ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی غیر قانونی ہے‘ اقوام متحدہ : ڈالر مزید گر گیا‘ پاکستانی سٹاک مارکیٹ سمیت کئی کریش....
نیویارک+ واشنگٹن+ لندن (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ عارف چودھری+ ایجنسیاں) اقوام متحدہ نے امریکی صدر ٹرمپ کا مہاجرین سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر غیرقانونی قرار دیدیا۔ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے سربراہ زید بن رعد نے ٹرمپ کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے 7 مسلمان ملکوں اور پناہ گزینوں پر پابندی لگانا غیرقانونی ہے، قومیتوں کی بنیاد پر تفریق کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ برطانیہ میں ایک آن لائن پٹیشن پر دستخط کئے گئے ہیں جس میں کہاگیا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو صدر کی حیثیت سے برطانیہ میں داخل ہونے دیا جائے لیکن انکو سرکاری دورہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ برطانیہ کی پارلیمنٹ کی ویب سائٹ پرایک آن لائن پٹیشن پر 14لاکھ افراد نے دستخط کردئیے، اس پٹیشن کو وزیر خارجہ بورس جانسن نے مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا دورہ منسوخ کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ واضح رہے آن لائن پٹیشن ایک لاکھ افراد دستخط کردیں تو برطانوی پارلیمان کو اس یشو پر بحث کرنا لازمی ہوتا ہے۔ اسلامی تنظیم (او آئی سی) نے بھی سفری پابندی کے ٹرمپ کے حکم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے ایسے امتیازی اقدامات سے صرف انتہا پسندی کی انقلابی سوچ کو ہی تقویت ملے گی۔ یہ اقدام تشدد اور دہشت گردی کو بڑھانے کے لئے مزید ایندھن فراہم کریگا۔ یہ اقدام ایسے نازک وقت میں سامنے آیا جب او آئی سی انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے امریکہ سمیت تمام پارٹنرز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، اس اقدام کو واپس لیا جائے۔ افریقن یونین کے سربراہ نے بھی 7 مسلمان ملکوں کے امریکہ داخلے پر پابندی کو مسترد کردیا۔ ڈلامینی زوما نے کہا ہم بڑے مشکل دور میں داخل ہو رہے ہیں جن ملکوں پر پابندی لگائی گئی ان میں سے 3 افریقی ملک ہیں۔ ایک ایسے ملک جہاں ہمارے خطے کے لوگوں کی بڑی تعداد کو غلام بنا کر لے جایا گیا۔ اب وہاں پر ہمارے 3 ملکوں کے شہریوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔ ایتھوپیا کے دارالحکومت میں 50 ملکوں کے اتحاد کے افریقی رہنماﺅں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا افریقی پناہ گزینوں کے سب سے بڑے میزبان ہیں۔امریکی شہر واشنگٹن میں وائٹ ہاﺅس کے سامنے، نیویارک کے جے ایف کے ہوائی اڈے اور دیگر متعددشہروں میں مظاہرے جاری رہے۔ واشنگٹن ،بوسٹن اور نیو یارک سمیت کئی امریکی شہروں میں ہزاروں افراد کی ریلیاں اور مظاہرے جاری ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 10 ہزار سے زائد افراد مظاہروں میں شریک ہوئے۔ 16 امریکی ریاستوں کے اٹارنی جنرلوں نے صدر ٹرمپ کے حکم نامے کی مذمت کردی۔ برطانوی شہروں لندن اور برمنگھم میں بھی ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا جب قدرے محفوظ پالیسیاں لاگو کر دی جائیں گی تو ان ممالک کے لیے ویزے جاری کرنا پھر سے شروع کر دیا جائے گا۔ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فونک بات چیت کی تفصیل کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے گفتگو میں دوطرفہ تعاون اور اہم عالمی وعلاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا ۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے شاہ سلمان کو یقین دلایا کہ ان کا ملک عرب خطے میں ایرانی مداخلت اور عدم استحکام پیدا کرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کے لیے تیار ہے۔