بلوچستان میں سالانہ 75 فیصد پانی ضائع ہوجاتا ہے: محکمہ آبپاشی کی سینٹ کمیٹی کو بریفنگ
اسلام آباد (نیشن رپورٹ+ فواد یوسفزئی+ نمائندہ خصوصی) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی و اصلاحات کے اراکین نے بلوچستان میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز جاری نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس پر کمیٹی کو بتایا گیاکہ وفاق کی جانب سے بلوچستان میں پانی کے منصوبوں کیلئے ایک ارب 50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں مگر منصوبوں کے پی سی ون نہ بنائے جانے کی وجہ سے رقم جاری نہ ہو سکی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہو ا۔ اجلاس میں بلوچستان میں چھوٹے 100 ڈیموں کی تعمیر کیلئے مختص اور استعمال شدہ فنڈز اور ڈیموں کے اب تک کے تکمیل کے مراحل، کچی کنال منصوبے کے معاملات کے علاوہ وادی یاسین گلگت میں پانی کی سپلائی کی سکیم کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ محکمہ آبپاشی صوبائی حکومت بلوچستان کے حکام نے کہا کہ صوبہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ سالانہ 10 ملین ایکڑ فٹ بارش ہوتی ہے۔ محدود وسائل کی وجہ سے صوبائی حکومت صرف 2.5 ملین ایکٹر فٹ پانی ذخیرہ کر سکتی ہے، باقی 7.5 ملین ایکڑ فٹ سمندر میں ضائع ہوجاتا ہے۔ صوبائی حکومت اپنے محدود وسائل سے 7.5 ارب روپے سے 444 چھوٹے ڈیم تعمیر کر چکی ہے۔ صوبہ بلوچستان میں کوئی صنعتی یونٹ نہیں ہے۔ لوگوں کا ذریعہ معاش صرف آبپاشی ہے۔ آبادی کو پینے کے صاف پانی کے مسائل درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے وسائل پر قابو کرنے کیلئے وفاقی حکومت 100 ارب روپے کے پیکیج میں مدد کرے جس پر چیف پلاننگ کمشنر نے کہا کہ صوبے نے ماسٹر پلان بنا کر دینا تھا مگر ابھی تک نہیں بن سکا وفاق مدد کو تیار ہے۔ ڈیڑھ ارب کا فنڈ پانی کے منصوبہ جات کیلئے پڑا ہوا ہے۔ پی سی ون نہیں بن سکے۔ صوبائی حکومت پی سی ون فراہم کرے تو سی ڈی ڈبلیو ڈی پی سے جلد منظور کرالیا جائیگا۔ جوائنٹ سیکرٹری واپڈا نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کیلئے 200 ارب کے منصوبہ جات ہیں جس سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ سینیٹر عثمان کاکٹر نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ساڑھے سات ارب سے 44 چھوٹے ڈیم تیار کئے ہیں اور وفاقی حکومت نے 2008ء سے 100 ڈیم تعمیر کرنے تھے مگر ابھی تک صرف60 بن سکے ہیں۔ نیشن رپورٹ کے مطابق صوبائی محکمہ آبپاشی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ بلوچستان میں ہر سال 75 فیصد بارش کا پانی ضائع ہوجاتا ہے۔ بلوچستان میں 10 ملین ایکڑ فٹ پانی بارش کے باعث حاصل کیا جاتا ہے تاہم مفید بارشی پانی ضائع ہوجاتا ہے۔