• news

امریکہ کے جدید چار ہزار ہارس پاور کے سات ریلوے انجنوں کی پہلی کھیپ کراچی پہنچ گئی

کراچی (سٹاف رپورٹر) پاکستان ریلویز کے لیے امریکی کمپنی کے تیار کردہ جدید7 انجنوں پر مشتمل پہلی کھیپ کراچی پہنچ گئی ہے۔ انجنوں کی کراچی آمد پر افتتاحی تقریب ویسٹ ہارف کے پی ٹی پر منعقد کی گئی۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلوے جاوید انور، چیف ایگزیکٹو آفیسر امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک صارم شیخ، ڈی ایس ریلوے نثار میمن اور ڈی سی او ریلوے ناصر نذیر سمیت پاکستان ریلوے کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جاوید انور نے کہا کہ پاکستان ریلویز کے لیے آج تاریخ کا سنہرا دن ہے۔ امریکہ سے خریدے گئے 55انجن میں سے 7انجن کی پہلی کھیپ مل گئی ہے۔ یہ انجن 4ہزار ہارس پاور کے ہیں ، جنہیں ساہیوال میں لگنے والے کول پاور پلانٹ کو کوئلے کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ 4ہزار سے زائد ہارس پاور کے انجن پاکستان میں پہلی مرتبہ استعمال ہونگے۔ نئے انجن صرف فریٹ سروس کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ ریلوے کے فریٹ کارگو بڑھنے سے ٹرانسپورٹ کے کرائے آدھے ہوجائیںگئے۔ انہوں نے کہاکہ 26 جنوری کو اس انجن کے ذریعے پہلی کول ٹرین ساہوال کول پاور پلانٹ کے لیے روانہ ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ امریکی ساختہ انجن ویسٹ وہارف سے کراچی میں ریلوے شیڈ منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کا مکینکیل پروسیس کیا جائیگا۔ جاوید انور نے کہاکہ راہداری منصوبے کے تحت جس کے تحت کول پاور پلانٹ کو امپورٹڈ کوئلہ فراہم کیا جائیگا اور یہ کوئلہ مکمل ماحول دوست ہوگا اور پاور پلانٹ کو کوئلہ کی فراہمی اپریل 2017سے شروع ہوجائے گی۔ جاویدانور نے کہاکہ 55 انجنوں کی قیمت 25 ارب روپے بنتی ہے ۔10کروڑ کے ٹیکس شامل کرکے ایک انجن کی قیمت 57 کروڑ روپے ہے۔ تقریب سے خطاب میں امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو آفیسرصارم شیخ نے کہاکہ ان انجنوں کا شمار دنیا کے جدید ریلوے انجن میں ہوتا ہے۔ دس ہزار انجن دنیا کے 60 ممالک کو دیئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایندھن کی مد میں سالانہ کروڑوں کی بچت ہوگی۔ ڈی ایس ریلوے نثار میمن نے کہاکہ ان انجنوں سے فریٹ آپریشن 3 گنا بڑھ جائے گا۔ ان انجنوں کی مدد سے کارگو کی ترسیل 10 ہزار ٹن سے بڑھ کر 30 ہزار ٹن یومیہ ہوجائے گی۔انہوں نے کہاکہ تین سال پہلے ریلوے آخری سانسیں لے رہی تھی مگر وزیر ریلوے نے ادارے کو دوبارہ پیروں پر کھڑا کردیا ہے۔
ریلوے انجن

ای پیپر-دی نیشن