جون میں بجلی کی ڈیمانڈ بلند ترین 24 ہزار میگاواٹ‘ لوڈشیڈنگ6 گھنٹے ہوگی
لاہور (ندیم بسرا) ملک میں بڑھتی آبادی کے پیش نظر پنجاب کی آبادی سب سے زیادہ ہونے سے بجلی کی ضروریات جون 2017ء میں 15 ہزار 7 سو 37 میگاواٹ تک پہنچ جائیں گی جبکہ ملک بھر کی بجلی کی ضروریات 23 ہزار 816 میگاواٹ ہو جائے گی‘ تاہم جون 2017ء میں بھی بجلی کی 4 سے 6 گھنٹے لوڈشیڈنگ رہے گی۔ این ٹی ڈی سی اعدادوشمار کے مطابق رواں برس جون میں ملکی بجلی کی ڈیمانڈ ملکی تاریخ کی بلندترین سطح تقریباً 24 ہزار میگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے ملک کے اندر این ٹی ڈی سی (نیشنل ٹرانسمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی) اور کراچی الیکٹرک لمیٹڈ کے سسٹم کو ملا کر نصب شدہ بجلی کی صلاحیت 25 ہزار 968میگاواٹ ہے جبکہ این ٹی ڈی سی کا موجودہ بجلی کا ترسیلی نظام 21 ہزارمیگاواٹ سے زیادہ بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی بات کریں تو پنجاب حکومت (صوبے) کی ضروریات جون 2017 میں 15 ہزار میگاواٹ ہوئی جبکہ سپلائی 12800 میگاواٹ ہوگی۔ پنجاب حکومت کی طرف سے جاری منصوبوں میں ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کی صلاحیت 1320 میگاواٹ جبکہ جھنگ‘ شیخوپورہ اور بلوکی پراجیکٹ کی کل صلاحیت3600 میگاواٹ ہے۔ 2018ء تک پنجاب میں 5 ہزار میگاواٹ بجلی کی جنریشن ہو جائے گی۔ اس کے برعکس کالاباغ ڈیم‘ دیامیر بھاشا ڈیم‘ داسو‘ کرم تنگی شروع ہونے کی کوئی یقین دہانی نہیں۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پروجیکٹ کے رواں برس مکمل ہونے کی کوئی شنید نہیں مل رہی۔ دلچسپ صورتحال یہ ہے این ٹی ڈی سی نے اپنے اعدادوشمار میں ظاہر کیا ہے 2018ء میں لوڈشیڈنگ تقریباً ختم ہو جائے گی۔ سپلائی تقریباً 25 ہزار میگاواٹ ہوگی اور ڈیمانڈ کے ساتھ فرق صرف 60 میگاواٹ کاہوگا اور لوڈشیڈنگ صرف دیہات میں ایک گھنٹے ہو سکتی ہے۔ واپڈا میں کام کرنے والے سابق انجینئرز کا کہنا ہے ملک کے اندر شارٹ ٹرم کے ذریعے لوڈشیڈنگ وقتی طورپر حل کی جا سکتی ہے۔ اس کا مستقل پائیدار حل پانی کے ذریعے بجلی پیدا کرنا ہے۔ اس سے صارفین کی جیب پر بوجھ نہیں پڑتا۔