• news

پارلیمانی اجلاس‘ بدنظمی نہ کرنے پر اتفاق : قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کا پھر احتجاج....

اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+آئی این پی) حکومت اور اپوزیشن میں ایوان میں ہنگامہ آرائی پر معاملات طے پاگئے رہنماﺅں نے اتفاق کیا قومی اسمبلی اجلاس میں کوئی بدنظمی نہیں کی جائے گی۔پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن نے اتفاق کیا وقفہ سوالات کے بعد اپوزیشن ارکان پوائنٹ آف آرڈر پر بات کریں گے کہ وزیراعظم کیخلاف تحریک استحقاق پر سپیکر خود رولنگ دیں گے۔سپیکر ایاز صادق سے اپوزیشن رہنماﺅں نے ملاقات کی اور اپوزیشن نے انہیں آگاہ کیا وزیراعظم کیخلاف تحریک استحقاق واپس نہیں لی جائے گی۔ اسمبلی میں رونما ہونے والا واقعہ دوبارہ نہیں ہونا چاہئے۔ سپیکر نے بعد ازاں وزیر قانون زاہد حامد اور دیگر وفاقی وزراءسے ملاقات کی۔ سپیکر نے وزیر قانون سے اپوزیشن کی تحریک استحقاق پر بات کی ہے اور انہیں اپوزیشن کے مو¿قف سے آگاہ کرکے ان سے مشاورت کی۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا وزیراعظم کیخلاف تحریک استحقاق پر قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ معاملات حل کرنے کیلئے بات چیت جاری ہے۔ وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا جمہوری اداروں میں مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی نکلتا ہے۔آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران تحریک انصاف اور حکومت کے ارکان کے درمیان ایک مرتبہ جھڑپ ہوتے ہوتے رہ گئی ، ڈپٹی سپیکر کی جانب سے عثمان ترکئی کو وقفہ سوالات کے دوران تقریر کی اجازت نہ ملنے پر تحریک انصاف کے ارکان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے شور شرابہ اور ہنگامہ آرائی شروع کر دی اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کرحکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی، جس دوران ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا ، ترکئی نے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ کو دھمکی بھی دے ڈالی اپنے حلقے میں وزیراعظم کے مشیر کو منصوبوں کے افتتاح نہیں کرنے دیں گے بلکہ احتجاج کرتے ہوئے کالے جھنڈوں سے ان کا استقبال کرینگے ، عثمان خان ترکئی نے احتجاج کیا میرے حلقے میں وزیراعظم کا مشیرمیرے اخراجات پر کرائے گئے سروے پر منصوبوں پر افتتاح کر رہا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ، لاہور اور سندھ ہائی کورٹ دہری شہریت رکھنے والے ججوں کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی جبکہ اسلام آباد ، پشاور اور بلوچستان ہائی کورٹ میں کوئی بھی جج دہری شہریت نہیں رکھتا، نیب کی جانب سے اب تک 278ارب کی رقم وصول کی ہے اور2849ملازمین کو 1.7ارب انعام کی مد میں دیا گیا، خیبرپی کے میں گیس کی لوڈشیڈنگ نہیں کی جا رہی ، ایل این جی کے استعمال پر کسی صوبے کو کوئی قدغن نہیں ے اور محروم طبقات تک سستے اور فور انصاف کی فراہمی مسلم لیگ (ن) کے منشور کا حصہ ہے، حکومت اس حوالے سے اقدامات اٹھا رہی ہے اور ضروری قانون سازی کر رہی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار وزیر قانون زاہد حامد ، وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی، وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے وقفہ سوالات کے دوران سوالوں کے جواب میں کیا۔ صباح نیوز کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی سازگار ماحول میں چلانے پر اتفاق رائے طے پا گیاجبکہ وزیراعظم نوازشریف کے خلاف متحدہ اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک استحقاق کا معاملہ متحدہ اپوزیشن نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پر چھوڑدیا ۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا وزیراعظم نوازشریف کے خلاف تحریک استحقاق پر قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا ، جمہوری اداروں میں مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی نکلتا ہے۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی اور آزاد رکن جمشید دستی کے درمیان تلخ کلامی کا سلسلہ جاری رہا ، فاضل آزاد رکن نے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کو وزیر اعظم کا ”جیالا“ قرار دے دیا ، ایوان میں جمشید دستی کے نکتہ اعتراض کے دوران وزیر اعظم کے خلاف ان کے سخت ریمارکس پر ڈپٹی سپیکر مداخلت کرتے اور ان کے جرنیلوں ، ججز اور وزیر اعظم کے خلاف قابل اعتراض الفاظ کو حذف کرا دیئے۔ جبکہ حکومت کو قومی اسمبلی میں کورم کے معاملے پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، وزیر ریاستی و سرحدی امور لیفٹیننٹ (ر) عبدالقادر بلوچ کو ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے فلور دیا تو تحریک انصاف کے رکن عمران خٹک اپنی نشست سے کھڑے ہو گئے اور کورم کی نشاندہی کر دی ۔ ڈپٹی سپیکر نے گنتی کرائی کورم پورا نہ نکلا جس پر انہوں نے کارروائی کو منگل (آج) کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا ۔ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں غلط بیانی کے معاملے پر ہاﺅس کمیٹی کے تحت وزیراعظم کو سزا سنانے کا مطالبہ کر دیا اور کہاکہ سپیکر آزاد نہیں ، ایوان کے محاذ کو خود ہی غلط بیانی کے اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے تھا ، اپوزیشن کے بولنے کی نوبت ہی نہیں آنی چاہیے ، وزیر اعظم کو ایوان میں آکر جواب دینا پڑے گا ورنہ اس ایوان کا تقدس بحال نہیں ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کے رہنماﺅں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراضات پراظہار خیا ل کرتے ہوئے کیا ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے کہا کہ اس ہاﺅس میں قائد ایوان کی کرسی سب سے زیادہ معتبر ہے ۔ لہٰذا وزیر اعظم کے خلاف غلط بیانی پر تحریک استحقاق کو لیاجائے۔ہاﺅس بزنس کمیٹی سزا کا تعین کرے اور وزیر اعظم کو اسے من وعن تسلیم کرنا ہوگا ۔ تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ایشو یا بحث پارلیمنٹ کے تقدس اور بالادستی کا ہے ، فلور آف دی ہاﺅس پر وزیراعظم نے غلط بیانی کر کے سارے ایوان کا استحقاق مجروح کیا ہے ۔ اس ایشو کو حل نہ کیا تو تقدس بحال نہ ہو سکے گا ۔ جان بوجھ کر ایوان کو گمراہ کیا گیا اور جھوٹ بولا گیا ، وزیر اعظم فلور پرآکر جواب دیں ۔ تحریک استحقاق کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔ وزیراعظم کو آکر جواب دینا پڑے گا۔ آزادا رکن جمشید دستی نے کہا کہ اسمبلی قواعد کے مطابق نہیں چل رہی ہے ملک میں بادشاہت چل رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے شیخ صلاح الدین نے بھی کہا وزیراعظم کے بیان کو دیکھنا ضروری ہے ۔آن لائن کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس کے دوران کورم کی نشاندہی پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان چیخ پڑے اور ڈپٹی سپیکر پر جانبداری کا الزام عائد کر دیا۔ اے پی پی کے مطابق قومی اسمبلی میں اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی دوہری شہریت کے حوالے سے سوال مکمل تفصیلات آنے تک موخر کر دیا گیا۔



ای پیپر-دی نیشن