• news

پاکستان، بھارت مذاکرات کے حامی،مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے: محمود عباس

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی، ایجنسیاں) فلسطینی صدر محمود عباس کی خطے میں قیام امن کیلئے پاک بھارت مذاکرات کی حمایت، نواز شریف نے تنازعہ فلسطین حل کئے بغیر خطے میں قیام امن ناممکن قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل کر دی۔ تفصیلات کے مطابق دورہ پاکستان پر آئے فلسطینی صدر محمود عباس نے گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اس موقع پر وزیراعظم محمد نوازشریف نے فلسطینی کاز کے لئے پاکستان کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرے، انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم نے فلسطینی صدر سے ملاقات کو نہایت مفید قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطین کے لئے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔ مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتے رہیں گے۔ اس موقع پر فلسطین کے صدر محمود عباس نے کہا کہ پاکستان مہمان نوازی کے لئے معروف ہے، ہم تعلیم اور مختلف شعبوں میں تعاون پر بھی پاکستان کے شکر گزار ہیں، فلسطینی طلباء پاکستان کے تعلیمی اداروں سے مستفید ہو رہے ہیں۔ محمود عباس نے فلسطین کے لئے امداد اور حمایت جاری رکھنے پر وزیراعظم کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ ہم اسلام آباد میں فلسطینی سفارتخانے کی تعمیر میں تعاون پر بھی شکر گزار ہیں۔ خطے کی صورتحال ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتے ہیں‘ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہئے۔ ہم مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پاک بھارت مذاکرات کے حامی ہیں۔ فلسطینی صدر نے پاکستان اور اس کے عوام کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار بھی کیا۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ فلسطینی صدر سے ملاقات انتہائی مفید رہی، پاکستان فلسطین کے لئے حمایت جاری رکھے گا، انہوں نے کہا کہ ایک پائیدار، خودمختار اور فعال فلسطینی ریاست جس کی سرحد1969 سے پہلے والی اور دارالخلافہ القدس الشریف ہو، کا قیام ہی خطے میں دیرپا امن کی ضمانت ہے۔ نوازشریف نے کہا کہ پاکستان الگ فلسطینی ریاست کا حامی ہے اور خطے سے اسرائیلی فوج و آبادی کا انخلاء چاہتا ہے۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے محمود عباس نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کو یہودی بستیوں کی تعمیر اور امریکن سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی کرنے کے امریکی فیصلے سمیت مشرق وسطی میں حالیہ پیش رفت کے بارے میں بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فریقین نے علاقائی مسائل اور دہشتگردی کے چیلنج سے متعلق امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات سے قبل فلسطینی صدر محمود عباس وزیراعظم ہائوس پہنچے تو ان کا استقبال وزیر اعظم نے خود کیا، اس موقع پر پاک افواج کے چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا۔اس موقع پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق فلسطینی صدر اور صدر پاکستان نے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز، طارق فاطمی، عبدالقادر بلوچ، فلسطینی وزیر خارجہ محمود عبداللہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر دوطرفہ تعاون بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔ دونوں رہنمائوں نے بے گناہ فلسطینیوں پر جاری ظلم کے خاتمے پر زور دیا اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ فلسطین میں دیرپا امن کیلئے عالمی برادری کے ساتھ کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ صدر ممنون اور صدر محمود عباس نے فلسطین کا مسئلہ فلسطینی عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے پر زور دیا۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور دفاعی تعلقات میں مزید گہرائی پیدا کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کی اخلاقی اور سفارتی مدد جاری رکھے گا۔ قبل ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف اور فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسلام آباد میں فلسطینی سفارتخانہ کی نئی عمارت کا افتتاح کیا۔ اس سلسلہ میں ڈپلومیٹک انکلیو میں واقع فلسطینی سفارتخانہ کی نئی عمارت میں ایک سادہ مگر پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں سفارتخانہ کے اعلیٰ حکام کے علاوہ فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ دونوں رہنمائوں نے نئے جدید کمپلیکس (چانسری اور سفیر کی رہائش گاہ) کی تختی کی نقاب کشائی کی۔ یاد رہے کہ پاکستان نے 1992ء میں سفارتخانہ کیلئے قطعہ اراضی کا عطیہ دیا تھا اور اس منصوبہ کیلئے 10 لاکھ ڈالر بھی فراہم کئے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف اور فلسطینی صدر نے پاکستان اور فلسطین کے پرچموں سے آراستہ کیک بھی کاٹا۔ دونوں رہنمائوں نے سفارتخانہ کی عمارت پر فلسطین کا پرچم بھی لہرایا۔ دفتر خارجہ کے مطابق فلسطینی صدر کا پاکستان کا چوتھا دورہ ہے۔ صدر ممنون حسین نے فلسطین کے صدر کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ عشائیہ سے قبل صدر پاکستان نے اپنے فلسطینی ہم منصب کو بانی پاکستان قائداعظم کے زیراستعمال ذاتی اشیاء جن میں قائداعظم کی ذاتی ڈائری‘ روزمرہ کے اخراجات کی تفصیل اور دیگر اشیاء بھی دکھائیں۔ فلسطین کے صدر نے قائد اعظم محمد علی جناح اور مفتی اعظم فلسطین سید امین الحسینی کے درمیان ہونے والی ملاقات کا تذکرہ کیا اور دونوں رہنماؤں کی ملاقات کی ایک تصویر بھی دیکھی فلسطین کے صدر نے علامہ اقبال کی طرف سے فلسطین کے بارے میں لکھے گئے اشعار بھی دیکھے۔

ای پیپر-دی نیشن