سینٹ کمیٹی کا اجلاس، خواتین اساتذہ مسائل بتاتے ہوئے رو پڑیں
اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) کے تحت کام کرنے والے ڈیلی ویجز اساتذہ کو ریگولر کرنے کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں وزیر مملکت کیڈ طارق فضل چودھری کو طلب کر لیا۔ کمیٹی نے اساتذہ کی تین ماہ کی تنخواہیں فوری طور پر ادا کرنے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس میں خواتین اساتذہ اپنے مسائل سناتے ہوئے رو پڑیں۔ بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں اسلام آباد کے کنٹریکٹ اساتذہ کی مستقلی کا معاملہ زیرغور آیا۔ ارکان کمیٹی اساتذہ کو مستقل نہ کرنے کے حوالے سے برس پڑے اور استفسار کیا کہ سینٹ نے اس معاملے کو ستمبر میں اساتذہ کو ریگولر کرنے کی واضح ہدایت دی تھی، ان کو تاحال کیوں مستقل نہیں کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی قانون کہتا ہے 60 دن میں معاملے کو حل ہو جانا چاہیے۔ چیئرمین کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزیر مملکت کیڈ سمیت دیگر حکام کو طلب کر لیا۔ چیئرمین اگلے سیشن میں اس معاملے کو دوبارہ سینٹ میں اٹھائیں گے۔ طارق فضل کو اس حوالے سے سوچنا چاہئے وزارتیں ہمیشہ ایک نہیں رہتیں۔ گھوم پھر کے سارا مسئلہ وزیراعظم پر آرہا ہے۔ شاہی سید نے کہا کہ مسئلہ ذاتیات، انا اور زاتی دشمنی کا لگ رہا ہے جب ہی حل نہیں ہورہا ہے۔ کلثوم پروین نے کہاکہ میں شاہی سید کی بات کی تائید کرتی ہوں مسئلہ کچھ ایسا ہی ہے۔ متاثرہ اساتذہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے عارضی اساتذہ کی مستقلی کے حوالے سے بیان دیا تھا۔ 3 ماہ سے تنخواہ نہیں مل رہی ہے کل سے ہم کام کا بائیکاٹ کریں گے۔ اس پر چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے ارکان سے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق لائیں جس پر ارکان نے جواب دیا کہ اس حوالے سے پہلے چیئرمین سینٹ سے بات کریں گے، یہ پورے سینٹ کے استحقاق کا معاملہ ہے۔ سیکرٹری کیڈ نے کہاکہ وزارت خزانہ نے تین ماہ کی تنخواہوں کی سمری مسترد کردی ہے جس پر کمیٹی چیئرمین نے ہدایت کی کہ اگلے اجلاس میں شرکت سے قبل تنخواہیں ادا کر دی جائیں۔ خوش بخت شجاعت نے کہاکہ تمام چیزیں سیاست کی نذر ہو رہی ہیں اس معاملے کو حل ہونا چاہئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 7 جنوری کی میٹنگ میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سیکرٹری خزانہ کو بھی نوٹس جاری کریں۔ سیکرٹریز قانون، کیڈ اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھی اگلے اجلاس میں طلب کر لیا۔