سندھ اسمبلی: غیر قانونی اسلحہ کی روک تھام سے متعلق قرارداد منظور، خرم زمان کے ریمارکس پر ہنگامہ
کراچی (وقائع نگار) غیر قانونی اسلحہ کی روک تھام سے متعلق قرارداد پر سندھ اسمبلی میں ہنگامہ اور شور شرابا ہوا اور متحدہ ارکان نے احتجاج کیا جس کے بعد قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ صوبے میں غیر قانونی اسلحہ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بات منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر کی غیر قانونی اسلحہ فیکٹریوں سے متعلق ایک قرار داد کے موقع پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ میں برآمد کیے جانے والے غیر قانونی اسلحہ کے حوالے سے صوبائی حکومت پہلے ہی وفاقی وزارت داخلہ کو ایک خط لکھ چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے برآمد کیے جانے والے 900 غیر قانونی ہتھیاروں میں سے 750 غیر قانونی ہتھیار درہ آدم خیل کے بنے ہوئے تھے۔ جس پر ہم نے وزارت داخلہ سے کہا کہ وہ خیبرپی کے میں غیر قانونی اسلحہ تیار کرنے والی فیکٹریوں کو بند کروائے۔ انہوں نے کہا کہ فاضل رکن نے جو قرار داد پیش کی ہے ، وہ اہمیت کی حامل ہے اور حکومت سندھ اس کی مخالفت نہیں کرے گی ۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر ایوان میں ارکان کی جانب سے پیش کردہ 5 نجی قرار دادوں کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا ۔ مردم شماری کے حوالے سے نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ سندھ کے ساتھ ہمیشہ زیادتی ہوتی رہی ہے اور آخری مرتبہ مردم شماری 1998ء میں ہوئی تھی حالانکہ اسے ہر 10 سال بعد باقاعدگی سے ہونا چاہئے۔ اس مرتبہ بھی مردم شماری اس لیے ہو رہی ہے کہ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو پابند کیا تھا کہ اگر اس نے مردم شماری نہ کرائی تو توہین عدالت کے تحت کارروائی کی جائے گی ۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ مردم شماری کے لئے 10 دن دیئے گئے ہیں۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحرعباسی نے کہا یہ بڑا المیہ ہے کہ وفاقی حکومت ہر اچھا کام سپریم کورٹ کے احکامات سے مجبور ہو کر کرتی ہے، جن میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد اور مردم شماری کا عمل بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو اس اقدام پر ہم سلام پیش کرتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی رکن خیرالنساء مغل نے کہا کہ مردم شماری سندھ کی بقا کا مسئلہ ہے اور آگاہی مہم کو صرف خواتین تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ مردوں کے لیے بھی آگاہی ضروری ہے۔ ایوان کی کارروائی کے دوران ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر کی جانب سے یہ قرار داد پیش کی گئی ، جس کا تعلق ملک میں غیر قانونی اسلحہ کی تیاری ، خرید و فروخت اور اسمگلنگ سے متعلق تھا اور محرک کی جانب سے حکومت سندھ سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے اور کے پی کے میں قائم غیر قانونی اسلحہ ساز فیکٹریوں کو بند کرائے ۔ محرک نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیر قانونی ہتھیاروں کے خلاف آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں ناجائز اسلحہ برآمد کیا لیکن اس کے باوجود یہ یہاں پہنچ جاتا ہے ، جس پر پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا کہ مجھے اس قرار داد پر اعتراض ہے ۔ سب کو معلوم ہے کہ کس سیاسی جماعت کے پاس سے غیر قانونی اسلحے کے ذخائر برآمد ہوئے ۔ انہوں نے کہا ایک سیاسی جماعت کے سیکٹر اور یونٹ آفس سے متواتر اسلحہ نکلتا رہا جو باعث تشویش ہے۔ خرم شیر زمان کے ریمارکس پر ایوان میں شور شرابا ہو گیا اور ایم کیو ایم کے ارکان نے احتجاج کیا۔ جس پر ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے خرم شیر زمان سے کہا کہ وہ خود کو صرف قرار داد تک محدود رکھیں اور اس کے متعلق ہی بات کریں ۔ بعد ازاں قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