دونوں نے شام میں پناہ گزینوں کے لیے محفوظ زون کے قیام، یمن میں جاری جنگ اور خطے میں ایرانی سرگرمیوں پر بات چیت کی۔ دونوں دوست ملکوں کے درمیان تعلقات اور تعاون کے فروغ کی ضرورت ، تزویراتی شراکت بڑھانے اور اقتصادی، سکیورٹی اور عسکری میدانوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے سے بھی اتفاق کیا۔ شاہ سلمان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سعودی عرب اور ٹرمپ نے انہیں امریکہ کے دورے کی دعوت دی۔ اس دوران 7مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی پر عملدرآرد شروع ہو گیا۔ فرانسیسی ائرلائن نے 21 مسافروں کو امریکہ جانے سے روک دیا۔ دبئی سے بھی چند افراد کو امریکہ کے سفر سے روک دیا گیا۔ ویانا ائرپورٹ پر 3 دن تک روکے جانے کے بعد 3 ایرانیوں کو واپس بھیج دیا گیا۔ جاپان ائر لائنز نے کہا ہے اس نے 7 مسلمان ملکوں کے مسافروں کی سکریننگ شرع کر دی ہے۔ برلن میں امریکی سفارت خانے نے بھی ٹرمپ کے فیصلے کے مطابق 7 مسلمان ملکوں کے شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیئے ہیں۔ دریں اثنا عراق نے امریکہ سے سفری پابندیوں پر ازسرنو غور کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ یمن کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ٹرمپ کے حکم سے دنیا بھر میں انتہا پسندی بڑھے گی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنے کا واحد طریقہ مذاکرات ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ میں بڑی کارپوریٹ کے سربراہوں کی جانب سے ٹرمپ کے اقدام کی کھل کر مخالفت نہیں کی گئی ہے۔ گوگل، ایپل اور فیس بک کے رہنماﺅ نے اپنے سٹاف کو ای میلز کی ہیں کہ ٹرمپ کے اقدام کی مذمت کی جائے۔ تاہم ان کارپوریٹ کی جانب سے فوری طور پر نئی انتظامیہ سے کشیدگی پیدا کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے۔ عراقی پارلیمنٹ نے اکثریت سے امریکی سفری پابندیوں کے حق میں قرارداد منظور کر لی، عراقی ارکان پارلیمنٹ نے کہا امریکہ عراقیوں کو امریکہ داخلے سے روکنے کے فیصلے کو واپس نہیں لیتا تو حکومت پابندی کے اس فیصلے پر عملدرآمد کے لئے اقدام کرے۔ امریکہ میں نامور صحافی
فریدزکریا نے ٹرمپ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے مسلمانوں پر پانبدی کی کوئی منطقی وجہ نہیں۔ ٹرمپ نے ہمیشہ خوف کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ 7 مسلمان ممالک کا انتخاب پراسرار بنیادوں پر کیا گیا۔ یہ بات نوٹ کرنے کی ہے کہ جن مسلمان ممالک میں ٹرمپ کے ہوٹل یا مالی مفادات ہیں ان پر پابندی نہیں لگائی گئی۔ ری پبلکن سنیٹرز جان میکن اور لنڈسے گراہم نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر سے سکیورٹی بہتر ہونے کے بجاثے دہشت گردوں کی بھرتیوں میں مدد ملے گی۔ ان دونوں سینیٹرز کے جواب میں ٹرمپ نے کہا جان میکن اور لنڈسے گراہم تیسری عالمی جنگ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ دریں اثنا ٹرمپ کی امیگریشن کے حوالے سے حکم کے بعد ایشیا کی سٹاک مارکیٹوں میں کاروبار مند رہا۔ ڈالر کی قیمت بھی گر گئی۔ ڈالر کی قیمت 115.06 ین کے مقابلے میں گر کر 114.6 ین ہ۔و گئی۔ یورو کی قیمت بھی 1.0696 ڈالر سے بڑھ 1.0721 ہو گئی۔ پاﺅنڈ 1.2549 ڈالرسے بڑھ کر 1.257 ڈالر پر پہنچ گیا۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج سمیت ایشیا کی دیگر سٹاک ایکسچینجز میں مندا رہا۔ پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نئے کاروباری ہفتے کے آغاز پر پیر کے روز شدید مندے پر100 انڈیکس 991.53پوائنٹس کمی پر 10بالائی حدود سے گرکر48972.24 کی انتہائی نچلی حد پر بند رہیں۔ سرمایہ کاری مالیت میں ایک کھرب77 ارب روپے سے زائد کمی رہی۔ ابتدائی اوقات میں کیمیکلز‘ فیول پاور کی خریداری کے اچھے اثرات پر100 انڈیکس 375.69 پوائنٹس اضافہ پر50342.00 تجاوز کرچکا تھا۔