عمران گالیاں دینے سے وزیراعظم نہیں بن سکتے‘ آئندہ الیکشن بھی جیتیں گے: حمزہ شہباز
لاہور (خصوصی رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے) وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں سی پیک اور ترقیاتی منصوبے پاکستان کو خوشحالی کی منزل سے ہمکنار کر دیں گے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف کی دن رات محنت نے صوبہ پنجاب کو دیگر صوبوں کے عوام کے لیے قابل رشک بنا دیا۔ حکومتی پالیسیوں سے پاکستان میں معاشی استحکام آ رہا ہے۔ دہشت گردی کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ لوڈ شیڈنگ میں کمی ہو چکی۔ دھرنا سیاست کرنے اور سوئس بنکوں میں دولت رکھنے والوں کی اس خوف سے نیندیں حرام ہو گئی ہیں کہ مسلم لیگ ن 2018ءکے الیکشن میں بھی کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے الحمرا کلچرل کمپلیکس میں مسلم لیگ (ن) لاہور کے زیراہتمام ”ورکرز یکجہتی کنونشن“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ مشرف دور میں ہماری بہت تلاشی لی گئی آخر خود نیب کے سربراہ کہنے پر مجبور ہو گئے کہ نواز شریف، شہباز شریف کے خلاف کچھ نہیں نکلا۔ عمران گالیاں دے کر وزیراعظم نہیں بن سکتے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا یہ قصور کہ اس وقت موٹر وے بنائی جب ایشیا میں دور دور تک موٹر وے کا پتہ نہیں تھا۔ یہ بھی قصور ہے کہ پاکستان کو ایٹمی ملک بنایا اور 46 ارب ڈالر کا سی پیک منصوبہ لائے۔ عمران سن لو کہ دوغلا پن نہیں چلے گا۔ خیبر بنک میں فراڈ ہوا چپ سادھ لی۔ اس نے 8 ارب روپے میں میٹرو بس بنانے کا اعلان کیا پھر کدھر گیا وہ اعلان۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پی کے میں بلدیاتی نمائندے احتجاج کر رہے ہیں کہ اختیار نہیں ملا۔ ہم پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو اختیار دیں گے۔ 2018ءکے الیکشن میں مسلم لیگ ن اور اس کے کارکن سرخرو ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے فخر ہے میں مزدور کا پوتا ہوں اور ٹاک شوز میں حساب کتاب کا تماشا سنتا ہوں۔ بھٹو نے تمام ادارے قومیائے ہم نے تو کبھی حساب نہیں مانگا۔ محنت سے فیکٹریاں بنائیں۔ عمران آپ دیکھتے رہ جائیں گے۔ وزیراعظم آگے نکل جائیں گے۔ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔ کہتے ہیں وزیر کام نہیں کرتے قیادت کا دفاع کرتے ہیں۔ ملک میں اس وقت ایک ہی لیڈر ہے نواز شریف، ہم ان کی کردار کشی کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس نے ایٹم بم بنایا۔ اب جب ملک معاشی قوت بننے جا رہا ہے تو اس کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں۔ کوئی تقریر کر کے، کوئی ٹی وی پر بیٹھ کر اور شاہراہ دستور پر جو عدالت لگاتے ہیں ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ سڑکوں پر تماشا کیوں لگایا۔ بعض سیاستدان اور میڈیا پرسن خود ساختہ جج بن گئے ہیں۔ اقلیت اکثریت پر مسلط ہونا چاہتی ہے۔ ہم اقلیت کا راج، گالی اور گولی کا راج نہیں مانیں گے۔ ووٹ سے آئے ہیں، ووٹ سے جائیں گے اور دوبارہ ووٹ سے ہی آئیں گے۔ کراچی کا امن لوٹ آیا ہے۔ بلوچستان میں امن آ رہا ہے۔ پرویز خٹک کو خیبر پی کے میں کام کرنے میں کس نے روکا ہے۔ عمران کا جب دل چاہتا ہے اسمبلی کو چور کہہ دیتے ہیں اور جب دل چاہتا ہے اسمبلی میں آ کر تحریک استحقاق پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر شرکاءکنونشن سے دریافت کیا کہ ان کو اسی طرح برداشت کرتے رہیں کہ ان کا جواب دیں۔ کنونشن سے یک زبان آواز آئی کہ ان کو جواب دو۔ سعد رفیق نے کہا کہ ہم ان کو جواب دیتے ہیں تو خود ہمیں شرم آ جاتی ہے لیکن وہ باز نہیں آتے۔ پرویز ملک نے کہا کہ مخالفین گالی گلوچ اور الزام تراشی سے مسلم لیگ (ن) کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ شائستہ پرویز ملک نے قرارداد پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کیا گیا جس میں مسلم لیگ ن کے قائد اور وزیراعظم میاں نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔
حمزہ / سعد