• news

کھلاڑیوں کا ٹیم کی بجائے ذاتی کارکردگی کو ترجیح دینا شکست کا سبب بنا

لاہور (حافظ محمد عمران/نمائندہ سپورٹس) آسٹریلیا میں ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں میں بدترین ناکامی کے باوجود پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو آسٹریلیا اور پاکستان کی ٹیموں میں کچھ زیادہ فرق نظر نہیں آتا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ نے دورہ آسٹریلیا کی رپورٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کو جمع کروا دی ہے۔ مکی آرتھر نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایک روزہ فارمیٹ میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی درجہ بندی میں نمبر ون ٹیم آسٹریلیا اور آٹھویں نمبر کی ٹیم پاکستان میں کچھ زیادہ فرق نہیں ۔ ہیڈ کوچ مجموعی نتائج سے خوش نہیں ہیں انہوں نے کھیل اور ہر فارمیٹ میں بہتر نتائج کے لیے مختلف معاملات میں بورڈ کو کرکٹرز پر سختی کرنیکی تجویز بھی دی ہے۔رپورٹ میں کھلاڑیوں کی خراب فٹنس، غیر معیاری فیلڈنگ،سپرٹ کی کمی، ٹیم کے بجائے انفرادی کھیل پر توجہ دینے کی سوچ اور منصوبہ بندی پر عمل کے فقدان کو ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں میں ناکامی کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔ کھلاڑیوں نے آسان کیچ گرا کر حریف ٹیم کو میچز جیتنے کے مواقع فراہم کیے۔ کھلاڑیوں میں ٹیم سپرٹ کی کمی بھی ناکامیوں کی وجوہات میں سے ایک ہے۔ رپورٹ میں کھلاڑیوں کی طرف سے ٹیم کے مفاد کے بجائے ذاتی کارکردگی کو ترجیح دینے کا ذکر بھی کیا ہے۔ دورے کی تفصیلی رپورٹ میں مکی آرتھر نے باؤلرز کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ کینگروز کیخلاف فاسٹ باولنگ نے اپنا کردار بہتر انداز میں ادا کیا لیکن فیلڈرز کیطرف سے سپورٹ نہ ملنے کیوجہ سے مسائل میں اضافہ ہوا۔ کھلاڑیوں کے فٹنس پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ مکی آرتھر نے ون ڈے میں نچلے نمبروں پر بڑے شاٹس کھیلنے والے بلے بازوں کی کمی کو بھی ناکامی کی وجہ قرار دیا ہے۔ ہیڈ کوچ پاکستانی کھلاڑیوں کی طرف سے فٹنس اور فیلڈنگ کو بہتر بنانے کے لیے کی جانیوالی کوششوں کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔ رپورٹ کے بعد پی سی بی کے فیصلہ سازوں کی سینئر کھلاڑیوں کی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے رائے تبدیل ہو رہی ہے۔ بورڈ کے چیئرمین ماضی میں ٹیم کی نمائندگی کرنیوالے کرکٹرز کو بار بار کم بیک کروانے کے بجائے نوجوان کرکٹرز کی ٹیم میں شمولیت کے حق میں ہیں۔ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بھی ٹیم میں بڑی تبدیلیوں کا اشارہ کیا ہے۔ ٹیم نے اب ویسٹ انڈیز کا دورہ کرنا ہے جبکہ آئندہ ماہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن میں صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے۔ شہریار خان نے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو ای میل کے ذریعے ملک میں موجود ٹیلنٹ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ہے۔ مکی آرتھر نے قومی ون ڈے اور ٹیسٹ ٹیم میں فوری طور پر بڑی تبدیلیوں کی مخالفت کر دی ہے ۔ جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ اظہر علی کی جگہ سرفراز احمد کو ون ڈے ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ کر چکا ہے، وہیں ٹیسٹ ٹیم کی قیادت میں فوری طور پر تبدیلی کے مخالف مکی آرتھر دورہ ویسٹ انڈیز تک مصباح الحق کو ہی کپتان برقرار رکھنے کے خواہاں ہیں۔ ہیڈ کوچ کو خدشہ ہے کہ ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیم میں ایک ساتھ فوری تبدیلی کے ٹیم پر انتہائی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ محمد حفیظ اور عمر اکمل کو ممکنہ طور پر سیریز میں آخری موقع فراہم کردیا گیا ہے۔ سپر لیگ میں نوجوان کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لیں گے اور کارکردگی کی بنیاد پر انہیں قومی ٹیم میں شامل کیا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن