کشمیر پر یو این قراردادوں میں کوئی ملک ردوبدل نہیں کرسکتا: راجہ ظفر الحق
اسلام آباد (رپورٹ: سلطان سکندر‘ عزیز علوی‘ محمد ریاض اختر) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین اور سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے کہا ہے کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کوئی ملک ردوبدل نہیں کرسکتا۔ یہ قراردادیں روز اول کی طرح موثر اور نافذ العمل ہیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 میں بھی کشمیریوں کا یہ حق خودارادیت تسلیم کیا گیا ہے شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ کے باوجود مسئلہ کشمیر دوطرفہ نہیں بنا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ کرنے پر بھارت سلامتی کونسل کی رکنیت تو کجا عام رکن رہنے کا بھی حق نہیں رکھتا‘ بھارت سمیت سلامتی کونسل کے تمام ممبران نے کشمیر پر قرارداد پر دستخط کئے ہیں یہ قرارداد اتفاق رائے سے منظور کی ہیں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر کشمیر کاز کی حمایت کرنی اور کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کرنا چاہئے۔ چین کی طرح اقتصادی طورپر مضبوط اور مستحکم ملک کا سیاسی اعتبار سے جھنڈا بلند ہوتا ہے اب موقع ہے کہ کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کے لئے دنیا میں بیداری کا ماحول پیدا کیا جائے۔ وہ یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے گذشتہ روز یہاں ایوان وقت میں سیمینار سے خطاب کر رہے تھے جس کی کارروائی ریزیڈنٹ ایڈیٹر روزنامہ نوائے وقت اسلام آباد جاوید صدیق نے کنڈکٹ کی اور آزاد جموں وکشمیر کے سابق صدر میجر جنرل (ر) سردار محمد انور خان کل جماعتی حریت کانفرنس (علی گیلانی) کے کنوینئر غلام محمد صفی تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شہریار خان آفریدی‘ حریت رہنما محمد یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک اور حریت کانفرنس کے رہنما سید محمد عبداﷲ گیلانی نے بھی خطاب کیا۔ راجہ محمد ظفرالحق نے کہا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں یو این سیکرٹریٹ میں محفوظ ہیں ان قراردادوں کے خلاف فیصلہ کر سکتے ہیں نہ ان میں ردوبدل کر سکتے ہیں۔ سردار محمد انور خان نے اس بات پر زور دیا کہ وزیراعظم نواز شریف مخصوص کشمیری قیادت سے میٹنگیں کرنے کی بجائے ساری کشمیری قیادت کو بلائیں۔ ہم ان کی عزت و تکریم میں کوئی کمی نہیں آنے دینگے۔ ان کی اپنی پارٹی کے رہنما کھل کر انہیں نہیں بتا سکتے۔ ہم بھرپور طریقے سے کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرینگے۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ باہمی سیاسی اختلافات اپنی جگہ پر ہیں مگر ہم کشمیر کے مسئلے پر کمپرومائز نہیں کر سکتے۔ کشمیر کے تین فریق ہیں مگر کشمیریوں سے پوچھا جائے گا۔ ہمیں عالمی سطح پر سٹیک ہولڈرز سے بات کرنا اور بھارتی پراپیگنڈے کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ غلام محمد صفی نے کہا کہ اﷲ کا کرم ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام تنہا نہیں پاکستان کی صورت میں ایک مملکت ان کی پشت پر کھڑی ہے پاکستان سیاسی سفارتی اخلاقی حمایت کر رہا ہے۔ کشمیری سات دہائیوں سے جدوجہد کر رہے ہیں وہ پرعزم ہیں کہ آج نہیں تو کل انہیں حق ضرور ملے گا۔ پہلے تو کہا جاتا تھا کہ کسی سے بات کریں آج سید علی گیلانی‘ میر واعظ عمر فاروق‘ یاسین ملک شبیر احمد شاہ‘ آسیہ اندرابی سمیت ساری مزاحمتی کشمیری قیادت ایک صف پر ہے۔ سید محمد عبداﷲ گیلانی نے کہا کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران 120 کشمیری شہید ہوئے۔ 20 ہزار نوجوان لاپتہ ہوئے جن میں سے بیشتر ابھی تک غائب ہیں۔ پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیار کے بے دریغ استعمال سے کشمیریوں کو بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ سے وہ اجتماعی قبر کی صورت میں کرفیو کی وجہ سے گھروں میں محصور ہیں۔ ایک تین سالہ بچی کو گھر کی کھڑکی کھولنے پر شہید کر دیا گیا۔ دنیا کی صورتحال بدل رہی ہے امید ہے کہ حکومت پاکستان کشمیر پر کسی کمزوری سے کام نہیں لے گی۔