قومی احتساب کمشن کے قیام کی تجویز، پارلیمانی کمیٹی نے سیاسی جماعتوں سے آرا مانگ لیں
اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قوانین میں قومی احتساب کمشن کی تشکیل کے طریقہ کار کے بارے میں سیاسی جماعتوں سے تجاویز طلب کر لی گئیں، ان جماعتوں کے کمیٹی میں موجود ارکان سے قومی احتساب کمشن کے چیئرمین‘ ڈپٹی چیئرمین اور ارکان کی اہلیت‘ تعیناتی کے ضابطہ کار پر 2 فروری کو آئندہ اجلاس میں تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، پارلیمانی کمیٹی کو احتساب کے ملکی قوانین بشمول خیبر پی کے کے احتساب قوانین پر بریفنگ دی گئی۔ آئندہ اجلاس میں چین اور مغربی ممالک کے قوانین کے مسودے بھی طلب کر لئے گئے ہیں۔ اجلاس وزیر قانون و انصاف زاہد حامد کی صدارت میں ہوا۔ وزارت قانون و انصاف کی طرف سے کمیٹی انسداد کرپشن کے حوالے سے دیگر ممالک ملائشیا‘ بنگلہ دیش‘ بھارت‘ سری لنکا کے قوانین پر بریفنگ دی گئی۔ میڈیا سے گفتگو میں وزیر قانون نے کہا کہ کمیٹی کو قیام پاکستان کے بعد بننے والے کرپشن ایکٹ ’’پروڈا‘ ایبڈو‘‘ جو سیاستدانوں کی نااہلی کیلئے بنائے گئے تھے بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح 1996ء میں آنے والے آرڈیننس اور اس کے تحت بننے والے ایکٹ ماضی میں احتساب قانون وضع کرنے کیلئے پاکستان مسلم لگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی میں ہونے والے مذاکرات‘ کرپشن میں ملوث افراد کی نااہلی اور رقوم کی رضاکارانہ واپسی‘ کرپشن مقدمات کے ٹائم فریم اور 1999ء کے نیب آرڈیننس پر بریفنگ میں قومی احتساب بیورو کے سٹرکچر سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ آئندہ اجلاس میں نیب کے تحت سزائوں کی شقوں سے آگاہ کیا جائیگا۔ کمیٹی میں عوامی عہدیداروں کے ساتھ تمام سرکاری ملازمین کو سالانہ بنیادوں پر اپنے اثاثے ظاہر کرنے کا پابند بنانے کی شق پر اتفاق کیا گیا ہے۔ کمیٹی چاہتی ہے کہ ایسا احتساب کمشن بنے جو مکمل طور پر انتظامی اور مالی حوالے سے آزاد و خودمختار ہو اور اپنی کارروائیاں آزادانہ طریقے سے کر سکے اور قومی خزانے سے لوٹی گئی رقوم کی واپسی اور سخت سزائوں کے حوالے سے کسی سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔ مجوزہ احتساب کمشن میں چیئرمین‘ ڈپٹی چیئرمین ممبر اکائونٹس و ممبر لیگل کی مدت 3 سال ہو گی۔ اس میں کوئی توسیع نہیں ہو گی اور احتساب کمشن کا کوئی رکن 2 سال تک کوئی عہدہ حاصل نہیں کر سکے گا۔ احتساب کمشن کی تشکیل کے بارے میں چیئرمین سینٹ کا خط کمیٹی کو مل گیا ہے جس سے اراکین کو آگاہ کیا گیا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے نیب کی نگرانی کیلئے وفاقی احتساب کمیشن کے قیام کی تجویز دی ہے جس کے تحت کمشن یہ فیصلہ کر سکے گا کہ نیب کو کس کیخلاف اور کون سا بدعنوانی کا مقدمہ قائم کرنا ہے۔ کمیٹی میں کوئی اختلاف رائے سامنے نہیں آیا۔ قومی احتساب کمشن کے قیام کی تجویز دی گئی۔ کمشن کا سربراہ سپریم کورٹ کا جج، ڈپٹی چیئرمین ہائیکورٹ کا جج ہو گا۔ اینٹی کرپشن ایجنسی کرپشن کیسز کی تفتیش کرے گی۔ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین کی تعیناتی وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر مشاورت سے کرینگے۔ قومی احتساب کمشن کے ماتحت اینٹی کرپشن ایجنسی بنے گی۔ نیب کو چار رکنی قومی احتساب کمشن میں تبدیل کیا جائے گا۔