• news

کورٹ روم میں حکمران جماعت کا پلڑا بھاری نظر آیا، عمران کے چہرے پر غصہ نمایاں تھا

اسلام آباد (صلاح الدین خان) پانامہ کیس کی سماعت کے دوران مریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے سپریم کورٹ میں کہا کہ عمران نے جو درخواست دائر کی ہے یہ سیاسی مخالفت کی بنا پر ہے۔ عوامی مفاد کی آئینی درخواستوں میں مفاد عامہ کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ درخواست سیاسی بنیادوں پر دائر کی گئی ہے یا عوامی مفاد کی بناء پر سپریم کورٹ کے باہر آپکی میڈیا ٹاکس سے ہمیں اندازہ ہو جائے گا کہ درخواست کس نوعیت کی ہے۔ دوران سماعت شاہد حامد سے عدالت نے مریم نواز کا ذریعہ آمدنی دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ ان کے نام زرعی اراضی ہے جس کی آمدن سے ان کے اخراجات پورے ہوتے ہیں اور اس آمدن پر وہ ٹیکس بھی ادا کرتی ہیں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ جو تحفوں کی مد میں رقم دی گئی ہے اور جو ان کی آمدن ہے اس کا چارٹ بنا کر دیں کہ تحفوں کی مد میں کتنی اور کب کب رقم نواز شریف کو دی۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ کے حق میں دلائل کے موقع پر کارکن خوش ہوتے اور ایک پارٹی کے کارکن جذبات میں آ کر کھڑے ہو جاتے‘ سماعت 2 نمبر کورٹ کی بجائے ایک نمبر کورٹ میں ہوئی۔ 2 نمبر کورٹ میں 40 جبکہ کورٹ نمبر 1 میں 2 سو سے زائد نشستیں ہیں بارش کی وجہ سے کورٹ روم کے باہر چھتریوں اور برساتیوں کا ڈھیر لگا ہوا تھا۔

اسلام آباد (دی نیشن رپورٹ) پانامہ کیس کی سپریم کورٹ میں ہونے والی کارروائی پنڈولم کی طرح ایک سے دوسری طرف حرکت کرتی دکھائی دیتی ہے، جمعرات کے روز ہونے والی کارروائی میں اس کا جھکائو زیادہ تر حکمران جماعت کی طرف تھا اور ان کا پلڑا بھاری نظرآیا، شاہد حامد یہ ثابت کرنے میں کافی حد تک کامیاب نظر آئے کہ ان کی موکلہ مریم نواز اپنے والد کے زیر کفالت نہیں، انہوں نے کیس میں درخواست گزار عمران کو وزیراعظم کا مخالف کہتے ہوئے 1999ء میں ان کو ہٹائے جانے پر خوشی منانے کا حوالہ بھی دیا۔ عمران، شیخ رشید اور جہانگیر ترین عدالت میں اگلی صف میں بیٹھے تھے اور عمران کے چہرے پر ناراضی اور غصے کے تاثرات نمایاں تھے تاہم وہ مسکرا کر اس کو چھپاتے رہے، وہ کئی بار عدالت کی چھت بھی دیکھتے رہے۔ عمران کے نروس ہونے کی وجہ دو روز قبل جہانگیر ترین کی طرف سے اپنی فیملی کو دیئے گئے بھاری تحائف اور اس کے بدلے میں دیئے گئے تحائف کی خبر تھی تاہم شیخ رشید عدالت کے ریمارکس پر خوش دکھائی دے رہے تھے۔ ایک موقع پر انہوں نے شیریں مزاری کے کان میں سرگوشی بھی کی، عدالت میں ججز کی طرف سے شاہد حامد کی تعریف پر خواجہ آصف اور سعد رفیق کافی مطمئن نظر آ رہے تھے، شاہد حامد کی بیٹی عائشہ بھی عدالت میں موجود تھیں اور والد کے دلائل کے دوران متعلقہ دستاویزات فراہم کرتی رہیں، جمعرات کے روز کیس کی سماعت کورٹ روم نمبر 1 میں ہوئی ججز نے پوری توجہ کے ساتھ کیس سنا اور سوالات بھی کیے۔ شیخ رشید دوسرے قطری خط کے بارے میں بڑے مشتاق نظر آئے اور صحافیوں سے اس کی کاپی کا تقاضا کرتے رہے۔ مختلف ٹی وی چینلز کے رپورٹرز اور اینکرز وقفہ کے دوران کافی اونچی آواز میں ہنستے رہے اور ایک دوسرے سے گفتگو کرتے نظر آئے جو کہ عدالتی ماحول کے منافی لگ رہا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن