کپاس کے پیداواری ہدف میں کمی کے منفی اثرات مرتب ہونگے:میاں زاہد
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چےئر مےن اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ سال کی طرح امسال بھی کپاس کا پیداواری ہدف حاصل نہیں کیا جا سکے گا جس سے مسائل بڑھیں گے۔
روئی کی پیداوار میں 2.5 فیصد اضافہ اور زرعی شعبے میں 3.5 فیصد کا پیداواری ہدف حاصل کرنا مشکل ہو جائے گا جس کے منفی اثرات ساری معیشت پر مرتب ہونگے۔ میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے سال رواں کیلئے روئی کی 14.1 ملین گانٹھوں کا ہدف مقرر کیا تھا مگر کل پیداوار 10.5 ملین گانٹھوں تک رہنے کا تخمینہ ہے۔ کپاس کی کم پیداوار کی ایک وجہ کاشتکاروں کی عدم دلچسپی کے سبب زیر کاشت رقبے میں کمی بھی ہے ۔ کاشتکاروں نے کپاس پر گنے، مکئی اور دیگر فصلوں کو ترجیح دی ہے جس وجہ سے کپاس کی پیداوار متاثر جبکہ گنے کے زیر کاشت رقبے میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا جس سے پیداوار 67.5 ملین ٹن کے ہدف کے مقابلے میں 71 ملین ٹن رہی جس سے شوگر ملز مالکان کی پوزیشن مستحکم جبکہ کاشتکاروں کی پوزیشن کمزور ہو جائے گی۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ مکئی کی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال کی پیداوار کے مقابلے میں دو سے چار لاکھ ٹن زیادہ رہنے کا امکان ہے۔دوسری طرف چاول کی پیداوار متاثر ہو کر جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 2.5 فیصد کم رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ گندم کی پیداوار 26 ملین ٹن تک متوقع ہے کیونکہ حکومت اسے توجہ دے رہی ہے جبکہ بینک بھی کاشتکاروں کو قرضے دے رہے ہیں مگر فاضل گندم کو برآمد کرنے کا کوئی تسلی بخش اتنظام نہیں کیا جا سکا ہے جسکی وجہ سے سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