وزرا کے متنازعہ بیانات، تشویش دور کریں، خورشید شاہ کا شاہ محمود کی شکایت پر سپیکر کو فون
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ خصوصی نمائندہ) قومی اسمبلی کا اجلاس کل پیر سے دوبارہ شروع ہوگا جس کے سیاسی درجہ حرارت کو معمول پر رکھنے کیلئے پس پردہ کوششیں کی جا رہی ہیں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ سے ٹیلی فون پر گفتگو میں بعض وزراء کے رویہ کی شکایت کی اوران وزراء کے بیانات کی طرف توجہ دلائی۔ بات چیت میں پیر کو اپوزیشن جماعتوں نے سپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ اجلاس کے حوالے سے مشاورت کی جبکہ پیر ہی کواپوزیشن جماعتوں کا الگ سے اجلاس بھی ہوگا جس میں وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق کو ایوان میں لانے اور اس پر اظہار خیال کے بارے میں سپیکر سے بات چیت کے بارے میں حکمت عملی طے کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے سپیکر قومی اسمبلی بھی کوشاں ہیں کہ قومی اسمبلی کے پیر کے اجلاس کے لئے ماحول کو خوشگوار رکھا جائے۔ خورشید شاہ نے بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور انہیں تحریک انصاف کے تحفظات کے بارے میں آگاہ کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر سے کہا وہ پیرکو اجلاس میں لازمی شریک ہوں۔ ان کی موجودگی ضروری ہے۔ذرائع کا کہنا ہے اپوزیشن لیڈر نے کہا ہو سکتا ہے وہ اپنی ٹانگ کی تکلیف کے باعث اجلاس میں نہ آسکیں۔ باہمی رابطوں کا سلسلہ آج بھی جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے وزیراعظم کے قومی اسمبلی میں بیان کے بارے میں تحریک استحقاق پر بحث کے مطالبہ سے دست بردار نہ ہونے پراتفاق کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو فون پرکہا پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم کی تقریر کے بارے میں تحریک استحقاق پر بحث کے لئے اپوزیشن کو اتفاق رائے سے اصرار کرنا چاہئے اس تحریک استحقاق پر اسمبلی کے اجلاس میں بحث کرائی جائے۔ ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے شاہ محمود قریشی کو یقین دلایا کہ پی پی پی تحریک استحقاق پر بحث کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ پیپلز پارٹی کی ہائی کمان کا بھی یہی فیصلہ ہے تحریک استحقاق پر بحث پر اصرار کیا جائے۔ پیر کے روز پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے لیڈروں کے درمیان مشاورتی اجلاس متوقع ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس سے قبل سپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس ہوگا، اجلاس کے پرامن ماحول میں انعقاد کیلئے تجاویز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا، اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے رہنما ایوان میں کشیدگی دور کرنے کیلئے اپنی قیادت کی ہدایات کی روشنی میں اپنے مؤقف سے آگاہ کریں گے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے مسئلے کو افہام و تفہیم سے حل کرلیا جائے گا اور اس معاملے پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں تمام جماعتوں کے رہنما اظہار خیال کرتے ہوئے ناخوشگوار واقعہ پر افسوس کا اظہار کریں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف حکومتی وزراء کے بیانات پر شدید برہم ہوگئی۔ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں حکومت کو پھر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے خورشید شاہ سے اور عابد شیر علی و دیگر وزراء کے بیانات پر شکایت کرتے ہوئے کہا حکومت معاملات سلجھانا چاہتی ہیں یا بگاڑنا۔ سپیکر کے پاس معاملہ سلجھانے گئے تھے‘ وزراء کے بیانات سے لگتا ہے حکومت معاملہ خراب کرنا چاہتی ہے۔ معاملات سلجھانا نہیں چاہتے تو ہم جنگ کیلئے تیار ہیں۔ پیر کو اپوزیشن کیساتھ ملکر اجلاس کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ نے اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو ٹیلیفون کیا اور اپوزیشن کی تشویش سے آگاہ کیا اور مشورہ دیا وزراء کو متنازعہ بیانات سے روکیں۔ وزراء کا یہی رویہ رہا تو پھر مذاکرات اور اجلاسوں کاکوئی فائدہ نہیں۔ وزاراء سے بات کرنے کے بعد شاہ محمود قریشی کو بھی فون کریں۔ آئی این پی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے قائد حزب اختلاف کے معاون سٹاف کی جانب سے گزشتہ روز تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، (ق) لیگ، قومی وطن پارٹی اور ایم کیو ایم سے رابطے کئے گئے اور قائد حزب اختلاف کے مشاورتی اجلاس کی اطلاع دی۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق پر اپنے موقف کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور سپیکر قومی اسمبلی پر واضح کیا جائیگا کہ وہ اس تحریک استحقاق کو لے کر ایوان کے ماحول کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