فوجی عدالتوں میں توسیع، پارلیمانی جماعتوں کا تیسرا اجلاس بھی بے نتیجہ،16 فروری کو پھر طلب
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر25 ویں آئینی ترمیم لانے پر قومی اسمبلی کے پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کا تیسرا مشاورتی اجلاس بھی بے نتیجہ رہا16فروری کو پارلیمانی جماعتوں کا چوتھا اجلاس طلب کر لیا۔ وفاقی وزیر قانون وانصاف زاہد حامد پارلیمانی جماعتوں کی قیادت سے فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کی حمایت کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے، اتحادی جماعتوں نے مجوزہ ترمیم سے مذہب اور مسلک کے الفاظ حذف کرنے کا مطالبہ کردیا، اپوزیشن جماعتوں نے وزیرقانون وانصاف کی نیشنل ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کی کارکردگی پر بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہارکردیا۔ پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا، حکومت کی نمائندگی وزیرقانون وانصاف زاہد حامد، مشیر قانون بیرسٹر ظفراللہ نے کی۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر، وفاقی وزیر ہائوسنگ وتعمیرات اکرم خان درانی، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی، ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور، فاٹا کے پارلیمانی لیڈر شاہ جی گل آفریدی، اعجاز الحق اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس دوگھنٹے تک جاری رہا جس کاکوئی نتیجہ نہ نکل سکا اپوزیشن جماعتوں نے وزیرداخلہ اور سلامتی کے اداروں کی جانب سے ضرب عضب آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان پربریفنگ نہ دیئے جانے پر اعتراض کیا وفاقی وزیرقانون وانصاف زاہد حامد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پراتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی، آئندہ اجلاس میں فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق روڈ میپ پیش کر دیا جائے گا انہوں نے کہا تین اجلاسوں میں اپوزیشن کو ان کے سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے ،جس میں انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کی کارکردگی بھی شامل ہے، ضرب عضب اور فوجی عدالتوں سے ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی اور فوجی عدالتوں نے 99فیصد مقدمات میں سزائیں سنائی ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا اجلاس میں میری طرف سے چار اہم سوالات اٹھائے گئے ہیں کہ حکومت ہمیں یہ بتائے کیا اس ترمیم کیلئے اسے اپنی دونوں اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے،حکومت کے سامنے یہ چارسوالات رکھ دیئے ہیں تاحال جواب نہیں ملا۔ ہم فوجی عدالتوں کی کارکردگی سے مطمئن ہوتے تو آئندہ کاروڈ میپ نہ مانگتے، انسداد دہشتگری کے بارے میں متعلقہ اداروں کی صلاحیت اور استعداد بڑھانے کے بارے میں آگاہ کرنے کاکہاہے،فوجی عدالتوں کے متبادل جواقدامات ہونے تھے حکومت اس حوالے سے اپنی کارکردگی سے آگاہ کرے،ضروری تھافوجی عدالتوںکے متبادل اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنادیاجاتا۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد نہیں ہوا کب تک ہوگا یہ بھی نہیں بتایاگیا دوسال میںاہداف کے حصول کیلئے حکومت نے کیاکارکردگی دکھائی اس بارے بھی نہیں بتایاگیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پارلیمانی رہنمائوں کو فوجی عدالتوں کے بارے دستاویزات فراہم کی گئیں۔ دستاویزات کے مطابق فوجی عدالتوں نے 161ملزمان کو سزائے موت سنائی۔ سزائے موت کے 13 قیدیوں کو پھانسی دی گئی سزائے موت کے 56 قیدیوں کو رحم کی اپیلیں وزارت داخلہ میں زیر التوا ہیں۔ ہوم ڈیپارٹمنٹس اور چیف برانچ کے پاس 92 رحم کی اپیلیں پڑی ہیں۔ سزائے موت پر عملدرآمد میں تعطل کی بڑی وجہ لاپتہ افراد سے متعلق زیر التواء اپیلیں ہیں۔