کشمیر کمیٹی کا اجلاس، اتنے اختیارات نہیں جتنی قوم کی توقعات ہیں: فضل الرحمن
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) خصوصی پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا ہے کہ کمیٹی کے پاس مسئلہ کشمیر پر قومی توقعات پر پورا اترنے کے اختیارات نہیں، کمیٹی کا کردار انتہائی محدود ہے جبکہ عوامی توقعات بہت زیادہ ہیں، وزیراعظم کو کمیٹی کے اختیارات کے بارے میں خط لکھ دیا ہے، وزارت خارجہ اور وزارت امور کشمیر نے کشمیر پر پالیسی اور حکمت عملی کی تشکیل کیلئے کمیٹی کے ساتھ مل کر مربوط نظام وضع کرنے پر اتفاق کیا ہے، کشمیر کمیٹی نے پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی کا مطالبہ کردیا اور اقوام متحدہ میں کشمیر پر خصوصی پاکستانی مندوب مقرر کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شام پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز، وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر، سیکرٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال اور 5 فروری یوم یکجہتی کشمیر کی تیاریوں کے بارے میں بھی بریفنگ دی۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اعجاز الحق، ملک شاکر بشیر اعوان، شکیل خالد، عبدالوسیم پر مشتمل پارلیمانی وفد اقوام متحدہ کے دفتر کا دورہ کرے گا اور مسئلہ کشمیر پر اہم یاداشت پیش کی جائے گی۔ قومی اسمبلی رواں سیشن میں مسئلہ کشمیر پر قرارداد لائی جائے گی اسی طرح 5فروری کو کوہالہ پل پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائے گی جس میں اراکین قومی اسمبلی چوہدری طفیل اور اظہر قیوم ناہرا شریک ہوں گے۔ مولانا فضل الرحمان کے مطابق وزارت خارجہ امور اور وزارت امور کشمیر اور کشمیر کمیٹی کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ کشمیر پالیسی پر مشاورت کا مربوط نظام قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی نے کشمیر پر خصوصی ایلچیوں کی کارکردگی پر بھی بریفنگ لی اور حکومت کو سفارش کی ہے کہ نمائندہ وفود میں آزاد کشمیر کی قانون سازکونسل اور اسمبلی کو بھی نمائندگی دی جائے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نہ جانے سید علی گیلانی کا کشمیر کمیٹی سے متعلق بیان کہاں سے آگیا، ہمیں معلوم ہے کہ یہ بیان نہیں دیا گیا،پتا نہیں ایسے بیانات کہاں سے آجاتے ہیں اور کس طرح گھڑ لئے جاتے ہیں۔