سندھ ہائی کورٹ نے وفاق اور کے پی کے سے حراستی مراکز میں قیدیوں کی فہرست طلب کر لی
کراچی (وقائع نگار) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر ایک بار پھر وفاقی اور کے پی کے حکومت سے حراستی مراکز میں ملزموں کی فہرست مانگ لی۔ جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں ایک سو چالیس سے زائد افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سندھ پولیس کے افسران اور وفاقی حکومت کی کارگردگی پر اظہار تشویش کیا۔ اس موقع پر جسٹس فاروق شاہ نے ریمارکس دئیے کراچی میں خطرناک لا اینڈ آرڈر کی صورت حال چھوڑ کر پولیس افسر عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں مگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوئی اقدامات نہیں کرتے، ہم پولیس افسروں کو مساج کرانے یا چائے پلانے کے لیے نہیں بلاتے ہمیں بس لاپتہ افراد کے بارے میں بتایا جائے کہ وہ کہاں ہیں۔ جسٹس کے کے آغا نے سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ کب تک جے آئی ٹی اور صوبائی ٹاسک فورس کا کھیل کھیلا جائے گا۔عدالت کی جانب سے ایم کیو ایم کے لاپتہ نو کارکنوں کا تذکرہ کیا تو سٹینڈنگ کونسل نے کہا لاپتہ ایم کیوایم کارکن فہیم ریاض گھر واپس آگئے ہیں جس پر عدالت نے حکومت کے غیر سنجیدہ رویئے پر کہا کہ میڈیا تب تک شور مچاتا ہے جب تک لوگ لاپتہ ہوتے ہیں حکومت گھر واپس آنے والوں کا نہیں بتائے گی تو کیسے پتہ چلے گا۔