ صرف میری، میرے پورے خاندان کی، میرے بیٹے کی اور سندھ کے عوام کی دلآزاری ہوئی ہے۔ اگر ڈپٹی سپیکر ایوان میں موجود سینئر پارلیمنٹیرین اسی وقت مداخلت کرتے تو اس چیز کو روک لیا جاتا۔ سندھ اسمبلی جیسے مقدس ایوان میں ہم سندھ کی ماؤں بہنوں کی عزت و ناموس کی بات کرتے ہیں۔ اگر ایوان میں کسی خاتون کو ہراساں کیا جائے اور اس کے خلاف قابل اعتراض ریمارکس دیئے جائیں تو پھر ایوان سے باہر موجود خواتین کو ہم کیا تحفط فراہم کر سکیں گے۔ اسی چیز سے مجبور ہو کر میں نے سٹینڈ لیا اور آج انتہائی قدم اٹھانے کا فیصلہ کر آئی تھی اور میں نے فیصلہ کیا تھا کہ دو روز میں انصاف نہ ملا تو خود کو جلادوں گی۔ انہوں نے بلاول بھٹو زرداری، ان کی ہمشیرہ بختاور اور آصفہ بھٹو کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے معاملے کی سنجیدگی کا احساس کیا۔ انہوں نے بلاول بھٹو سے کہا وہ کم از کم اپنے ارکان کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ خواتین ارکان کا احترام کریں اور اس ایوان میں موجود خواتین خود کو محفوظ تصور کریں۔ ایوان کی کارروائی شروع ہونے سے قبل جب نصرت سحر عباسی پہنچیں تو ان کے ہاتھ میں پٹرول سے بھری ہوئی بوتل تھی۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی نے سندھ پیمنٹ اور ویجز بل 2015 پر غورو خوض جمعرات تک مؤخر کر دیا۔ وزیراعلیٰ مراد شاہ نے کہا ہے سندھ اسمبلی کے ایوان میں ارکان کو کسی بھی اہم معاملے پر اظہار خیال کی مکمل آزادی ہے لیکن یہ افسوس ناک بات ہے کہ ایوان میں محض پوائنٹ سکورنگ کے لیے کرپشن کی بات کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے قائم مقام سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کے سیکرٹریٹ سے بھی شکوہ ہے کہ وہ ایسی تحریک التواء کو بھی کارروائی کے ایجنڈا میں شامل کر لیتا ہے، جن کا تعلق کسی فوری اور ہنگامی نوعیت کے معاملے سے نہیں ہوتا۔ پی ٹی آئی کے رکن خرم شیر زمان کی تحریک التواء کو قائم مقام سپیکر شہلا رضا نے خلاف ضابطہ قرار دے دیا۔ ایم کیو ایم کی رکن کے توجہ دلائو نوٹس پر وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ خواتین خصوصاً معصوم بچیوں کے ساتھ گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے والے ملزم کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں کسی معاملے میں سمری کورٹس کی حمایت کر سکتا ہوں تو وہ ایسے معاملات ہیں ، جن کے مقدمات سمری کورٹس میں چلنے چاہئیں ۔