پنجاب اسمبلی: مارچ سے صوبے میں تجاوزات کے خلاف آپریشن ہو گا، حکومت: محمود الرشید ، رانا ثناء کی لفظی جنگ
لاہور (نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ایوان چور مچائے شور‘ گو نواز گو‘ گو شہباز گو، ’’رو عمران رو‘ گلی گلی میں شور ہے دونوں بھائی چور ہیں‘ کے نعروں سے گونجتا رہا۔ اپوزیشن ارکان کھڑے ہوکر ڈیسک بجاتے رہے جبکہ حکومتی ارکان بھی شور مچاتے رہے۔ پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر محمودالرشید نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کے فوجی عدالتوں کے بارے میں ریمارکس قابل مذمت ہیں، پانامہ کیس پر حکومت کا گھیرا تنگ ہوگیا ہے۔ رانا ثناء اللہ کے اعلیٰ عدلیہ، فوج، ریاستی اداروں کے بارے میں ریمارکس بھی قابل مذمت ہیں۔ نوازشریف کے محسن جنرل (ر) ضیاء الحق تھے جو نوازشریف کو خود کہتے تھے میری عمر بھی تمہیں لگ جائے۔ طاغوتی قوتوں کے سربراہ کون ہیں یہ سب کو پتہ ہے۔ نوازشریف وہ بندے تھے جنہوں نے بھٹو کا جوڈیشل مرڈر کیا۔ رانا ثناء اللہ 1998ء میں پیپلزپارٹی کا ورکر تھا۔ فلور کراسنگ کرکے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی انہیں کبھی کبھی دورے پڑتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے جواب میں کہا کہ ملٹری کورٹس کے متعلق میرا بیان جوڈیشل سسٹم کو مضبوط کرنے کے بارے میں تھا میں نے کہا تھا کہ جوڈیشل سسٹم انڈر سٹریس ہے بعض اوقات ججز کو دھمکیاں دی ان پر حملے کی کوشش کی جاتی ہے۔ میں نے یہ بھی کہا تھا آئین میں رہ کر جوڈیشل سسٹم کو مضبوط کیا جائے۔ پاپولر لیڈر شپ کو غیر سیاسی غیر جمہوری طریقے سے علیحدہ کیا جائے تو اس کو عوام تسلیم نہیں کریں گے۔ پوری قوم کو سپریم کورٹ پر اعتماد ہے۔ پانامہ کیس میں پانچوں ججز بہترین انسان ہیں۔ مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہوگا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ عوام کے حق میں آئے گا۔ میرے بھائی محمودالرشید نے طاغوتی قوتوں کی طرف اشارہ کیا تو طاغوتی قوتیں وہ ہیں جو دھرنے دیتی ہیں، اُس وقت کے پی ٹی آئی کے صدر جاوید ہاشمی نے کہا تھا کہ کونسی قوتیں اور طاقتیں ہیں جو یہ سب کروا رہی ہیں۔ عوام نے 2 نومبر کی منفی سیاست کو رد کیا۔ چھیدا اور میدا کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ سے تابوت برآمد ہوگا۔ یہ لوگ اداروں کو بلیک میل کرتے ہیں شیخ رشید میں تم کو کہنا چاہتا ہوں کہ اگر سپریم کورٹ سے تابوت نکلا تو ہر گلی کوچے سے تابوت نکلے گا۔ وقفہ سوالات میں وزیر بلدیات منشاء اللہ بٹ نے کہا ہے کہ رواں سال مارچ میں صوبے بھر میں تجاوزات کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔تجاوزات کے خلاف کارروائی پنجاب حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے تاہم نیکی اور بھلائی کے اس کام میں سب کو ساتھ دینا ہو گا اور جب یہ آپریشن شروع ہو تو تجاوزات قائم کرنے والوں کے لئے کوئی سفارش نہ کی جائے ۔ نئے قانون کے نفاذ سے ٹائون ختم ہو رہے ہیں اور زون بن رہے ہیں جب یہ بن جائیں گے اور فنڈز ملیں گے تو ان زونز میں سڑکوں کی تعمیر کا کام شروع کر دیا جائے گا۔ وقفہ سوالات سے قبل نومنتخب رکن اسمبلی مسرور نواز جھنگوی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ۔ ایوان میں مسودہ قانون آرڈیننس سول ایڈمنسٹریشن پنجاب 2016ء اور مسودہ قانون (ترمیم) ڈرگز پنجاب 2017ء کردئیے گئے۔ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی نبیلہ حاکم علی نے محکمہ صحت کے اعلیٰ افسروں کی جانب سے کرپٹ ملازمین کو تحفظ فراہم کرنے ‘وسیم اختر نے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے تحاریک التواء جمع کرادی۔ جماعت اسلامی کی پارلیمانی لیڈر نبیلہ حاکم کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ افسر ایسے ملازمین کو تحفظ د ے رہے ہیں جن پر انتظامی اور بھاری مالی کرپشن کی ذمہ داری عائد ہو چکی ہے۔ حال ہی میں ڈینگی مچھر سپرے کی خرید و فروخت میں دو کروڑ کی کرپشن ہوئی اور اس کا ذمہ دار ڈاکٹر ظفر اسلام اور فار ماسسٹ عثمان حبیب کو ٹھہرایا گیا ہے۔ ڈاکٹروسیم اختر کی تحریک التواء میں کہاگیا ہے کہ قومی اخبارات کی اشاعت کے مطابق ’’گنگارام عملہ کی غلطی سے بچے کا بازو ناکارہ ، ورثاکا احتجاج‘‘ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کا خوار ہونا، بیڈز کی عدم دستیابی یا پھر سیکیورٹی گارڈز کی طرف سے مریضوں کے لواحقین سے بدتمیزی اوران پر تشدد روز مرہ کامعمول بن چکا ہے ۔ حکومت ان چیزوں پر قابو پانے کی بجائے جھوٹ بول کر اپنی صفائیاں پیش کرنے میں مہارت رکھتی ہے۔ آئی این پی کے مطابق صوبائی وزیر منشاء اللہ بٹ کے جواب پر مسلم لیگ ن رکن اسمبلی شہزاد منشی اور تحر یک انصاف کے اسلم اقبال نے اپنے سوالات کے جوابات کو غلط قرار دیدیا ‘ (ق) لیگ کے احمد شاہ نے بھی جواب پر عد م اعتماد کیا جبکہ مسلم لیگ ن کے میاں طاہر کے غیر معیاری کمپنیوں کو ترقیاتی ٹھیکے دینے پر صوبائی وزیر نے خود معاملے کی انکوائری کروانے کی یقینی دہانی کروادی۔ الیکشن کمشن میں گوشوارے جمع نہ کرانے پر مسلم لیگ ن کے 2ارکان اسمبلی کی رکنیت معطل کردی گئی۔ ملک سجاد اور جمال لغاری کو اجلاس میں شرکت کی اجازت بھی نہیں ملی۔