جمعرات ‘ 27 ربیع الثانی 1438 ھ‘ 26 جنوری 2017ئ
سابق صدر پرویز مشرف کی ڈانس کرتے ایک اور ویڈیو نے دھوم مچا دی۔
معلوم نہیں یہ ویڈیو پرانی ہے یا نئی، مگر پرویز مشرف کو جو ڈانس میں مہارت ہے اس کا جواب نہیں، اتنے فاسٹ میوزک پر جوان لڑکوں اور لڑکیوں کے ساتھ رقص کرنا انہی کا خاصہ ہے۔ عام آدمی تو اس عمر میں درد کمر کے ساتھ ناچنا تو دور کی بات اٹھتا بیٹھتا بھی مشکل سے ہے۔ اب پرویز مشرف چونکہ سابق کمانڈر بھی رہے ہیں۔ اسلئے ان کی فٹنس پر بات کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ بس یہ بات جان کھائے جا رہی ہے کہ موصوف کو عدالتوں میں پیشی کے وقت اچانک گردن اور کمر کے ساتھ ساتھ دل کی بیماری کیوں جکڑ لیتی تھی۔ عدالتوں میں پیشی کے دنوں میں جس طرح سابق صدر کو سٹریچر پر لاد کر ہسپتال پہنچایا جاتا تھا اس حالت کو دیکھ کر تو یقین نہیں آتا کہ یہ وہی حضرت ہیں جو اپنے پاﺅں ایک قدم نہیں چل سکتے تھے تو پھر یہ ڈانس کیسے کر رہے ہیں کیا بیرون ملک علاج نے انہیں بھی سُپر فٹ کر دیا جس طرح ہمارے ملک کے بیمار سیاستدان باہر جاتے ہی بھلے چنگے ہو جاتے ہیں۔ طبلہ سارنگی سے پیار تو انہیں پہلے ہی تھا ڈسکو ناچ میں مہارت کا پہلی بار لوگوں کو پتہ چلا ہے۔ اتنے عمدہ ڈانس پر وہ بہرحال داد کے مستحق تو ہیں ہی....
٭....٭....٭....٭....٭
ٹرمپ انتخابی وعدوں پر تیزی سے عمل کرنے لگے‘ ارکان کانگرس پریشان
سیانے کہتے ہیں ”تیزی سب کو بھاتی ہے پر جان اسی میں جاتی ہے“ اس لئے زیادہ تیزی دکھانے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
ابھی عہدہ صدارت سنبھالے جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے اور امریکی صدر نے جس تیزی کے ساتھ دنیا کو حیران کرنے والے اقدامات شروع کر دئیے ہیں۔ اس سے تو امریکی کانگریس کے ارکان بھی ششدر رہ گئے ہیں۔ دنیا کے رہنما تو ابھی ان حیران کن اقدامات کے اعلانات سے پیدا ہونے والی پریشانیوں سے نکلے ہی کہاں ہوں گے۔ ٹرمپ کے حالیہ اقدامات سے لوگوں کے ذہنوں میں سابقہ سوویت یونین کے صدر گوربا چوف کی یاد تازہ ہو گئی ۔ امریکہ سے محبت کرنے والے پریشان ہیں کہ کہیں ٹرمپ بھی امریکہ کے لئے گوربا چوف ثابت نہ ہوں۔ یہ خدشات اپنی جگہ دنیا کے مقابلے میں امریکی تنہائی کا خوف اپنی جگہ مگر بحیثیت سیاستدان انہوں نے جس طرح عوام کے ساتھ کئے انتخابی وعدوں پر عمل کرنا شروع کیا ہے۔اس کی داد نہ دینا زیادتی ہو گی۔ اس کام کے لئے ہی توانہیں امریکی عوام نے منتخب کیا تھا۔ روایتی جھوٹے سیاستدانوں کے چنگل میں پھنسے لوگ اس بات کا مزہ کیا خاک لیں گے جو ہر بار جھوٹے وعدوں سے بہل جاتے ہیں اور دوبارہ انہی لوگوں کو منتخب کرتے ہیں جنہوں نے پہلے بھی دھوکا دیا۔ امریکی اس لحاظ سے ضرور خوش قسمت ہیں کہ ان کا نیا صدر جو کہتا ہے اس پر عمل بھی کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ یہ بات غلامانہ ذہنیت رکھنے والوں کو سمجھ کہاں آسکتی ہے....
