کرپشن روکنے میں تمام ادارے ناکام ہوچکے، پانامہ کیس قوم کے مفاد میں لڑ رہے ہیں: سراج الحق
اسلام آباد (آئی این پی) جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے ملکی ترقی کی راہ میں کرپشن کو سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ ہوجائے تو ملکی قرضے ختم ہو جائیں اور حالات بہتری کی جانب گامزن ہو جائیں، ہماری لڑائی کسی ایک جماعت کے ساتھ ہے نہ ہی یہ سیاسی لڑائی ہے، ہم یہ کیس قوم کے مفاد میں لڑ رہے ہیں اور یہ غیرمعمولی کیس ہے، پارلیمنٹ میں پانامہ لیکس پر قانون سازی میں حکومت رکاوٹ بنی، حکومت اپنی مرضی کے ٹی او آرز بنانا چاہتی تھی، بلوچستان حکومت کو تجویز ہے کہ وہ صوبے کے مفاد اور ترقی کے لئے بلدیاتی اداروں کو دیوار سے لگانے کی بجائے انہیں مضبوط کرے،بھارت نے بلوچستان کو توجہ کا مرکز بنا لیا، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری نے ثابت کر دیا کہ دشمن بلوچستان میں عدم استحکام پھیلانا چاہتا ہے،دشمن کی سازشوں کا مقابلہ بلوچستان کے عوام ہی کر سکتے ہیں،فوج اور بیورو کریسی عوام کے تعاون کے بغیر کامیاب نہیں ہو سکتے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے بات چیت اور بعد ازاںنیشنل پریس کلب کے باہر بلوچستان کے عوامی نمائندوں کے احتجاجی کیمپ میں خطاب و لورالائی سے بے گھرہونے والے خاندان سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے راستے میں کرپشن کے پہاڑ کھڑے ہیں اور اِن پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کیے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ جس کسی نے بھی دولت کے انبار لگائے، اسے قوم کو جواب دینا ہو گا جبکہ پانامہ کیس سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے وکیل نے دلال مکمل کرلئے لیکن اِس حوالے سے ان کی جماعت کا دوسرا کیس ابھی سنا جانا باقی ہے، اور ان کی درخواست ہے کہ یہی بینچ اس کیس کی سماعت بھی کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2016ء میں نیب کو خط لکھا تھا اور ان سے استدعا کی تھی کہ جن لوگوں کے نام پانامہ لیکس میں ہیں ان سے تفتیش کی جائے اور احتساب کیلئے انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔ ملکی بجٹ کا ایک بڑا حصہ ان اداروں پر خرچ ہو رہا ہے جن کا کام ملک کو لوٹنے والوں کو روکنا تھا مگر یہ ادارے کام نہیں کر رہے۔ اس لئے مجبوراً سپریم کورٹ آنا پڑا۔ پارلیمان سمیت تمام ادارے کرپشن روکنے میں ناکام ہو چکے۔ سراج الحق نے کہا کہ سپریم کورٹ وزیراعظم سے پوچھ رہی ہے کہ پانامہ لیکس میں جو ان کے خاندان کے نام کمپنیاں ہیں وہ کس کی ہیں اگر وہ جواب نہیں دے رہے اس سے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ میں ججز سے مطمئن ہوں کہ انہوں نے ہمارے وکلاء کو تفصیل سے سنا۔