ٹرمپ کو دھچکا‘ مشیر مستعفی‘ امریکہ نے ایران پر نئی پابندیاں لگا دیں‘ تہران آگ سے کھیل رہا ہے‘ تمام آپشنز کھلے ہیں : امریکی صدر
واشنگٹن+ جنیوا (آن لائن+ اے ایف پی + اے پی پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے نمٹنے کے لیے تمام آپشن کھلے ہیں، تہران کے بیلسٹک میزائل تجربات اور امریکی بحری جہازوں پر حملے قابل قبول نہیں۔ ایران کے ان تمام تصرفات پر امریکہ خاموش تماشائی نہیں رہے گا بلکہ بھرپور جواب دیا جائے گا۔ واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امرےکی صدر کا مزید کہنا تھا میزائل تجربے کے بعد امریکہ کے پاس تہران سے نمٹنے کے لئے تمام آپشن کھلے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے پریس کانفرنس سے چند گھنٹے قبل اپنے ایک ’ٹوئٹر‘ پیغام میں سرکاری نوعیت کی تنبیہ کرتے ہوئے خبردار کیا تھا ایران بیلسٹک میزائل تجربات روک دے ورنہ سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔ جبکہ وائٹ ہاو¿س سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نے دوبارہ بیلسٹک میزائل تجربہ یا سمندر میں ہمارے جہازوں پر حملے کی حماقت کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ این این آئی کے مطابق ایک تقریب سے خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ عوام عالمی رہنماﺅں سے ان کی برہم گفتگو کا سن کر پریشان نہ ہوا کریں، کچھ ممالک امریکہ سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں لیکن اب ہم ان سب کو ٹھیک کر دینگے۔ دریں اثناءاردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی ہے جس میں دونوں رہنماو¿ں نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور عالمی مسائل پر بات چیت کے ساتھ دو طرفہ تعاون پر بھی گفتگو کی۔ دوسری طرف برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلا ف پٹیشن مسترد کر دی ہے۔ علاوہ ازیںسپین کے وزیراعظم ماریانو راخوی اور میکسیکو کے صدر انریکا پنیا نیتو نے ٹیلی فون پر گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقابلہ کرنے کے مشترکہ طریقوں تک پہنچنے پر اتفاق کیا ہے۔ سربراہان مملکت نے یہ بھی اتفاق کیا کہ وہ امریکہ کی پالیسیوں اور اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی باہمی کوششیں دوگنا کریں گے۔ دونوں رہنماو¿ں نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کھڑی کرنے کے امریکی فیصلے کے بعد پیدا سفارتی کشیدگی کو دورکرنے کے طریقوں پر بھی بات چیت کی۔ سپین کے وزیرخارجہ نے بھی کہا ہے امریکی صدر ٹرمپ کے اقدامات بین الاقوامی حقوق کے احترام کے دائرے میں ہی ہونے چاہئیں اور انہیں کسی بھی مذہب اور قوم کے خلاف تفریق آمیز رویہ نہیں اپنانا چاہئے۔ایرانی سائنسدان سامیرا اصغری بوسٹن کے ہاورڈ میڈیکل سکول میں ملازمت کے حصول کے لیے جا رہی تھیں کہ امریکی انتظامیہ نے انہیں جہاز پر چڑھنے سے ہی روک دیا۔ خاتون سائنسدان نے بتایا انہوں نے ایک امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف رٹ دائر کر دی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فیڈرل ججوں کی جانب سے 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر ویزا پابندی کے حکم نامے کو کالعدم قرار دینے کے باوجود انہیں روکنا امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ٹرمپ نے جمعہ کے روز ٹوئٹ میں کہا ایران آگ سے کھیل رہا ہے۔ اوباما نے ا ن کے ساتھ نرمی کا برتا¶ کیا میں ایسا نہیں کرونگا۔ ہولوکاسٹ کے دوران بچ جانیوالے درجن سے زائد افراد نے اکٹھے ہو کر ٹرمپ کیخلاف احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے کہا قومی سلامتی کے نام پر جو پالیسی اپنائی جا رہی ہے اس نے ہمیں بولنے پر مجبور کر دیا۔ دہشت گردوں نے جو کیا اس کی بنیاد پر لاکھوں افراد کو بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔ یورپین کمشنر گوئنتھر اوٹنکر نے کہا ٹرمپ یورپی یونین کیساتھ ”تقسیم کرو اور حکمرانی کرو“ کی پالیسی اپنا رہے ہیں۔ ہمیں انکے کھیل کو قبول کرنے کے حوالے سے محتاط ہو جانا چاہئے۔ ٹرمپ نے جرمنی پر الزام لگایا تھا کہ وہ یورو پر اثرانداز ہو رہا ہے۔ امریکی صدر نے جرمن کاروں کی امریکہ درآمد پر 35 فیصد ٹیکس لگانے کی بھی بات کی تھی۔ فرانسیسی صدر اولاند نے بھی مالٹا کانفرنس کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ٹرمپ کی طرف سے یورپی یونین پر دبا¶ ناقابل قبول ہے۔ یورپ کو کیا کرنا چاہئے کیا نہیں اس حوالے سے امریکی صدر کے بیانات ناقابل قبول ہیں۔ امریکی ریاست مشی گن میں ڈیٹرائٹ کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے انتظامیہ کو 7 مسلمان ملکوں کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندی کے حوالے سے ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر پر عارضی طور پر عمل نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ میڈیا حقوق کے گروپ ”رپورٹرز ود آ¶ٹ بارڈرز“ نے کہا امرےکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مےڈےا کے حوالے سے پرتشدد الفاظ تشوےشناک ہےں اور ان جابر حکمرانوں کےلئے اےک مثال ہے جو صحافےوں کو کچلنے کی آزادی محسوس کر سکتے ہےں۔ ڈائرےکٹر جنرل کرسٹوف ڈیلوئر نے غیرملکی خبررساںادارے کو انٹرویو میں بتاےا مےڈےا کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا روےہ امرےکہ اور ملک مےں مےڈےا کی آزادی کے حوالے سے بلاشبہ انتہائی تشوےشناک ہے۔ نوبل انعام ےافتہ افراد نے گزشتہ روز اپنے اےک اجتماع مےں امرےکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مذمت کی ہے اس اجتماع کے میزبان نے ٹرمپ پر تارکےن وطن کے خلاف نفرت انگےز گفتگو کرنے کا الزام عائد کردےا۔ اپنے ملک مےں خانہ جنگی کے خاتمے مےں بھرپور کردار ادا کرنے پر نوبل انعام کے تازہ ترےن حقدار ٹھہرنے والے کولمبےا کے صدر جوان مےنوئل سانتوس نے کہا کہ امتےاز برتنا، تارکےن وطن کا بحران، خوفزدہ لوگوں کے خلاف نفرت اور بےگانگی سے بھرپور زبان استعمال کرنا ےہ سب کےا ہے؟ ہم انسانےت کے بارے مےں کےا بات کرسکتے ہےں؟۔دریں اثنا امریکہ نے میزائل تجربے کے جواب میں ایران پر مزید نئی پابندیاں عائد کر دیں۔ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں 13 شخصیات اور 12 اداروں کو شامل کیا گیا ہے۔ جن اداروں اور شخصیات پر پابندی لگائی گئی ان پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاﺅ میں تعاون اور دہشت گردی سے تعلق کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے نئی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کسی بھی طرح کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہو گا، اپنے شہریوں کی حفاظت کے لئے جو اقدام اٹھانا ضروری سمجھے گا اس سے گریز نہیں کیا جائے گا۔ ہم اپنے ہتھیار کسی کے خلاف نہیں کریں گے بلکہ اپنے شہریوں کے دفاع کے لئے استعمال کریں گے۔ بلیک لسٹ افراد میں 8 ایرانی، 3 چینی اور دو عرب باشندے شامل ہیں، بلیک لسٹ کمپنیوں کا تعلق امارات، لبنان اور چین سے ہے۔ ترجمان وائٹ ہاﺅس شان سپائسر نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ امریکی مفاد میں نہیں، ایران کے خلاف اہم فیصلے کا وقت آ گیا، ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کو فائدہ دیا گیا، ایران کی سرگرمیوں پر سخت نظر ہے، کمپنیوں اور شخصیات نے ایران کے میزائل پروگرام میں کردار ادا کیا، امریکہ نے ایران کی 25 شخصیات اور کمپنیز پر پابندی عائد کر دی۔ صدر ٹرمپ جلد مزید ایگزیکٹو آرڈرز جاری کریں گے۔ سابق صدر اوباما کی کیوبا پالیسی پر نظرثانی کر رہے ہیں۔ روس کے خلاف پابندیاں نرم کرنا محکمہ خزانہ کا کام ہے۔ مقبوضہ فلسطینی زمین پر یہودی آبادکاری ناقابل قبول ہے۔ صدر ٹرمپ کی کوشش کا مقصد مشرق وسطیٰ می امن کا قیام ہے۔ امریکہ آنے والے مسافروں کی سخت چیکنگ کی جائے گی۔ صدر ٹرمپ بنکوں کو ڈی ریگولیٹ کریں گے۔ خواتین کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ صدر ٹرمپ امریکہ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیرنو کر رہے ہیں۔ ترجمان وائٹ ہاﺅس نے کہا شام میں سیف زون کے قیام کیلئے صدر ٹرمپ کی کوشش جاری ہے، امیگریشن پر چند ہفتوں میں مزید ایکشن ہوگا، دریں اثناء دریں اثناءامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے رد عمل میں تہران نے امریکی ریسلرز کے فری سٹائل ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے ایران آنے پر پابندی لگا دی ہے۔ ایرانی حکومت کا یہ فیصلہ ٹرمپ کی سات ملکوں کے شہریوں پر سفری پابندیوں کے حکم کا پہلا ایرانی رد عمل ہے۔ ایران نے پہلے ہی ٹرمپ کے حکم پر سخت رد عمل ظاہر کرنے کا اشارہ دے دیا تھا۔ مزید برآں واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 7مسلم ملکوں پر امریکہ میں داخلے پابندی کے کے بعد 1لاکھ سے زائد ویزے منسوخ کر دئےے گئے۔ ویزا منسوخی کے اعدادوشمار الیگزینڈر ا کورٹ میں حکومتی اٹارنی نے ظاہر کردیئے۔ ایران نے امریکی پابندیوں کے خلاف جوابی اقدام کا اعلان کر دیا اور کہا ہے کہ نئی امریکی پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ امریکی پابندیاں ایران اور 6 عالمی طاقتوں میں نیوکلیئر ڈیل کی خلاف ورزی ہے۔ دہشت گرد تنظیمیں بنانے، مدد میں ملوث امریکی شخصیات اور اداروں پر پابندیاں ہونگی۔
ٹرمپ