یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے پارلیمنٹ کی منظوری لی جائے‘ برطانوی سپریم کورٹ: عوام کے ووٹ پر عمل کرینگے: ترجمان وزیراعظم ہائوس
لندن (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی) برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے کی حکومت کو ایک اور دھچکا پہنچا ہے۔ برطانوی سپریم کورٹ نے بریگزٹ سے متعلق حکومتی اپیل مسترد کر دی۔ عدالتی فیصلے کے بعد حکومت کو بریگزٹ کارروائی شروع کرنے سے پہلے پارلیمان کی منظوری لینی ہو گی۔ عدالتی فیصلے کی وجہ سے اگر پارلیمنٹ کی اکثریت بریگزٹ معاہدے کے حق میں فیصلہ دیتی ہے تو حکومت کے پاس کوئی چارہ کار نہیں رہے گا اور حکومت کو بریگزٹ معاہدے کو برقرار رکھنا پڑے گا تاہم پارلیمنٹ میں حکمران جماعت کی اکثریت ہے۔ عدالتی فیصلے کا مطلب یہ ہے وزیراعظم تھریسا مے ارکان پارلیمان کی منظوری کے بغیر یورپی یونین کے ساتھ بات چیت شروع نہیں کر سکیں گی اگرچہ اس کے لئے حکومت کی جانب سے 31 مارچ کی ڈیڈلائن دی گئی تھی۔ تاہم عدالتی حکم کے مطابق سکاٹش پارلیمان، ویلز اور شمالی آئرلینڈ کی اسمبلیوں کی رائے کی ضرورت نہیں ہے۔ عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران مہم کاروں کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں برطانوی پارلیمان کو ووٹ کا حق نہ دینا غیرجمہوری طرزعمل تھا۔ تاہم حکومت کا کہنا تھا اس کے پاس لزبن معاہدے کے آرٹیکل 50 کو لاگو کرنے کا اختیار موجود ہے، جس کے مطابق مذاکرات کا آغاز ارکان پارلیمان کی مشاورت کے بغیر کیا جاسکتا ہے۔ تھریسا مے کا کہنا تھا وہ مارچ کے آخر تک آرٹیکل 50 کو لاگو کر دیں گی۔ اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے صدر لارڈ نیوبرگر کا کہنا تھا: 'تین کے مقابلے میں آٹھ کی اکثریت سے، سپریم کوٹ آج یہ فیصلہ سناتی ہے کہ حکومت پارلیمان کی منظوری کے بغیر آرٹیکل 50 لاگو نہیں کرسکتی۔ عدالت کے باہر اٹارنی جنرل جیریمی رائٹ کا کہنا تھا حکومت 'مایوس' ہوئی ہے لیکن عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی اور اس فیصلے کی تعمیل کرے گی۔ دوسری جانب ڈاؤننگ سٹریٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'برطانوی عوام نے یورپی یونین کو چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیا تھا، اور حکومت اس فیصلے کو آرٹیکل 50 لاگو کرتے ہوئے پورا کرے گی، جیسا کہ طے ہے، مارچ کے اختتام تک۔ آج کے فیصلے سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔گذشتہ سال جون میں 52 فیصد عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ عدالتی فیصلے سے آرٹیکل 50 کے اطلاق کے شیڈول پر فرق نہیں پڑے گا، پارلیمنٹ نے بریگزٹ ریفرنڈم کی ایک کے مقابلے میں 6 ووٹوں سے حمایت کی تھی۔