بعد ازاں دوپہر کے اوقات میںکسی جانب مثبت پیش رفت دکھائی نہ دینے‘ غیرملکی سرمایہ کا انخلاء‘بیشتر حصص کی فروخت کا دباﺅ اور کئی منفی اطلاعات کے باعث سرمایہ کاروں نے سٹیل‘ فرٹیلائزر‘ کمیونیکیشن سیکٹرز سمیت بیشتر حصص کی منافع کے حصول میں کم د اموں خریدوفروخت کرکے اپنے پھنسے ہوئے سرمایہ کے انخلاءمیں سرگرداںرہے مارکیٹ میں سرگرم حصص کادائرہ کار 430 کمپنیوں تک رہا۔ جس میں84کمپنیوں میں ا ضافہ‘ 335کمپنیوں میں کمی اور 11 کمپنیوں میں استحکام رہا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ٹرمپ مخالف ریلیوں کی حمایت کر دی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ٹرمپ کے حکم ناے نے اپنے سابقہ نفرت انگیز بیانات کو عملی شکل دے دی ہے۔ شام جیسے جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت کرنے والے پناہ گزینوں کو امریکہ داخلے سے روکنے کے ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج نکلیں گے۔ دریں اثنا فرانس نے کہا وہ ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے کا دفاع کرے گا۔ امریکی سفارتکاروں نے ٹرمپ کی پابندیوں کے خلاف یادداشت نامہ کا مسودہ تیار کر لیا۔ جس میں کہا گیا ہے پابندی سے مسلمان ملکوں سے تعلقات خراب ہوں گے۔ مختلف ممالک میں سفارتکاروں کے یادداشت نامے کا مقصد احتجاج ریکارڈ کرانا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ یورس جانسن نے کہا ہے ٹرمپ کا فیصلہ متنازعہ ہے۔ امریکی انتظامیہ کو ایسا فیصلہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ امریکی احکامات کا اطلاق برطانوی پاسپورٹ ہولڈرز پر نہیں ہو گا۔ دریں اثنا ٹرمپ نے نئے حکومتی قوانین منسوخ کرنے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے۔ آرڈر کے تحت امریکہ میں کاروبار کے متعلق نئے قوانین وضوابط کی تشکیل پر پابندی ہو گی۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے امریکہ کی معروف کافی کمپنی ”سٹار بکس“ نے دنیا بھر سے 10 ہزار مہاجرین کو ملازمت دینے کے عزم کا اظہار کر دیا ہے، کمپنی کے سی ای او ہاورڈ شلٹز نے کہا نئی انتظامیہ کے اقدامات سے بے چینی بڑھ رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں 6.5 کروڑ مہاجرین ہیں۔ ہم اگلے 5 سال کے دوران 75 ملکوں سے 10 ہزار مہاجرین کو ملازمت دینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ دریں اثناءتھائی لینڈ کی ٹورازم اتھارٹی نے کہا ہے ٹرمپ کے حکم کے بعد امریکی سیاحوں کا رخ مشرق وسطیٰ کے بجائے تھائی لینڈ کی جانب ہو جائے گا۔ طبی شعبہ کے خیراتی ادارے ”میڈلینز‘ سینس فرنٹیئرز“ (ایم ایس ایف) نے کہا ہے ٹرمپ کے حکم سے شامی مہاجرین کی زندگی خطرے میں پڑے جائے گی۔ یورپی یونین کے بریگزیٹ مذاکرات کے چیف نے کہا ہے ٹرمپ یورپی یونین کیلئے خطرہ ہیں۔ جرمن چانسلر مرکل نے ایک بار پھر ٹرمپ کے اقدام کو مسترد کر دیا۔ رائٹرز کے مطابق ٹرمپ نے پیر کے روز اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ان کی انتظامیہ نے لاک ہیڈ کمپنی کے ایف 35 جوائنٹ سٹرائیک فائٹر طیاروں کے معاہدے میں 60 کروڑ ڈالر لاگت کم کرائی ہے۔ مزید برآں ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے بتایا امریکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے مضر گیسوں کے اخراج میں کمی کے عالمی معاہدے سے نکل جائے گا۔امریکی اٹارنی جنرل نے صدر ٹرمپ کے امیگریشن حکم نامے کے خلاف کیس دائر کر دیا، باب فرگوسن ایسا کرنے والے پہلے اٹارنی جنرل بن گئے۔ 26 امریکی مسلمان رہنماﺅں نے بھی ٹرمپ کے خلاف کیس دائر کر دیا، کونسل آف امریکن اسلامک ریلیشنز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نہاد عواد نے کہا ایگزیکٹو آرڈر قومی سلامتی کی بنیاد پر نہیں بلکہ خوف پھیلانے کی بنیاد پر جاری کیا گیا۔