گجرات فسادات: 54 مسلمانوں کا بہیمانہ قتل عام کرنیوالے 28 ہندو غنڈے بری
احمد آباد (نیوز ڈیسک) بھارتی عدالت کا 16 سال بعد شرمناک انصاف گجرات فسادات میں 4 ہزار سے زائد مسلمانوں کو بیدردی سے قتل کرنے اور زندہ جلانے والے 28جنونی ہندوئوں کو ثبوت نہ ملنے پر رہا کر دیا۔ واضح رہے کہ ہندو غنڈہ تنظیم کا ناگرک ساہکاری بنک کا رہنما گووند پٹیل اور اسکے 27 ساتھیوں نے 28 فروری 2002ء کو ضلع گاندھی نگر کے علاقہ تعلقہ ’’کلول‘‘ میں مسلمانوں کی آبادی پر دھاوا بول کر 54 مسلمانوں کو بیدردی سے قتل کر دیا اور کئی کو تیل چھڑک کر زندہ جلا ڈالا۔ انہوںنے مسلمانوں کی قیمتی املاک لوٹ لیں، عورتوں کی آبروریزی کی۔ یہ واقعہ گودھرا ریلوے سٹیشن پر اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کی ایما پر ٹرین جلانے اور 60 ہندو سادھوئوں کی ہلاکت کے ردعمل میں اگلے روز پیش آیا۔ ہندو سادھوئوں کی ٹرین جلانے کا بہانہ ملتے ہی انتہاپسند تنظیموں نے نریندر مودی اور اس وقت کے صوبائی وزیرداخلہ امیت شاہ کی آشیرباد پر منظم طریقے سے مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیلی۔ گووند پٹیل اس ہندو گروہ کی قیادت کر رہا تھا جس نے کلول میں مسلمانوںکی آبادی پر حملہ کیا۔ ایک بزرگ کی درگاہ کو مسمار کر دیا۔ گووند پٹیل اور اس کے 27 ساتھیوں کے خلاف 16 سال سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کلول کی عدالت میں مقدمہ چل رہا تھا مگر پولیس کو گواہ ملے نہ ثبوت۔ جج بی ڈی پٹیل نے گزشتہ روز اپنے فیصلے میں لکھا کہ اس مقدمے میں ملزموں کے خلاف ثبوت ناکافی جبکہ اکثر گواہ مکر چکے۔