• news

پٹرول2.25، ہائی سپیڈ ڈیزل2.26 روپے لٹر مہنگا: ایل پی جی کی قیمت میں10 روپے کلو اضافہ

اسلام آباد + لاہور (نمائندہ خصوصی+نیوز رپورٹر + آن لائن) پٹرول کی قیمت میں 2 روپے 25 پیسے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 26 پیسے فی لٹر اضافہ کر دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تیل مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا نئی قیمت 15 فروری تک موثر رہے گی۔ انہوں نے کہا اوگرا اور وزارت پٹرولیم نے پٹرول کی قیمت میں 4 روپے 16 پیسے، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 4 روپے 29 پیسے‘ کیروسین آئل کی قیمت میں 16 روپے 71 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 12 روپے 53 پیسے اضافے کی سفارش کی تھی۔ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا اور یہ جنوری کی سطح پر برقرار رہیں گی۔ حکومت ان دونوں مصنوعات پر تمام ٹیکس اور ڈیوٹیز ختم کرنے کے علاوہ سبسڈی بھی دے رہی ہے۔ جبکہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں بھی اوگرا کی سفارش کے برعکس صرف نصف اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کم رکھنے کی لاگت ادا کر رہی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا حکومت 4 ارب کی سبسڈی دے گی۔ پٹرول کی نئی قیمت 70 روپے 29 پیسے اور ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت اب 79 روپے 48 پیسے فی لٹر ہو گئی۔ لاہور سے نیوز رپورٹر کے مطابق ایل پی جی کی قیمت میں 10 روپے فی کلواضافہ ہوگیا جس کے بعدگھریلو سلنڈر کی قمیت میں 100 روپے اور کمرشل سلنڈر کی قیمت میں 400 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ قیمت میں اضافے سے کراچی میں قیمت 100 روپے فی کلو لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، جہلم، قصور، ساہیوال، سیالکوٹ، ڈسکہ، پشاور میں 105 روپے، رحیم یار خان، صادق آباد، حیدر آباد، اٹک ،گجرات، میرپور آزاد کشمیر میں 120 روپے، راولپنڈی، اسلام آباد، ایبٹ آباد، مظفرآباد، باغ، فاٹا، کوٹلی، آزادکشمیر، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو اللہ یار، میرپورخاص، عمرکوٹ، نواب شاہ، ٹھٹہ، دادو، جام شورو، شکار پور میں 125 روپے، گلگت بلتستان، مری، نتھیاگلی، بالاکوٹ میں 130 روپے کلو ہو گئی ہے۔ رائٹرز کے مطابق آرگنائزیشن آف دی پٹرولیم ایکسپورٹنگ کنٹریز (اوپیک) کی جانب سے رواں ماہ کیلئے پیداوار کم کرنے کی خبروں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت بڑھ گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق تیل کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر نے پیش کی۔ آن لائن کے مطابق سندھ کے سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم کی قیمتوں میں کیے جانے والے اضافے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے خبردار کیا ہے حکمران غریبوں پر ظلم کرنے سے باز رہیں ۔ انہوں نے کہا اگر سب مل کر کھڑے ہو گئے تو وفاقی حکومت کو کہیں بیٹھنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کامران اختر کی قرارداد کی پرزور حمایت کرتے ہوئے کہا وفاقی حکومت جب دل چاہتا ہے، من مانے انداز میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتی ہے، جس سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کے شعبے پر بلکہ زندگی کا ہر دوسرا شعبہ متاثر ہوتا ہے اور مہنگائی بھی بڑھ جاتی ہے۔ نثار کھوڑو نے کہا وفاقی حکومت روزانہ ملک کے غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈال کر ظلم کر رہی ہے۔ محرک کامران اختر نے کہا وفاقی حکومت نے پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاری کر لی ہے۔ حکومت سندھ کو چاہئے وہ وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ کرے وہ پٹرولیم کی قیمتوں میں مجوزہ اضافہ واپس لے اور آئندہ تیل کی قیمتوں میں اضافے سے باز رہے۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ’’انفراسٹرکچر فنانس پالیسی 2017ء کی منظوری دیدی گئی۔ پالیسی کے تحت طویل المیعاد فنانس فریم ورک مرتب کیا گیا ہے تاکہ فنانس کی طلب اور رسد کے تقاضے پورے کئے جا سکیں۔ پالیسی کا مقصد انفراسٹرکچر کے لئے نجی اور غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا نئی پالیسی سے حکومت کو انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری بنانے میں مدد ملے گی۔گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی۔گورنر پنجاب نے معشیت کی اعلیٰ کارکردگی پر وزیر خزانہ کو مبارک باد دی۔ انہوں نے وزیر خزانہ کے ساتھ پنجاب میں اعلیٰ تعلیم کے ایشوز پر بات چیت کی۔ اسحاق ڈار نے کہا میکرواکنامک استحکام کے بعد حکومت گروتھ بڑھانے پر توجہ مرکوزکئے ہوئے ہے۔ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو معیشت کی صورتحال بے حد خراب تھی۔ ماہرین پیشن گوئی کر رہے تھے معیشت کو بہتر بنانے میں 5 سال لگیں گے۔ حکومت نے اڑھائی سال میں معاشی استحکام حاصل کیا۔ آئی این پی کے مطابق انفراسٹرکچر فنانس پالیسی کے تحت ٹرانسپورٹ،توانائی کی پیداوار اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں انفراسٹراکچر کی تعمیر کے لئے نجی سرمایہ کاری کو متحرک کیا جائے گا، پالیسی کے تحت براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے گا اور سرکاری انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے نجی شعبہ کی فنانسنگ کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

ای پیپر-دی نیشن