گلوکار ظہور حسن طویل علالت کے بعد وفات پاگئے، دل کے عارضے میں مبتلا تھے، سپردخاک کردیا گیا
لاہور( کلچرل رپورٹر ) گلوکار ظہور حسن طویل علالت کے باعث مقامی ہسپتال میں وفات پاگئے۔ وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور گزشتہ 8روز سے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ انکی نماز جنازہ داتا دربار میں ادا کرکے انہیں سوگواروں کی موجودگی میں باغ گل بیگم میانی صاحب میں سپرد خاک کردیا گیا۔ مرحوم ظہور حسن اندورن بھاٹی گیٹ لاہور میں 1948ء پیدا ہوئے۔ انہیں بچپن ہی سے گلوکاری کا شوق تھا اور اس فن کو سیکھنے کیلئے انہوں نے معروف موسیقار استاد عنایت حسین کی شاگردی اختیار کی۔ اپنے فنی سفر کا آغاز 70 ء کی دہائی میں ریڈیو پاکستان لاہور سے کیا۔ ظہور حسن کو گیت،کافی،غزل اور ملی ترانے گانے میں ملکہ حاصل تھا۔ ان کا فن گلوکاری جدید اور قدیم طرز کا حسین امتزاج تھا ۔ مرحوم ظہور حسن نے ریڈیو پاکستان لاہور کے شعبہ موسیقی کیلئے 300 سے زائد فنی آیٹمز ریکارڈ کرائیں۔ انکے گیتوں میں تو ’’اگر جان لے‘‘ اور ملی نغمہ ’’پاکستان ہمارا ہے‘‘ اور صحافیوں کی تنظیم کے گیت ’’زندہ ہیں صحافی زندہ ہیں‘‘ کو شہرت حاصل ہوئی۔