اسرائیلی وزیراعظم اور انکی اہلیہ کا ایک اور سکینڈل سامنے آ گیا
رملہ(آئی این پی)اسرائیلی میڈیا نے صہوفی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ سارہ سے متعلق نئے سکینڈل کا انکشاف کیا ہے ۔عبرانی زبان کے معروف اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا تعلق 2004 سے ہے جب نیتن یاہو اس وقت کی اسرائیلی حکومت میں وزیر مالیات کے عہدے پر کام کر رہے تھے۔ تفصیلات کے مطابق ارب پتی اسرائیلی تاجر ایرون ملچان نے اپنے امور کی ناظمہ اور اہلیہ کو آگاہ کیا کہ نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ نے تل ابیب کے ہلٹن ہوٹل میں واقع زیورات کی دکان سے ایک سیٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ دونوں خواتین فوری طور پر سیٹ خریدنے مذکورہ دکان پر پہنچ گئیں۔ تاہم جب انہیں معلوم ہوا کہ صرف ہار کی قیمت ہی 6265 ڈالر ہے تو انہوں نے محض ہار کی خریداری پر اکتفا کیا اور بریسلٹ نہیں لیا۔۔ اگلے روز آرنن نے اپنی منیجر سے دوبارہ رابطہ کرکے مطلع کیا کہ سارہ نامکمل سیٹ ملنے پر ناراض ہیں لہٰذا تحفے کو مکمل کرنے کے واسطے 2305 ڈالر کا بریسلٹ بھی خرید کر نیتن یاہو کی اہلیہ کو بھجوا دیا گیا۔گزشتہ ہفتے کے اختتام پر "آرٹز" اخبار نے بتایا کہ آرنن نے اس امر کی گواہی دی ہے کہ نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ نے تحفے پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور آرنن نے خود سے یہ زیورات پیش نہیں کیے تھے۔اسرائیلی ٹی وی کے چینل 2 نے ہفتے کے روز بتایا کہ اسرائیلی پولیس اس وقت چار اسرائیلی تاجروں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے جنہوں نے نیتن یاہو ، ان کی اہلیہ سارہ اور بیٹے یائر کو رشوت پیش کی۔ مذکورہ تاجروں نے پولیس کے سامنے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہوں نے نیتین یاہو کے گھرانے کو زیورات پیش کیے تھے۔کچھ عرصہ قبل شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ نیتن یاہو اور ان کے گھرانے کی مبینہ بدعنوانی کے واقعات میں ملوث افراد مطالبات کے حوالے سے مختلف خفیہ الفاظ کا استعمال کیا کرتے تھے۔ آرنن کے مطابق "pinks" کا لفظ شیمپیئن اور "leaves" کا لفظ سگار کے مطالبے کے واسطے بولے جاتے تھے جو ہر دو ہفتوں بعد بنیامین نیتن یاہو کے سرکاری دفتر پہنچائے جاتے تھے۔تحقیقات میں سامنے آنے والے ناموں میں اسرائیلی ارب پتی فلم پروڈیوسر آرنن مچل سن اور آسٹریلوی ارب پتی جیمز پارک شامل ہیں۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق نیتنیاہو نے جو تحائف وصول کیے ان کی قیمت کا اندازہ ایک سے دو لاکھ امریکی ڈالر لگایا گیا ہے۔