سندھ اسمبلی کا اجلاس، کارروائی کے اختتام پر ارکان میں تلخی
کراچی ( آن لائن ) سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران بدھ کو ایوان کی کارروائی کے اختتام پر اس وقت ارکان میں تلخی پیدا ہو گئی ، جب ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی ڈاکٹر ظفر کمالی نے اپنے ایک پوائنٹ آف آرڈر پر قائم مقام سپیکر کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ میرپورخاص کے تعلیمی بورڈ سے اردو بولنے والے 52 ملازمین کو برطرف کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا قصور یہ ہے کہ وہ سب مہاجر ہیں ۔ ڈاکٹر ظفر کمالی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جو ہمیشہ روٹی ، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگاتی رہی ہے ، وہ اب لوگوں کو بے روزگار کر رہی ہے ۔ انہوں نے بڑے جذباتی انداز میں کہا کہ پیپلز پارٹی کے سابقہ دور میں سندھ کے وزیر تعلیم نے قواعد کے بر خلاف بے شمار لوگوںکو محکمہ تعلیم میں بھرتی کیا ۔ ان میں سے کسی کو نہیں نکالا گیا ۔ جس پر نثار کھوڑو نے کہا کہ یہ اردو اور سندھی کا مسئلہ ہی نہیں ہے ۔ ہم کسی کے ساتھ امتیاز نہیں برتتے ۔ جو سندھ میں رہتے ہیں ، سندھ کا کھاتے ہیں ، سندھ میں جیتے اور مرتے ہیں وہ تمام لوگ سندھی ہیں ۔ اس لیے سندھی اور مہاجر کی بات کرکے نفرت نہ پھیلائی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ کی بھی یہی پالیسی ہے اور وہ یہ کہتی ہے کہ ہم اردو بولنے والے سندھی ہیں۔ اس سے قبل کے ایوان کا ماحول مزید کشیدہ ہوتا قائم مقام اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ وہ کمر کی شدید تکلیف کے باوجود اجلاس چلا رہی ہیں ۔ انہوں نے ارکان کو ہدایت کی کہ وہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں ۔ بعد ازاں قائم مقام اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی جمعرات کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دی۔ علاوہ ازیں سندھ اسمبلی نے بدھ کو اپنے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے ایک طویل عرصے سے بیرون ملک مقیم دو ارکان اسمبلی شرجیل انعام میمن اور سید اویس مظفر ٹپی کی رخصت کی درخواستوں کی منظوری دے دی ۔ ان کی رخصت کی درخواستیں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سید ناصر حسین شاہ کی جانب سے پیش کی گئی تھیں۔