• news

گستاخ بلاگرز کیخلاف مقدمے قائم کئے جائیں‘ تواہین رسالت قانون میں ترمیم نہیں ہونے دینگے

اسلام آباد + لاہور (صباح نیوز+ نامہ نگار خصوصی) سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین نے کہا ہے کہ یورپی یونین اور مغربی ممالک توہین رسالت قانون میں ترمیم اور قادیانیوں کے خلاف آئینی ترامیم ختم کرانے کیلئے پاکستان کو مالی امدادکا لالچ دے رہے ہیں، یہ ان کے ایجنڈے کا حصہ ہے، تحفظ ختم نبوت کیلئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سینٹ میں ایک بار پھر توہین رسالت قانون کا معاملہ اٹھایا جانا سازش کا حصہ ہے۔ دینی جماعتیں کسی صورت توہین رسالت قانون میں ترمیم نہیں ہونے دیں گی گستاخ بلاگرزکے خلاف مقدمات قائم کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار رہنمائوں نے مقامی ہوٹل میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام آل پارٹیز تحفظ ناموس رسالت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا سینٹ میں ایک بار پھر توہین رسالت قانون کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے۔ عالمی دباؤ پر نان ایشوز کو ایشو بنا کر ملک کے نظریے کو تبدیل کرنے کی کوشش جاری ہے۔ ڈیٹا دیکھا جائے کہ یہ قانون کتنے مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوا اس وقت پانچ سو کے قریب مسلمانوں اور 50 کے قریب غیر مسلموں کے خلاف مقدمات درج ہیں۔ کسی کو زبردستی مذہب تبدیل کرانے کی اسلام اجازت نہیں دیتا اسلام قبول کرنے کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں۔ ختم نبوت کے خلاف عالمی ایجنڈے کو اتفاق سے ناکام بنائیں گے۔ مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف کا بھی ناموس رسالتؐ کے حوالے سے وہی نظریہ ہے جو دینی جماعتوں اور دیگر مسلمانوں کا ہے۔ ناموس رسالت کے سامنے دنیاوی چیزیں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں بیرونی طاقتیں نصاب بدلنے کی کوشش کرتی رہیں ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اگر توہین رسالت کے قانون کو ختم یا کمزور کرنے کی کوشش کی گئی تو فساد ہو گا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کانفرنس میں اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اگر اس میں رسولﷺ کی ناموس محفوظ نہیں تو ہمارے لے زندہ رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالت کرنے والوں کے خلاف مقدمہ کا اندراج آسان بنایا جائے تاکہ لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ تحفظ ختم نبوت کو نصاب کا حصہ بنایا جائے اور علماء اس کیلئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ حافظ محمد سعید پر عدالتوں میں کوئی مقدمہ نہیں اور نہ ہی کسی پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج ہے۔ حافظ سعید کو مودی اور ٹرمپ کے کہنے پر نشانہ بنایا گیا۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر کل مودی اور ٹرمپ پاکستان پر دبائو ڈالیں گے تو ہمارے حکمران اکوڑہ خٹک کے مدرسہ کو بند کردیں گے اور اس کے بعد اگر وہ کہیں گے کہ منصورہ کو بند کرو تو یہ وہ بھی بند کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی تحفظ کیلئے ہم اپنی جانیں قربان کردیں گے ٹرمپ کو اپنی حدود میں رہنا ہو گا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ختم نبوت کیلئے عملی اقدامات کریں اس کیلئے ضروری ہے کہ تحریک نظام مصطفی کی شکل میں ایک تحریک چلائیں اور عوام کو سڑکوں پر لائیں اور اس کیلئے قوم کو ایک تاریخ دیں اگر ہم سب مذہبی قوتیں اکٹھی ہوجائیں اور پارلیمان کے باہر دو دن کا دھرنا دے دیں تو تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔ جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ق طارق بشیر چیمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا دینی جماعتیں سانحہ دولمیال کے خلاف چکوال میں بھی اے پی سی بلائیں اور مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھائیں، مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا حکومت کو دوٹوک الفاظ میں بتانا چاہیے کہ قانون توہین رسالت میں ترمیم ممکن نہیں۔ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیرنے کہاکہ ناموس رسالت مسلمانوں کے بنیادی مذہب کا حصہ ہے۔ بیرونی دباؤ پر پاکستان کو سیکولر سٹیٹ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے تسلسل کے ساتھ بیرونی دباؤ میں اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حکومت کو مسائل کے حل کیلئے ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دیتے ہیں۔ سینیٹر ساجد میر نے کہاکہ توہین رسالت کے قانون کا اطلاق غلط ہو رہا ہے تو حکومت غلط اطلاق کو روکے، قانون کو ختم نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید سے ہمارا اختلاف ہو سکتا ہے مگر ان کے خلاف حکومتی رویہ مناسب نہیں۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اللہ وسایا نے کہاکہ قادیانی ملک کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ وہ قومیائے گئے تعلیمی ادارے بھی واپس لینے کی کوشش میں ہیں اگر حکومت نے ادارے واپس کئے تو مسئلہ کھڑا ہو سکتا ہے۔ قاری حنیف جالندھری نے کہاکہ توہین رسالت کا مسئلہ بار بار اٹھایا جاتا ہے دینی جماعتیں ایسا لائحہ عمل اختیار کریں کہ کوئی دوبارہ اس مسئلے کو نہ اٹھایا جائے چوبیس گھنٹے میں قائداعظم یونیورسٹی میں ڈاکٹر عبدالسلام سنٹر کے قیام کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ انصار الامہ پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل نے خطاب میں کہاکہ سرکاری سطح پر یوم ختم نبوت ہرسال منایا جائے۔ مذہبی اور سیاسی جماعتیں متحد ہوکر عالمی یلغار کا مقابلہ کریں۔ کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت 295C قانون کے قانون کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لے اور اس قانون کے تحفظ کا دو ٹوک اعلان کیا جائے۔ چناب نگر میں ’’ریاست در ریاست ‘‘ کا ماحول ختم کیا جائے، حکومت کی دستوری اور قانونی رٹ بحال کرنے کے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور متوازی عدالتیں ختم کر کے ملک کے قانونی نظام کی بالادستی بحال کی جائے۔ قادیانی چینلز کی نشریات پر پابندی لگائی جائے۔ قادیانی تعلیمی ادارے، انہیں واپس کرنے کی پالیسی عوامی جذبات اور ملک کی نظریاتی اساس کے منافی ہے۔ حکومت اس طرز عمل پر نظر ثانی کرے اور قوم کو اعتماد میں لے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دولمیال کے قادیانی گروہ کے مجرم افراد کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دے اور بے گناہ مسلمانوں کو رہا کرے۔ اگر ایک ماہ تک یہ مطالبات منظور نہ کیے گئے تو آل پارٹیز ناموس رسالت کانفرنس کی طرف سے ملک گیر تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ جس کے انتظامات کے لیے رابطہ کمیٹی مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں بنا دی گئی ہے۔ قبل ازیں سپریم کورٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران خاندان پاناما کیس میں تکنیکی پہلوؤں اور قطری خطوط کا سہارا لے کر حقائق کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے سے اچھا کام کوئی نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم عدالت اس لیے آئے ہیں کہ وہ جامع لائحہ عمل دے تاکہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہو۔ ہماری عدالت سے استدعا ہے کہ وہ ہماری دوسری پٹیشن کو بھی اس کے ساتھ سنا جائے تاکہ پانامہ میں جن کا نام آیا ہے ان کا احتساب ہو جائے۔

ای پیپر-دی نیشن