سیدوالا : راوی میں کشتی ڈوبنے سے خواتین بچوں سمیت 100 سے زائد مسافر لاپتہ‘ 48 کو بحفاظت نکال لیا گیا
سیدوالا + ننکانہ صاحب + لاہور (خصوصی رپورٹر+ نامہ نگاران) سید والا کے علاقے میں دریائے راوی میں مسافر کشتی ڈوب گئی، 100سے زائد مسافر لاپتہ ہو گئے۔ ضلعی افسر جائے وقوعہ پر 4گھنٹے دیر سے پہنچے۔ متاثر ہ افراد کے لواحقین کا احتجاج، پولیس پیاروں کی تلاش میں آنے والوں پر لاٹھی چارج کرتی رہی۔ عینی شاہدین کے مطابق کشتی میں 150کے قریب افراد سوار تھے جن میں عورتیں، مرد، بچے بھی شامل تھے۔ 48 کے قریب افراد کو دریا سے زندہ اپنی مدد آپ کے تحت نکال لیا گیا۔ انتظامیہ کی طرف سے نعشیں نکالنے کے لئے سرچ آپریشن کیا گیا۔ پانی کے تیز بہاﺅ کی وجہ سے تاحال کوئی نعش نہیں مل سکی۔ اندھیرے کے باعث امدادی کارروائیاں روک دی گئیں۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ کوئی شخص جاں بحق نہیں ہوا۔ دن 12 بجے کے قریب سیدوالا ضلع ننکانہ صاحب میں دریائے راوی کے پتن پر کشتی ڈوب گئی۔ کشتی سیدوالا سے اوکاڑہ کی طرف جا رہی تھی۔ اوورلوڈنگ کے باعث حادثہ ہوا۔ 100سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ ننکانہ سے نامہ نگار کے مطابق عینی شاہدین کے مطابق کشتی میں اس کی گنجائش سے کئی گناہ زیادہ افراد سوار تھے، کشتی چلنے سے پہلے ہی ہچکولے کھا رہی تھی۔ مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کے پانی سے باہر نکالنا شروع کردیا تھا تاہم اطلاع پاکر ریسکیو1122 کی غوطہ خور ٹیم بھی موقعہ پر پہنچ گئی۔ ڈپٹی کمشنر ننکانہ سائرہ عمر نے صحافیوں کو بتایا کہ محکمہ اریگیشن کو فوری طور پر پانی بند کرنے کہہ دیا گیا تاکہ پانی کا تیز بہاﺅ کم ہوسکے جبکہ دریائے راوی میں جال بھی لگایا گیا تاکہ کوئی نعش پانی میں بہہ نہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پانی میں ڈوبنے والے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ ڈی پی او صاحبزادہ بلال عمر موقع پر موجود رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اوکاڑہ پولیس کے ساتھ بھی مکمل رابطہ میںہیں۔ پانی کا بہاﺅ تیز ہونے کی وجہ سے نعشیں بہہ جانے کا بھی خدشہ ہے۔ لواحقین اپنے پیاروں کی تلاش میں رات گئے تک سیدوالا کے مقام پر موجود دعائیں کرتے رہے جبکہ قریبی دیہات کے ہزاروں افراد بھی پتن پر موجود کسی معجزے کا انتظار کررہے ہیں۔ کشتی حادثہ میں زندہ بچ جانے والی شمیم بی بی زوجہ اسلم نے بتایا کہ وہ جڑانوالہ کی رہائشی ہے اور اپنے فیملی کے چھ افراد کے ہمراہ کشتی میں سفر کررہی تھی۔ مقامی لوگوں نے مجھے اور میری فیملی کے دیگر افراد کے بحفاظت باہر نکال لیا ہے جبکہ میری چار سالہ بچی مقدس بی بی تاحال غائب ہے۔ دوبارہ آپریشن صبح ہفتہ کے روز 7 بجے شروع ہو گا۔ ریسکیو ٹیمیں پوری رات پتن پر موجود رہیں گی۔ مسافر کشتی مکمل طور پر ریت میں دبی ہوئی ہے جو کہ کرین کے بغیر سیدھی نہیں ہو سکتی جیسے ہی پانی کا بہا¶ کم ہو گا کرین کے ذریعے کشتی کو سیدھا کر کے باہر نکال د یا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دریائے راوی میں کشتی الٹنے کے حادثہ کا نوٹس لیتے ہوئے خصوصی سرچ آپریشن کی ہدایت کر دی۔ آرمی چیف نے پاک فوج کو امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے ننکانہ صاحب کے قریب دریائے راوی میں کشتی الٹنے کے واقعہ پر انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی۔ امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ نامہ نگار کے مطابق 20سال قبل اسی مقام پر مسافر کشتی ڈوب جانے کے باعث 200افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ 23جنوری 1997ء13 رمضان المبارک بروز جمعہ اسی مقام پر مسافر کشتی جس میں250کے قریب مسافر سوار تھے عارضی پل سے ٹکرانے کے باعث الٹ گئی۔ جاں بحق ہونے والے افراد کی نعشیں ایک ماہ تک ملتی رہیں۔ جڑانوالہ سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سر شام سرکاری ریسکیو آپریشن کے بند ہونے کے بعد جماعت الدعوة کے رضا کاروں نے اپنی امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں۔ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو 1122 نے نمائندہ نوائے وقت کو بتایا کہ صبح دوبارہ تلاش شروع کر دی جائے گی۔ مسلم لیگ ن کے رکن صوبائی اسمبلی رانا محمد جمیل گڈ خاں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے واقعہ کی مکمل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق رکن صوبائی اسمبلی رائے محمد اسلم خان کھرل نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے ایک ارب 25 کروڑ روپے کی لاگت سے پل کی تعمیر کے کام کا آغاز کر دیا تھا موجودہ حکومت نے اس منصوبے کو سیاسی چپقلش کے باعث پایہ تکمیل تک نہیں پہنچنے دیا۔ ماضی میں پل بن جاتا تو آج یہ افسوسناک حادثہ نہ ہوتا ہے۔
کشتی حادثہ