کس قانون کے تحت ڈی این اے کیلئے والدین کی اجازت ضروری ہے: جسٹس امیر مسلم
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے تھانہ گولڑہ کے علاقہ میں مبینہ طور پر قتل و زیادتی کے دو ملزموں شاہ فیصل اور محمد ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں جبکہ متعلقہ ایس ایس پی اور ڈی ایس پی کو بھی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔ قتل و زیادتی کے ملزموں کی ضمانت منسوخی کی درخواستوں پہ جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ عدالت نے تفتیشی ایس ایچ او تھانہ گولڑہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے نعش کا ڈی این اے کیوں نہیں کرایا گیا۔ کیوں نہ اس پر آپ کی وردی اتار دیں۔ تفتیشی نے بتایا والدین کے آپس کے اختلاف کے باعث قبر کشائی نہیں ہوئی۔ اس پر عدالت نے کہا کس قانون کے تحت ڈی این اے کیلئے والدین کی اجازت ضروری ہے؟ قبر کشائی کیلئے متعلقہ مجسٹریٹ یا پھر ٹرائل کورٹ کی اجازت ہوتی ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ہمیں ایف آئی آر کی ضمنی دیکھ کر بتائیں کہاں لکھا گیا کہ والد قبر کشائی کیلئے تیار نہیں تھا۔ اس پر تفتیشی نے کہا ضمنی میں یہ بات نہیں لکھی ہوئی۔ جسٹس امیر ہانی نے تفتیشی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ جھوٹ بول رہے ہیں، ایس ایس پی کو بتا دیں کیس کی ناقص تفتیش کے باعث ان کی آزادی بھی ختم ہوسکتی ہے۔