پانی کا مسئلہ انتہائی اہم، کوئی محکمہ سنجیدہ نہیں: ہائیکورٹ، پنجاب اور وفاق سے واٹر پالیسی پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور ہائیکورٹ نے مستقبل میں پانی کے مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا ہے پاکستان میں پانی کا مسئلہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا ہے لیکن کوئی محکمہ اس پر سنجیدہ نظر نہیں آتا، عدالت نے پنجاب اور وفاق کی واٹر پالیسی پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس منصور علی شاہ نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے قوانین پر عملدرآمد کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس حوالے سے ہر ملک میں اقدامات کئے جا رہے ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان میں اس حوالے سے قوانین بنائے گئے لیکن ان پر نہ تو عملدرآمد کیا جا رہا ہے اور نہ ہی عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ پاکستان میں پانی کا مسئلہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا ہے، مستقبل میں پانی کے مسائل پیدا ہونگے لیکن کوئی محکمہ اس حوالے سے سنجیدہ نہیں لگتا، وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وفاق کی واٹر پالیسی کا مسودہ وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو بھجوا دیا گیا ہے اور مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے ایجنڈا میں بھی واٹر پالیسی کو شامل کیا گیا ہے۔ دوسری طرف پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب کی واٹر پالیسی کا مسودہ بھی وزیر اعلی سیکرٹریٹ کو بھجوا دیا گیا ہے اور توقع ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں واٹر پالیسی کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دیدی جائیگی۔ عدالت نے مزید سماعت مارچ کے آخری ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے عدالتی حکم سے وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو آگاہ کرنے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں موسمی تبدیلیوں کیخلاف دائر درخواست میں عدالت نے مشترکہ مفادات کونسل کے مارچ میں ہونیوالے اجلاس میں واٹر پالیسی پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے کہا کہ ملک میں پانی کی قلت کے باوجود واٹر پالیسی ہی تشکیل نہیں دی گئی، عدالت نے کہا کہ واٹر پالیسی اہم معاملہ ہے ۔