بلوچستان کے 23 سرکاری ہسپتالوں میں صرف 5 سپیشلسٹ ڈاکٹر، 480 پوسٹیں خالی
کوئٹہ (بی بی سی) بلوچستان کی موجودہ حکومت نے ساڑھے 3 سال پہلے صحت کے شعبے کو اولین ترجیحات میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن آج بھی صوبے کے اکثر سرکاری ہسپتالوں میں ماہر ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ ایک غیر سرکاری تحقیقی رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں کل 28 سرکاری ہسپتال ہیں جن میں صرف پانچ میں سپیشلسٹ ڈاکٹر دستیاب ہیں اور پورے صوبے کے لیے صرف ایک میڈیکل کالج ہے۔ دور افتادہ علاقوں میں صحت کی سہولیات کا اندازہ دارالحکومت کوئٹہ سے صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کچلاک کے سرکاری ہسپتال سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے جہاں 50 بستروں پر مشتمل ہسپتال میں ایک بھی ماہر ڈاکٹر نہیں۔ مفتی محمود ہسپتال کے نام سے اس ہسپتال میں صرف او پی ڈی ہی فعال ہے۔ کچلاک کے ایک رہائشی عبدالباری کاکڑ نے بتایا کہ اس ہسپتال کو بنے ہوئے چار سال ہوئے ہیں اور اس عرصے میں کئی صوبائی اہلکاروں نے ہسپتال کے دورے کیے ہیں اور ہسپتال کو فعال بنانے کے وعدے کیے ہیں لیکن آج تک کوئی وعدہ وفا نہیں ہوا۔ صوبائی وزیر صحت رحمت بلوچ کے بقول اْن کے سپیشلسٹ کیڈر کے 480 پوسٹ آج بھی خالی ہیں لیکن شعبہ صحت کے بعض ذرائع کے مطابق صوبے کے دور دراز کے ہسپتالوں میں آج بھی کئی ایسے ڈاکٹر تنخواہیں لے رہے ہیں جو بیرون ملک مقیم ہیں۔ وزیر صحت رحمت بلوچ اگرچہ یہ ماننے کو تیار نہیں لیکن انہوں نے کہا اس میں غفلت ان افسروں افسران کی ہے جو ایسے ڈاکٹروں سے ملے ہوئے ہیں۔ اْن کی حکومت نے اس عرصے میں لگ بھگ 50 ڈاکٹروں کو معطل بھی کیا ہے۔ صوبائی حکومت نے ڈھائی تین سال پہلے یہ اعلان کیا تھا نئے فارغ ہونے ڈاکٹر حضرات پہلے چار سال اپنے ہوم ٹاؤن میں کام کریں گے تاہم اکثر ڈاکٹر سفارش کر کے واپس کوئٹہ آچکے ہیں۔ رحمت بلوچ نے کہا آج بھی سفارشی کلچر ہے اور آج بھی نظام کو فعال بنانے نہیں دیا جا رہا ہے۔