افغانستان: ٹرمپ کی صدارت میں پہلا ڈرون حملہ‘ طالبان کمانڈر اختر رسول سمیت 5 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات
کابل + پشاور +کرم ایجنسی(آئی این پی+ اے این این+ نیٹ نیوز+نامہ نگار) پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کمانڈر ملا اختر رسول سمیت 5 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کی سرحد کے قریب واقع افغان صوبے خوست کے علاقے علی شیر میں ڈرون نے ایک گاڑی پر 2 میزائل داغے۔ دوسری جانب افغان طالبان نے حملے کی فوری طور پر تصدیق یا تردید نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق ڈرون حملہ پاک افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقے کرم ایجنسی سے 5 کلو میٹر کے فاصلے پر افغانستان کی حدود میں کیا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد خطے میں امریکہ کی جانب سے یہ پہلا ڈرون حملہ کیا گیا ہے۔ مارے جانیوالوں میں سابق طالبان امیر ملا اختر منصور کا بھتیجا ملا محمد رسول بھی شامل ہے جو ملا اختر منصور کا داماد بھی تھا۔ ڈرون حملے میں دو گائیڈڈ میزائلوں سے گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ ڈرون حملے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ افغان حکام نے صوبہ نورستان میں سکیورٹی فورسزکے ساتھ جھڑپ میں 6 پاکستانی شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیاہے۔ پولیس سربراہ نے دعویٰ کیاکہ ضلع کامدیش میں شدت پسندوں نے سکیورٹی فورسزکے قافلے پر حملہ کیا پھر جھڑپ ہو گئی اور اس دوران جھڑپ میں چھ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا جو پاکستانی تھے۔ مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ افغانستان میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں داعش کے 2سینئر رہنمائوں اور4طالبان کمانڈروں سمیت 52شدت پسند ہلاک اور40زخمی ہوگئے جبکہ طالبان نے شادی سے انکاراوردیگر الزامات پر حاملہ خاتون سمیت 2عورتوں کو پھانسی دیدی ،دوسری جانب افغان فورسز کو تربیت دینے کیلئے شورش زدہ جنوبی صوبہ ہلمندمیں 300امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔ جمعرات کو افغان میڈیا کے مطابق وزارت دفاع کے مشرقی صوبہ ننگرہا رمیں امریکی ڈرون حملوں میں داعش کے 2سینئر لیڈروں سمیت سمیت 20جنگجو ہلاک ہوگئے ۔ہلاک ہونے والوں میں داعش کے سینئر رہنما قاری منیب بھی شامل ہیں اس سے قبل داعش کے رہنما شاہد عمر کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔ وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین روز میں 20داعشی جنگجو مارے جاچکے ہیں۔ ادھر جنوبی صوبہ ہلمند میں تین روز جاری شدید لڑائی کے دوران 3طالبان کمانڈروں سمیت 32شدت پسند ہلاک اور 40دیگر زخمی ہوگئے ۔جھڑپوں کے دوران مارے جانے والے طالبان کمانڈوں کی شناخت ملا بشیر ،ملا جنید اور ملا شیر کے نام سے ہوئی ہے ۔صوبہ بدخشان میں طالبان نے شادی سے انکاراوردیگر مختلف الزامات پر حاملہ خاتون سمیت 2عورتوں کو پھانسی دیدی۔دریں اثناء صوبائی حکومت کے میڈیا آفس کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے خامبیل افتال گائوں میں ایک نوجوان لڑکی کو گولی مار کر قتل کردیا۔لڑکی کے والدین نے مقامی طالبان کمانڈر مولوی سیف اللہ کی طرف سے اپنی بیٹی کا رشتہ دینے سے انکا رکردیا تھا۔ نعشیں مقامی لوگوں کے حوالے کی گئی ہیں تاہم اختر رسول گروپ نے اس حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں ان کا کوئی کمانڈر ہلاک نہیں ہوا ہے دوسری جانب امارت اسلامی افغانستان ہیبت اللہ گروپ نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے۔