٭....٭....٭....٭....٭
کرپشن میں کمی۔ پاکستان جنوبی ایشیا میں دوسرے نمبر پر آگیا: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
کرپشن میں کمی کے بارے میں یہ رپورٹ سب کے لئے چشم کشا ہے۔ کیونکہ جو کچھ ہم پاکستانی اپنے ملک میں رہتے ہوئے دیکھ نہ سکے جس کرپشن میں کمی کا خواب دیکھتے دیکھتے ہماری آنکھیں پتھراگئیں۔ کرپشن میں کمی کی وہ تعبیر ہمیں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ میں نظر آگئی ہے۔ جسے پڑھ کر ہماری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھانے لگا ہے اور سن کر ہمارے کان بند ہو رہے ہیں۔ خدا کرے کبھی حقیقت میں بھی ایسا ہو ہی جائے۔ تو عوام کو بھی سکون محسوس ہو گا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل والوں نے یہ رپورٹ کب کیسے اور کہاں تیار کر لی۔ ہمیں تو اسکا علم نہیں ہو سکا۔ ہم جیسے کم عقلوں اور آنکھوں والے اندھوں کو کرپشن میں یہ کمی نظر کیوں نہیں آئی۔ آسمان کو حق ہے کہ وہ ہماری اس لاعلمی پر بارش اور برف کی بجائے پتھر برسائے۔ اور یہ پتھر ان لوگوں کے سروں پر برسیں جو کرپشن میں ملوث ہیں تو پھر جو رپورٹ شائع ہو گی اسے کرپشن کم ہونے کی اصل رپورٹ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اب جوکرپشن میں کمی ہوتی ہے اس کی وجہ ایمانداری اور میرٹ پر کام کرنا نہیں ہے۔ کرپشن کے ریٹ بڑھنا ہیں۔ عام آدمی جو پہلے کمیشن یا رشوت دے سکتا تھا اب اتنی رشوت اور کمشن دے ہی نہیں سکتا۔ اس لئے یہ شرح کم ہوئی ہے۔ ورنہ کمشن ہو یا رشوت لینے والے تو اسی تعداد میں ہاتھ اور منہ کھولے کھڑے ہیں۔ گرانی کے باعث دینے والے گھٹ گئے ہیں۔
٭....٭....٭....٭....٭
بیوی کے کھانوں کا مذاق اڑانا ظلم نہیں۔ ممبئی ہائیکورٹ
دنیا بھر میں روزانہ کروڑوں لوگ اپنی بیگمات کے ہاتھ سے اچھا یا برا ذائقہ دار یا بد ذائقہ کھانا کھاتے ہیں۔ اس پر کبھی آواز بلند نہیں کرتے بلکہ خاموشی سے یہ کھانا حلق سے نیچے اتارتے ہیں۔ صرف اس لئے کہ بیگم کے مزاج خاطر پر گراں نہ گزرے اگر کبھی کوئی کھانے کے ذائقہ کے بارے میں نہایت مو¿دب ہو کر دستر خوان کے آداب کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہلکا پھلکا تنقیدی بیان جاری ہی کر دے تو اس کے جواب میں ایسا کرارا جواب سننے کو ملتا ہے کہ صاحب خانہ کا مزیدار کھانا کھانے کا سارا شوق سر سے اتر جاتا ہے۔ اب ممبئی کی عدالت نے اس شوہر کی ضمانت منظور کرکے اسے رہا کرنے کا حکم دیا ہے جس نے بیوی کو اچھا کھانا نہ پکانے پر ڈوب مرنے کا مشورہ دیا ہو گا۔ اور ساتھ ہی وضاحت کی کہ ایسا بیان خود کشی پر ابھارنے کے معنوں میں نہیں لیا جا سکتا۔ اب اس فیصلے سے دستر خوانوں پر آئے روز جو نوک جھونک دیکھنے میں آئے گی اس سے تو لگتا ہے خاموش رہنے والے شوہر بھی شیر ہو جائیں گے۔ مگر اس کا نقصان بھی شوہر حضرات کو ہی ہو گا کیونکہ یا تو کھانا پکانے کے لئے نوکر رکھنا پڑے گا یا روزانہ باہر سے کھانا منگوایا جائے گا۔ اسلئے اس فیصلے سے زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں فیصلے سے زیادہ اپنی جیب دیکھنے کی ضرورت ہے۔
٭....٭....٭....٭....٭